خالصتانی رہنما کے قتل کی سازش: الزامات 'انتہائی سنجیدہ ہیں'
1 دسمبر 2023
امریکی وزیر خارجہ کا کہنا ہے کہ سکھ رہنما کے قتل کی سازش میں ملوث بھارتی شہری کے خلاف الزامات کو واشنگٹن 'بہت سنجیدگی سے' لے رہا ہے اور 'ہمیں اس بارے میں بھارتی تفتیش کے نتائج کا انتظار' ہے۔
اشتہار
امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن نے محکمہ انصاف کی جانب سے نیویارک میں ایک سکھ رہنما کے ناکام قتل کی سازش میں ملوث ایک بھارتی شہری کے خلاف فرد جرم عائد کرنے کے بارے میں کہا کہ واشنگٹن ان الزامات کو ''بہت سنجیدگی سے'' لیتا ہے۔
بلنکن اسرائیلی دارالحکومت تل ابیب میں تھے، جہاں انہوں نے اس حوالے سے ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے سکھ رہنما گرو پتونت سنگھ پنون کو قتل کرنے کی مبینہ سازش کے بارے میں بھارت کی طرف سے شروع کی جانے والی تحقیقات کا خیر مقدم کیا۔
واضح رہے کہ امریکی حکام نے نیویارک میں مقیم ایک ممتاز سکھ علیحدگی پسند لیڈر کے قتل کے منصوبے میں ایک بھارتی شہری کو مورد الزام ٹھہرایا ہے۔ محکمہ انصاف کے مطابق بھارتی انٹیلیجنسکا ایک سینیئر فیلڈ افسر بھی ناکام قتل کی اس سازش میں ملوث تھا۔
امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن نے کہا، ''میں کہہ سکتا ہوں کہ یہ وہ معاملہ ہے جسے ہم بہت سنجیدگی سے لیتے ہیں۔ گزشتہ ہفتوں میں ہم میں سے بہت سے لوگوں نے اسے براہ راست بھارتی حکومت کے ساتھ اٹھایا۔ اب حکومت نے اعلان کیا ہے کہ وہ اس کی تحقیقات کر رہے ہیں۔ یہ اچھا اور مناسب بھی ہے اور ہم اس تفتیش کے نتائج دیکھنے کے منتظر ہیں۔''
اس سے قبل وائٹ ہاؤس کے ترجمان جان کربی نے کچھ اسی طرح کی باتیں کہیں، تاہم انہوں نے دونوں ممالک کے درمیان دوطرفہ تعلقات کی اہمیت پر بھی زور دیا۔
پریس کانفرنس کے دوران انہوں نے کہا کہ ''بھارت اب بھی ایک اسٹریٹیجک پارٹنر ہے اور ہم بھارت کے ساتھ اس اسٹریٹیجک شراکت داری کو بہتر اور مضبوط کرنے کے لیے کام جاری رکھیں گے۔ اس کے ساتھ ہی ہم اس معاملے کو بھی بہت سنجیدگی سے لیتے ہیں۔ ان الزامات اور اس کی تحقیقات کو بھی ہم بہت سنجیدگی سے لیتے ہیں۔''
کربی نے مزید کہا، ''ہمیں یہ دیکھ کر خوشی ہوئی ہے کہ بھارت بھی اس کی تحقیقات کے لیے اپنی کوششوں کا اعلان کرکے اسے سنجیدگی سے لے رہا ہے۔ ہم یہ واضح کر چکے ہیں کہ ان مبینہ جرائم کے لیے جو بھی ذمہ دار ہوں، انہیں مناسب طور پر جوابدہ ٹھہرایا جانا چاہیے۔''
اشتہار
الزامات کیا ہیں؟
امریکی محکمہ انصاف نے جس شخص پر قتل کی سازش کا الزام لگایا ہے، اس کا نام نکھل گپتا بتایا گیا ہے اور محکمہ انصاف کے مطابق وہ شخص بھارتی انٹیلیجنس کے ایک سینیئر فیلڈ افسر کے ساتھ مل کر قتل کرنے کا منصوبہ بنا رہا تھا۔
البتہ بھارت کے سرکاری اہلکار کا نام نہیں بتایا گیا، تاہم کہا گیا ہے کہ وہ نئی دہلی میں ایک سرکاری دفتر میں دوسروں کے ساتھ کام کرتا ہے اور ایک سکھ علیحدگی پسند رہنما کو امریکی سرزمین پر قتل کرنے کے ناکام منصوبے میں وہ بھی شامل تھا۔
وفاقی دفتر استغاثہ کا الزام ہے کہ اس بھارتی اہلکار نے گپتا کے ساتھ بار بار رابطہ کیا اور انہوں نے سکھ سیاسی رہنما گروپتونت پنون کے قتل کے معاوضے کے طور پر ایک لاکھ ڈالر میں سے پیشگی ادائیگی کے طور پر گپتا کو پندرہ ہزار ڈالر دیے تھے۔
باون سالہ گپتا، جو اس وقت جمہوریہ چیک میں زیر حراست ہیں، کو امریکہ کی تحویل میں دے دیا جائے گا۔ انہیں مبینہ سازش کے سلسلے میں امریکہ میں کرائے کے قتل، سازش اور دھوکہ دہی کے الزامات کا سامنا ہے۔
وفاقی استغاثہ نے الزام لگایا ہے کہ ملزم بھارتی حکومت کی ایما پر کام کر رہا تھا اور سکھ رہنما کے قتل کا انتظام کرنے کے لیے ایک دوسرے بھارتی شہری نکھل گپتا کی خدمات حاصل کی گئی تھیں۔
امریکہ کی جانب سے یہ انکشافات ایک ایسے وقت پر سامنے آئے ہیں، جب کینیڈا نے اپنی سرزمین پر ایک سکھ علیحدگی پسند رہنما کے قتل کے واقعے میں بھارتی حکومت کے ملوث ہونے کا الزام لگایا، جس سے دونوں ملکوں کے درمیان ایک سفارتی تنازع اب بھی جاری ہے۔
ص ز/ ج ا (نیوز ایجنسیاں)
گولڈن ٹیمپل پر حملے کے تیس سال
سکھوں کے لیے ’خالصتان‘ کے نام سے ایک الگ وطن کے قیام کی تحریک کو ٹھیک تیس سال پہلے بھارتی فوج کے آپریشن بلیو سٹار کے ذریعے کچل دیا گیا تھا۔ چھ جون 1984ء کو ہونے والی اس کارروائی میں سینکڑوں ہلاکتیں ہوئی تھیں۔
تصویر: Getty Images
سکھوں کا مقدس ترین مقام
بھارتی شہر امرتسر میں سکھ مذہب کے پیروکاروں کا مقدس ترین مقام ’گولڈن ٹیمپل‘ واقع ہے۔ چھ جون کو اس عبادت گاہ پر حملے کے تیس برس مکمل ہو گئے۔ چھ جون 1984ء کو بھارتی فوج نے ’آپریشن بلیو سٹار‘ کے دوران اس عبادت گاہ میں گھس کر سینکڑوں افراد کو ہلاک کر دیا تھا۔ اس واقعے کی تیس ویں برسی کے موقع پر بھی گولڈن ٹیمپل میں ایک آزاد وطن کے حق میں نعرے لگائے گئے لیکن وقت کے ساتھ ساتھ یہ تحریک کمزور پڑ چکی ہے۔
تصویر: Narinder Nanu/AFP/Getty Images
تیس سالہ تقریب میں کرپانیں اور تلواریں
چھ جون 2014ء کو گولڈن ٹیمپل میں سکھوں کے دو گروپوں کے درمیان تصادم میں دونوں جانب سے تلواریں اور کرپانیں نکل آئیں اور کچھ لوگ زخمی ہو گئے۔ 1984ء کے فوجی آپریشن کے تیس برس مکمل ہونے پر یادگاری تقریب کے دوران سکھ مذہب کی ایک سیاسی جماعت شرومنی اکالی دل کے حامیوں نے معمولی اختلاف کے بعد آزاد ریاست کے حق میں نعرے لگانے شروع کر دیے، جنہیں بعد ازاں سکیورٹی گارڈز نے گوردوارے سے نکال دیا۔
تصویر: UNI
سکھ نوجوانوں کی بدلتی ترجیحات
گولڈن ٹیمپل پر حملے کی یاد میں تقریبات کا انعقاد ہر سال ہوتا ہے لیکن نوّے کی دہائی میں ’’خالصتان‘‘ کے لیے شروع ہونے والی تحریک اب ماند پڑتی جا رہی ہے۔ ایک آزاد سکھ ریاست کے مخالف سُکھدیو سندھو کہتے ہیں:’’اب پنجاب کے لوگ 1984ء کے حالات سے بہت آگے جا چکے ہیں۔ تب یہ تحریک اس وجہ سے کامیاب ہوئی تھی کہ نوجوان اس میں شامل تھے۔ ان نوجوانوں کی ترجحیات بدل چکی ہیں۔ وہ بندوقوں کی بجائے روزگار چاہتے ہیں۔‘‘
تصویر: N. Nanu/AFP/Getty Images
سنت جرنیل سنگھ بھنڈراں والے
80ء کے عشرے میں سکھ علیحدگی پسندوں کی قیادت سنت جرنیل سنگھ بھنڈراں والے نے کی، جو چھ جون 1984ء کو بھارتی فوج کے آپریشن کے دوران ہلاک ہو گئے تھے۔ اُس وقت اُن کی عمر صرف سینتیس سال تھی۔
تصویر: picture alliance/AP Images
جب فوجی بوٹوں سمیت اندر گھُس گئے
امرتسر میں چھ جون 1984ء کو کیے جانے والے فوجی آپریشن میں تقریباً 500 افراد مارے گئے تھے۔ یہ آپریشن وہاں موجود سکھ علیحدگی پسندوں کو گولڈن ٹیمپل سے نکالنے کے لیے کیا گیا تھا، جو سکھوں کے لیے ایک علیحدہ وطن خالصتان کا مطالبہ کر رہے تھے۔ اس وقت بھارتی فوجی سکھوں کے اس مقدس ترین مقام میں جوتوں سمیت داخل ہو گئے تھے۔ اس دوران ٹیمپل کی عمارت کو بھی نقصان پہنچا تھا۔
تصویر: picture-alliance/dpa
اندرا گاندھی اپنےسکھ محافظ کے انتقام کا نشانہ
گولڈن ٹیمپل میں فوجی آپریشن کے کچھ ہی عرصے بعد اُس وقت کی بھارتی وزیر اعظم اندرا گاندھی کو اُن کے اپنے ہی محافظوں ستونت سنگھ اور بے انت سنگھ نے گولی مار کر ہلاک کر دیا۔ اندرا گاندھی کے قتل کے بعد پھوٹنے والے فسادات میں سرکاری اعداد و شمار کے مطابق صرف نئی دہلی ہی میں 3000 سے زائد سکھوں کو قتل کر دیا گیا تھا۔ سکھ گروپوں کے مطابق یہ تعداد 4000 سے بھی زیادہ تھی۔ ہزاروں سکھ بے گھر بھی ہو گئے تھے۔
تصویر: picture-alliance/united archives
بھنڈراں والے کی یادیں اب بھی تازہ
یہ تصویر 2009ء کی ہے، جب گولڈن ٹیمپل پر حملے کو پچیس برس مکمل ہوئے تھے۔ سکھ علیحدگی پسند اب بھی ہر سال چھ جون کو گولڈن ٹیمپل پر جمع ہوتے ہیں اور خالصتان تحریک کی قیادت کرنے والے سنت جرنیل سنگھ بھنڈراں والے کو یاد کرتے ہیں۔
تصویر: Getty Images/AFP
سکھ مذہب کے بانی گورو نانک
امرتسر کے مرکزی سکھ میوزیم میں آویزاں اس پینٹنگ میں سکھ مذہب کے بانی گورو نانک تلونڈی (موجودہ پاکستان کے شہر ننکانہ صاحب) میں اپنے ساتھیوں کے ساتھ نظر آ رہے ہیں۔ گورو نانک کے ایک جانب اُن کے مسلمان ساتھی بھائی مردانہ اور دوسری جانب ہندو ساتھی بھائی بیلا کھڑے ہیں۔
امرتسر میں واقع گولڈن ٹیمپل دنیا بھر کے سکھوں کی مقدس ترین عبادت گاہ ہے، جہاں ہر وقت ایک میلہ سا لگا رہتا ہے۔ 2008ء کی اس تصویر میں پاکستان، بھارت اور دنیا بھر سے گئے ہوئے سکھ اپنے پہلے سکھ گورو گورو نانک دیو کی 539 ویں سالگرہ کی تقریبات میں شریک ہیں۔
تصویر: AP
بیرون ملک آباد سکھوں میں تحریک اب بھی زندہ
نیویارک میں سکھ علیحدگی پسندوں کے اجتماع کا ایک منظر۔ سکھوں کی آزادی کی تحریک اور اُن کے لیے ایک الگ وطن ’’خالصتان‘‘ کی حمایت کرنے والے اب بھی موجود ہیں۔ امریکا، کینیڈا، برطانیہ اور دیگر ملکوں میں مقیم تارکین وطن آج بھی خالصتان کے حق میں ہیں۔ نیوز ایجنسی اے ایف پی کے مطابق بیرون ملک مقیم سکھوں کی تعداد 18 سے 30 ملین کے قریب ہے اور آج بھی پنجاب کے ساتھ ان کے روابط قائم ہیں۔
تصویر: AP
سنگ بنیاد حضرت میاں میر نے رکھا
امرتسر کے گولڈن ٹیمپل کی بنیاد سکھ رہنما گورو ارجن صاحب کی خصوصی خواہش کے احترام میں لاہور سے خصوصی طور پر جانے والے ایک مسلمان صوفی بزرگ حضرت میاں میر نے سولہویں صدی میں رکھی تھی۔ یہ سنہری عبادت گاہ ایک خوبصورت تالاب میں تعمیر کی گئی ہے، جسے سیاحوں کی بھی ایک بڑی تعداد دیکھنے کے لیے جاتی ہے۔ سکھ اپنی اس عبادت گاہ کو مذہبی رواداری، محبت اور امن کی علامت گردانتے ہیں۔