1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

خاتون کے پیٹ سے 28 کلو گرام وزنی ٹیومر نکلا

Kishwar Mustafa2 نومبر 2012

جرمنی کے شہر ڈریسڈن میں ڈاکٹروں نے ایک ساٹھ سالہ خاتون کا آپریشن کر کہ اُن کے پیٹ کے اندر سے 28 کلو گرام وزن کا ٹیومر نکالا ہے۔

تصویر: picture alliance / dpa

مغربی معاشروں میں موٹاپے کی بیماری تیزی سے پھیل رہی ہے۔ اس کی وجہ زیادہ تر منفی اثرات کا حامل لائف اسٹائل یا طرز زندگی بتایا جاتا ہے۔ کم جسمانی حرکت، فاسٹ فوڈ کا بڑھتا ہوا رجحان اور شراب اور تمباکو نوشی وغیرہ کے سبب نوجوانوں سے لے کر معمر افراد تک بلا تفریقِ مرد و زن موٹاپا خطرناک حد تک بڑھتا جا رہا ہے۔ طبی ماہرین کھانے پینے میں احتیاط اور جسمانی ورزش پر غیر معمولی زور دے رہے ہیں۔ بہت زیادہ وزن یا موٹاپے کا موثر علاج آسان نہیں ہوتا۔ جرمنی میں ایک غیر معمولی وزن کی حامل خاتون کے موٹاپے کے علاج کے دوران ڈاکٹروں نے ایک ناقابل یقین تشحیص کی جس کے بعد اس خاتون کا آپریشن کیا گیا۔

جرمنی کے شہر ڈریسڈن میں ڈاکٹروں نے ایک ساٹھ سالہ خاتون کا آپریشن کر کہ اُن کے پیٹ کے اندر سے 28 کلو گرام وزن کا ٹیومر نکالا ہے۔ ان خاتون کو اب تک غیر معمولی موٹاپے کا شکار قرار دیا جا رہا تھا۔

Irmtraud Eichler کے ٹیومر کا آپریشن 7 گھنٹوں تک جاری رہاتصویر: picture-alliance/ZB

Irmtraud Eichler ایک عرصے سے اپنے جسم کے مسلسل بڑھتے ہوئے وزن کے سبب گوناگوں تکالیف کا شکار تھیں۔ طبی ماہرین اُن کے موٹاپے کا علاج کرنے کی کوشش کرتے رہے تاہم وہ اس میں ناکام رہے اور ان خاتون کی صحت گرتی چلی گئی اور یہ چلنے پھرنے سے بھی معذور ہو کر رہ گئیں۔ ڈاکٹرز ان کے موٹاپے کی وجہ کم جسمانی حرکت اور ذیابیطس بتاتے رہے۔ موٹاپا کم کرنے کی ادویات کی مدد سے ان کا علاج کرنے کی تمام تر کوششیں ناکام رہی۔ آخر میں اُن کے پیٹ کے نچلے حصے میں ورم بہت زیادہ بڑھ گیا اور ان کے لیے اٹھنا بیٹھنا بھی ناممکن ہوگیا۔ Irmtraud Eichler کی بیٹی نے انہیں ایک دوسرے ڈاکٹر سے معائنے کا مشورہ دیا۔ جب اس ڈاکٹر نے ان کا الٹرا ساؤنڈ معائنہ کیا تو پتہ چلا کہ اُن کے بیضہ دان کے ساتھ 60 تا 50 سینٹی میٹر سائز کی ایک رسولی پائی جاتی ہے جو تیزی سے پھیل رہی ہے۔

بیضہ دان کا سرطان کافی تیزی سے پھیلتا ہےتصویر: dpa/PA

سرجنز نے جب Eichler کا آپریشن کرنے کے لیے ان کا پیٹ چاک کیا تو انہیں پتہ چلا کہ یو ٹیومر پھیلتے پھیلتے رحم، بچے دانی اور تھائی رائیڈ تمام اندرونی اعضاء کو اپنی لپیٹ میں لے چکا ہے۔ یہاں تک کہ مریضہ کی سانس کی نالی تک پہنچ چکا ہے اور اُسے بلاک کیے ہوئے ہے۔ اس وجہ سے Eichler کو سانس لینے میں بھی سخت تکلیف کا سامنا تھا۔ جراحوں نے ان کے تمام متاثرہ اعضاء کاٹ کر جسم سے الگ کر دیے۔ آپریشن کا یہ عمل 7 گھنٹوں پر محیط تھا تاہم جس کے بعد Eichler مکمل طور پر صحت یاب ہو گئی ہیں اور اب بیساکھی کے سہارے ہلکے ہلکے چہل قدمی بھی کر رہی ہیں۔ سرجنوں کے مطابق Eichler کے ٹیومر کو باربرداری کے لیے استعمال کی جانے والی ایک ریڑھی پر رکھ کر آپریشن تھیٹر سے نکالا گیا۔

آپریشن کے بعد Eichler کا وزن 40 کلو کم ہو گیا ہے اور وہ بہت اچھا محسوس کر رہی ہیں۔ انہوں نے خبر رساں ادارے ڈی پی اے کو بیان دیتے ہوئے کہا،’میں ڈاکٹروں کا جتنا بھی شکر ادا کروں کم ہے۔ میں خود کو ایک نیا انسان محسوس کر ر ہی ہوں‘۔

km/at(dpa)

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں
ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں