1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

خاتون نے انشورنس کی رقم کے لیے ہاتھ کٹوا لیا، مگر نتیجہ جیل

11 ستمبر 2020

سلووینیا کی ایک عدالت نے انشورنس کی رقم کے لیے اپنا ایک ہاتھ کٹوا لینے والی ایک خاتون کو سزائے قید کا حکم سنا دیا۔ اس بائیس سالہ خاتون کو مالی دھوکا دہی کا جرم ثابت ہو جانے پر دو سال قید کی سزا سنائی گئی ہے۔

تصویر: Fotolia/Franz Pfluegl

یورپی یونین کی رکن اور ایلپس کی چھوٹی سی جمہوریہ سلووینیا میں دارالحکومت لبلیانہ سے موصولہ رپورٹوں کے مطابق اس خاتون کو یہ سزا اسی شہر کی ایک عدالت نے سنائی۔ اس خاتون کا نام جولیا آڈلیسِچ بتایا گیا ہے۔

عدالت کے مطابق اس نے اپنے بوائے فرینڈ کے ساتھ مل کر یہ فیصلہ کیا تھا کہ وہ اس کا بایاں ہاتھ کلائی سے کچھ اوپر سے لیکن ایک الیکٹرک آری کی مدد سے اس لیے کاٹ دے کہ اس کے بعد جولیا اپنے لیے متعدد انشورنس کمپنیوں سے مالی ادائیگیوں کے مطالبے کر سکے۔

ایک ملین یورو سے زائد کی رقم کا لالچ

اس جرم کا ارتکاب گزشتہ برس کے اوائل میں کیا گیا تھا۔ اپنے اس مجرمانہ فیصلے سے تقریباﹰ ایک سال قبل جولیا نے پانچ مختلف انشورنس کمپنیوں کے ساتھ اپنی زندگی اور ممکنہ معذوری سے متعلق قانونی معاہدے بھی کر لیے تھے۔

اگر جولیا کے ساتھ ایسا واقعی اور حادثاتی طور پر ہوا ہوتا، تو اسے ان پانچ انشورنس کمپنیوں سے مجموعی طور پر ایک ملین یورو سے زائد کی رقم ملنا تھی۔ اس میں سے آدھی رقم اسے فوری طور پر مل جاتی اور باقی آدھی کئی برسوں تک ماہانہ قسطوں میں۔

2019ء کے اوائل میں جولیا نے اپنے ارادے پر عمل کیا اور اس کی مدد اس کے بوائے فرینڈ کے علاوہ اس لڑکے کے والد نے بھی کی تھی۔ لڑکے نے جولیا کا ہاتھ کاٹا اور پھر وہ اسے اپنے والد کے ساتھ ہسپتال لے گیا تھا، جہاں ڈاکٹروں کو یہ بتایا گیا کہ وہ درختوں کی شاخیں کاٹ رہی تھی کہ حادثاتی طور پر اسی آری سے اس کا بایاں ہاتھ کٹ گیا۔

ملزمان کی دوہری بے وقوفی

ہسپتال کے ڈاکٹروں نے اس واقعے کی اطلاع فوری طور پر اس لیے پولیس کو بھی کر دی تھی کہ انہیں دال میں کچھ کالا محسوس ہوا تھا۔ وجہ یہ تھی کہ دونوں مرد اس زخمی خاتون کو ہسپتال تو لے آئے تھے مگر وہ اس کا کٹا ہوا ہاتھ گھر ہی چھوڑ آئے تھے، حالانکہ انہیں وہ کٹا ہوا ہاتھ بھی اس لیے ساتھ لانا چاہیے تھا کہ ڈاکٹر اسے آپریشن کر کے دوبارہ جوڑنے کی کوشش کر سکتے۔

بعد میں جب پولیس نے تفتیش کی تو ایک اور واقعہ بڑا مشکوک نکلا۔ سلووینیا کے دفتر استغاثہ کے ماہرین نے پتا چلایا کہ جولیا کا ہاٹھ کاٹنے سے محض چند روز قبل اس کا دوست انٹرنیٹ پر اس حوالے سے معلومات حاصل کرتا رہا تھا کہ کسی معذور انسان کو لگایا گیا کوئی مصنوعی ہاتھ کیسے کام کرتا ہے۔

یوں یہ بات تقریباﹰ ثابت ہو گئی کہ جولیا کا بایاں ہاتھ کٹ جانے کا مبینہ حادثہ دراصل اس ہاتھ کے دانستہ کاٹے جانے کا واقعہ اور مجرمانہ دھوکا دہی کی نپی تلی کوشش تھا۔

تینوں ملزمان کو سزائے قید

یہ مقدمہ جب عدالت میں پہنچا تو سماعت کے دوران جولیا یہی کہتی رہی کہ کوئی بھی نہیں چاہتا کہ وہ جان بوجھ کر اپاہج بن جائے، ''میں اپنا ہاتھ خود کیسے کٹوا سکتی تھی۔‘‘ جمعہ گیارہ ستمبر کے روز سنائے گئے فیصلے سے قبل ملزمہ نے عدالت میں یہ بھی کہا تھا، ''صرف میں ہی جانتی ہوں کہ کیا ہوا تھا۔ میری تو زندگی برباد ہو گئی۔ میں صرف تقریباﹰ بیس سال کی عمر میں ہی اپاہج ہو گئی۔‘‘

عدالت نے اپنے فیصلے میں جولیا کو مالی دھوکا دہی کی مجرمانہ کوشش کی وجہ سے دو سال قید کی سزا سنائی۔ ساتھ ہی جولیا کے بوائے فرینڈ کو بھی تین سال اور اس لڑکے کے والد کو شریک مجرم ہونے کی وجہ سے ایک سال کی سزائے قید سنا دی گئی۔ خاتون جج ماریئتا دوورنِک نے اپنے فیصلے میں کہا، ''تینوں مجرمان کو سنائی گئی سزا بالکل مناسب ہے اور اس سے انہیں اور دوسروں کو بھی سبق سیکھنا چاہیے۔‘‘

م م / ا ا (ڈی پی اے، اے پی)

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں