1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

خاشقجی کے قتل میں محمد بن سلمان کا ہاتھ ہے، اقوام متحدہ

19 جون 2019

اقوام متحدہ کی جانب سے سعودی صحافی جمال خاشقجی کے قتل کے بارے میں خصوصی رپورٹ آج جاری کر دی گئی ہے۔ اس رپورٹ میں سعودی ولی عہد محمد بن سلمان اور دیگر اعلٰی سعودی حکام  پر اس قتل کی ذمہ داری عائد کی گئی ہے۔

تصویر: imago/Depo Photos

اقوام متحدہ کی رپورٹ کے مطابق اس قتل کے حوالے سے ایسے شواہد ملے ہیں، جن کی بنیاد پر  یہ کہا جا سکتا ہے کہ محمد بن سلمان کے ساتھ ساتھ دیگر سعودی اہلکار اس میں ملوث ہیں۔

ایک سو صفحات پر مبنی اس رپورٹ پر ریاض حکومت کی جانب سے فوری طور پر کوئی رد عمل سامنے نہیں آیا۔ بتایا گیا ہے کہ آج بدھ  19 جون کو جاری کی جانے والی یہ رپورٹ سعودی حکام کو پہلے ہی ارسال کر دی گئی تھی۔ سعودی عرب متعدد مرتبہ جمال خاشقجی کے قتل میں محمد بن سلمان کے ملوث ہونے کو رد کر چکے ہیں۔

تصویر: picture-alliance/AP/C. Yurttas

اس ماورائے عدالت قتل پر تحقیقات کرنے والی اقوا متحدہ کی خصوصی نمائندہ آنیئس کالما نے عالمی برادری پر زور دیا ہے کہ وہ سعودی عرب پر پابندیاں عائد کرے اور یہ بھی کہا ہے کہ محمد بن سلمان کو بھی ان پابندیوں میں شامل کیا جائے۔

ان کے بقول جب تک سعودی ولی عہد کی اس قتل کے حوالے سے بے گناہی ثابت نہیں ہو جاتی تب تک ان کے تمام ذاتی اثاثے بھی منجمد کیے جائیں، ''خاشقجی کے قتل کے اصل ذمہ داروں تک پہنچنے کے لیے ابھی مزید تحقیقات کی ضرورت ہے۔‘‘

تصویر: picture-alliance/AP Photo

سعودی حکومت کے ناقد صحافی جمال خاشقجی کو دو اکتوبر 2018ء کو استنبول کے سعودی قونصل خانے میں قتل کر دیا گیا تھا۔ ان کی لاش کے ٹکڑے ٹکڑے کر کے اسے ضائع کر دیا گیا تھا۔

 آنیئس کالما کے مطابق، '' تحقیقات سے یہ نتیجہ اخذ کیا جا سکتا ہے کہ خاشقجی کو دانستہ طور پر اور پہلے سے تیار کی گئی منصوبہ بندی کے تحت قتل کیا گیا ہے۔ یہ ماورائے عدالت قتل ہے اور انسانی حقوق کے بین الاقوامی قوانین کی رو سے ریاض حکومت اس کی ذمہ دار ہے۔‘‘

اس موقع پر انہوں نے اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوٹیرش سے مطالبہ بھی کیا کہ اس قتل کی مزید تحقیقات کے لیے ایک بین الاقوامی کمیٹی بنائی جائے۔ آنیئس کالما نے یہ رپورٹ چھ ماہ کی تحقیقات کے بعد مرتب کی ہے۔

 

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں
ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں