1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

خالصتان تحریک کے تین سکھ عسکریت پسند ہلاک، بھارتی پولیس

23 دسمبر 2024

بھارتی پولیس کے مطابق ملک میں سکھوں کے ایک علیحدہ وطن کے قیام کی مسلح جدوجہد کرنے والی ممنوعہ خالصتان تحریک کے حامی تین سکھ عسکریت پسند شمالی ریاست اتر پردیش میں پولیس کے ساتھ مقابلے میں مارے گئے۔

کینیڈا منیں سکھوں کے ایک گردوارے کے باہر لہرانے والے خالصتان تحریک کے پرچم
کینیڈا منیں سکھوں کے ایک گردوارے کے باہر لہرانے والے خالصتان تحریک کے پرچمتصویر: Chris Helgren/REUTERS

بھارتی ریاست اتر پردیش کے دارالحکومت لکھنؤ سے پیر 23 دسمبر کو موصولہ رپورٹوں کے مطابق ریاستی پولیس نے آج بتایا کہ جو سکھ عسکریت پسند اس ریاست کے ضلع پیلی بھٹ میں پولیس کے ساتھ ایک مسلح مقابلے میں مارے گئے، ان کا تعلق سکھ علیحدگی پسندی کی اس خالصتان تحریک سے تھا، جو اپنی خونریزی میں 1980ء اور 1990ء کی دہائیوں میں عروج پر تھی۔

بھارتی پنجاب: گولڈن ٹیمپل میں اکالی دل رہنما پر قاتلانہ حملہ

یہی علیحدگی پسندانہ خالصتان تحریک بھارت اور کینیڈا کے درمیان اس سفارتی بحران کا بھی مرکز رہی ہے، جس کی وجہ گزشتہ برس یہ بنی تھی، کہ بھارتی خفیہ اداروں کے اہلکاروں نے مبینہ طور پر کینیڈا میں ایک بہت سرگرم سکھ علیحدگی پسند رہنما کو قتل کر دیا تھا اور امریکہ میں بھی ایسے ہی ایک سکھ رہنما کے قتل کی کوشش کی گئی تھی۔

کینیڈا کے صوبے برٹش کولمبیا میں ایک گردوارے کے باہر لگا ایک ہورڈنگ، جس پر گزشتہ برس قتل کیے جانے والے سکھ رہنما ہردیپ سنگھ نجر کی تصویر دیکھی جا سکتی ہےتصویر: Chris Helgren/REUTERS

بھارتی حکومت نے اس حوالے سے نئی دہلی کے خلاف کینیڈین اور امریکی حکام کی طرف سے لگائے گئے الزامات سرے سے مسترد کر دیے تھے۔

اتر پردیش میں ہونے والا پولیس مقابلہ

بھارتی پولیس کے مطابق خالصتان تحریک کے 'باغیوں‘ سے متعلق تازہ ترین واقعے میں سکھ علیحدگی پسندوں کے ایک گروپ کے ساتھ پولیس کی جو مسلح جھڑپ ضلع پیلی بھٹ میں ہوئی، اس کی وجہ حکام کو خفیہ ذرائع سے ملنے والی اطلاعات بنیں۔

کینیڈا: مندر میں ہندو عقیدت مندوں پر مبینہ خالصت‍ان حامیوں کا حملہ

پیلی بھٹ کے پولیس سپرنٹنڈنٹ اویناش پانڈے نے صحافیوں کو بتایا کہ یہ تینوں عسکریت پسند بھارتی ریاست پنجاب میں اسی مہینے کیے جانے والے ایک گرینیڈ حملے میں مبینہ طور پر ملوث ہونے کی وجہ سے پولیس کو مطلوب تھے۔

کینیڈا کے شہر سرے میں ہردیپ سنگھ نجر کا تابوت اور خالصتان کے پرچم لیے سکھ سوگواروں کا ہجوم، گزشتہ برس پچیس جون کو لی گئی تصویرتصویر: Darryl Dyck/ZUMA Press/IMAGO

اویناش پانڈے نے کہا، ''خفیہ ذرائع سے ملنے والی ایک اطلاع کے بعد پولیس نے ان عسکریت پسندوں کو گھیرے میں لے لیا تھا، جس کے بعد انہوں نے پولیس پر بھاری ہتھیاروں سے فائرنگ شروع کر دی تھی۔ یہ تینوں پولیس کی جوابی کارروائی میں شدید زخمی ہو گئے تھے اور بعد ازاں انہوں نے ایک مقامی ہسپتال میں دم توڑ دیا۔‘‘

بھارت کا بشنوئی گینگ، جس کی کارروائیاں کینیڈا تک پھیل گئیں

پیلی بھٹ پولیس کے سربراہ نے دعویٰ کیا کہ پولیس کو ان عسکریت پسندوں کے قبضے سے دو خودکار رائفلیں، دو پستول اور کافی زیادہ بارودی مواد بھی ملا۔

پنجاب پولیس کے سربراہ کا موقف

بھارتی ریاست پنجاب کے پولیس سربراہ گورو یادیو نے ان تین ہلاکتوں کے حوالے سے پیر ہی کے روز جاری کردہ ایک بیان میں کہا کہ مرنے والے تینوں عسکریت پسندوں کا تعلق خالصتان زندہ باد فورس نامی ممنوعہ عسکریت پسند گروپ سے تھا۔

سکھ رہنما نجر کے قتل کے خلاف احتجاج اور کینیڈا میں بھارتی سفارت کار کی ملک بدری کا مطالبہ، گزشتہ برس ستمبر میں لی گئی ایک تصویرتصویر: Ines Pohl/DW

بھارت میں سکھوں کے ایک علیحدہ وطن خالصتان کے قیام کی جدوجہد کا سلسلہ ماضی میں بھارت کی 1947ء میں برطانوی راج سے آزادی تک جاتا ہے۔ اسی تحریک کو بھارت میں وزیر اعظم اندرا گاندھی کے قتل اور پھر ایک مسافر طیارے پر بم حملے کی وجہ بھی قرار دیا جاتا ہے۔

یہی خالصتان تحریک بھارت اور ان کئی مغربی ممالک کے مابین بہت زیادہ تلخی پیدا کرنے والا موضوع بھی رہی ہے،  جن کی قومی آبادیوں میں سکھوں کی تعداد کافی زیادہ ہے۔

'ریاست خالصتان کا خواب جرم نہیں ہے'، بھارتی رکن پارلیمان امرت پال

نئی دہلی حکومت کا مطالبہ رہا ہے کہ مغربی ممالک خالصتان تحریک کے خلاف سخت کارروائی کریں، جس کے سرکردہ رہنماؤں پر بھارت کی طرف سے دہشت گردی کے الزامات بھی لگائے جاتے ہیں۔

بھارت میں خالصتان تحریک پر طویل عرصے سے قانوناﹰ پابندی ہے۔

م م / ر ب (اے ایف پی)

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں