بنگلہ دیش کی ایک عدالت نے سابق وزیر اعظم خالدہ ضیا کو مزید سات برس قید کی سزا سنا دی ہے۔ یہ سزا انہیں اپنے عہدے کا غلط استعمال کرتے ہوئے اپنے مرحوم شوہر کے نام پر فنڈز اکٹھا کرنے کے الزام میں سنائی گئی ہے۔
اشتہار
خالدہ ضیا کے حامیوں کا تاہم کہنا ہے کہ ان کے خلاف متعدد فوجداری مقدمات کا مقصد انہیں دسمبر میں متوقع انتخابات سے باہر رکھنا اور ان کی جماعت کی پوزیشن کو کمزور کرنا ہے۔ تاہم حکومت کا استدلال ہے کہ اس کے پاس مقدمات کا سامنا کرنے والے ذمہ دار افراد کے خلاف ثبوت موجود ہیں۔
خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق خالدہ ضیا کی سیاسی جماعت بنگلہ دیش نیشنلسٹ پارٹی نے اس عدالتی فیصلے کو رد کر دیا ہے اور منگل 30 اکتوبر سے ملک گیر مظاہروں کا اعلان کر دیا ہے۔
73 سالہ خالدہ ضیا ڈھاکا کی اُس عدالت میں موجود نہیں تھیں جس نے انہیں یہ سزا سنائی۔ اس کے علاوہ ان کے وکلاء نے بھی عدالتی کارروائی میں یہ کہتے ہوئے حصہ نہ لیا کہ انہیں انصاف ملنے کی کوئی امید نہیں۔ بنگلہ دیشی سپریم کورٹ نے قبل ازیں آج پیر 29 اکتوبر کو ہی خالدہ ضیا کی یہ اپیل خارج کر دی تھی کہ وہ سات برس قبل لگائے جانے والے ان الزامات پر اپنا فیصلہ روک دے۔ خالدہ ضیا پر یہ الزامات ملک کے انسداد بدعنوانی کمیشن نے عائد کیے تھے۔
خالدہ ضیاء پہلے ہی بدعنوانی کے ایک اور کیس میں پانچ برس قید کی سزا بھگت رہی ہیں۔ انہیں رواں ماہ کے آغاز میں اُس وقت جیل سے ہسپتال منتقل کر دیا گیا تھا جب ان کی جماعت کا کہنا تھا کہ انہیں متعدد طبی مسائل کا سامنا تھا۔ خالدہ ضیا کے حامیوں کا کہنا ہے کہ ان کے خلاف بدعنوانی کے تمام الزامات کے پیچھے سیاسی مقاصد کار فرما ہیں۔
جج ایم ڈی اخترالزماں کے مطابق خالدہ ضیا نے 2001ء سے 2006ء کے دوران اپنے دور حکومت میں نامعلوم ذرائع سے پونے چار لاکھ ڈالر اس چیریٹی ٹرسٹ فنڈ کے لیے حاصل کیے تھے، جو ان کے مرحوم شوہر ضیاء الرحمان کے نام پر قائم کیا گیا تھا۔ سابق فوجی سربراہ اور سابق صدر ضیاء الرحمان کو 1981ء میں قتل کر دیا گیا تھا۔
عدالت نے خالدہ ضیا کے علاوہ دو دیگر افراد کو بھی یہ رقم جمع کرنے کے الزام میں سات سات برس قید کی سزا سنائی ہے۔ ان میں خالدہ ضیا کے سابق پولیٹیکل سیکرٹری بھی شامل ہیں۔
خالدہ ضیاء کے خلاف ملک کی مختلف عدالتوں میں 30 سے زائد مقدمات درج ہیں۔ ان کی جماعت بنگلہ دیش نیشنلسٹ پارٹی کا کہنا ہے کہ یہ مقدمات موجودہ وزیر اعظم اور خالدہ ضیا کی سیاسی حریف شیخ حسینہ کی جانب سے سیاسی مقاصد کے لیے شروع کیے گئے تاکہ شیخ حسینہ کے لیے مسلسل تیسری مرتبہ وزیر اعظم منتخب ہونے کی راہ ہموار ہو سکے۔
جنوبی ایشیائی ممالک میں میڈیا کی صورت حال
رپورٹرز وِدآؤٹ بارڈرز نے پریس فریڈم انڈکس 2018 جاری کر دیا ہے، جس میں دنیا کے 180 ممالک میں میڈیا کی صورت حال کا جائزہ لیتے ہوئے درجہ بندی کی گئی ہے۔ جنوبی ایشیائی ممالک میں میڈیا کی صورت حال جانیے، اس پکچر گیلری میں۔
تصویر: picture alliance/dpa/N. Khawer
بھوٹان
جنوبی ایشیائی ممالک میں میڈیا کو سب سے زیادہ آزادی بھوٹان میں حاصل ہے اور اس برس کے پریس فریڈم انڈکس میں بھوٹان 94 ویں نمبر پر رہا ہے۔ گزشتہ برس کے انڈکس میں بھوٹان 84 ویں نمبر پر تھا۔
تصویر: DJVDREAMERJOINTVENTURE
نیپال
ایک سو اسّی ممالک کی فہرست میں نیپال عالمی سطح پر 106ویں جب کہ جنوبی ایشیا میں دوسرے نمبر پر رہا۔ نیپال بھی تاہم گزشتہ برس کے مقابلے میں چھ درجے نیچے چلا گیا۔ گزشتہ برس نیپال ایک سوویں نمبر پر تھا۔
تصویر: picture-alliance/NurPhoto/N. Maharjan
افغانستان
اس واچ ڈاگ نے افغانستان میں صحافیوں کے خلاف تشدد کے واقعات میں اضافے پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔ تاہم اس برس کی درجہ بندی میں افغانستان نے گزشتہ برس کے مقابلے میں دو درجے ترقی کی ہے اور اب عالمی سطح پر یہ ملک 118ویں نمبر پر آ گیا ہے۔ جنوبی ایشیائی ممالک میں افغانستان تیسرے نمبر پر ہے۔
تصویر: picture-alliance/Tone Koene
مالدیپ
اس برس کے انڈکس کے مطابق مالدیپ جنوبی ایشیا میں چوتھے جب کہ عالمی سطح پر 120ویں نمبر پر ہے۔ مالدیپ گزشتہ برس 117ویں نمبر پر رہا تھا۔
تصویر: picture-alliance/AP Photo(M. Sharuhaan
سری لنکا
جنوبی ایشیا میں گزشتہ برس کے مقابلے میں سری لنکا میں میڈیا کی آزادی کی صورت حال میں نمایاں بہتری دیکھی گئی ہے۔ سری لنکا دس درجے بہتری کے بعد اس برس عالمی سطح پر 131ویں نمبر پر رہا۔
تصویر: DW/Miriam Klaussner
بھارت
بھارت میں صحافیوں کے خلاف تشدد کے واقعات میں اضافہ ہوا، جس پر رپورٹرز وِدآؤٹ بارڈرز نے تشویش کا اظہار کیا۔ عالمی درجہ بندی میں بھارت اس برس دو درجے تنزلی کے بعد اب 138ویں نمبر پر ہے۔
تصویر: DW/S. Bandopadhyay
پاکستان
پاکستان گزشتہ برس کی طرح اس برس بھی عالمی سطح پر 139ویں نمبر پر رہا۔ تاہم اس میڈیا واچ ڈاگ کے مطابق پاکستانی میڈیا میں ’سیلف سنسرشپ‘ میں اضافہ نوٹ کیا گیا ہے۔
تصویر: picture-alliance/dpa/T.Mughal
بنگلہ دیش
جنوبی ایشیائی ممالک میں میڈیا کو سب سے کم آزادی بنگلہ دیش میں حاصل ہے۔ گزشتہ برس کی طرح امسال بھی عالمی درجہ بندی میں بنگلہ دیش 146ویں نمبر پر رہا۔
تصویر: picture-alliance/dpa/S. Stache
عالمی صورت حال
اس انڈکس میں ناروے، سویڈن اور ہالینڈ عالمی سطح پر بالترتیب پہلے، دوسرے اور تیسرے نمبر پر رہے۔ چین 176ویں جب کہ شمالی کوریا آخری یعنی 180ویں نمبر پر رہا۔