خالصتان: کیا بھارت نے اپنے سفارت خانوں کو خفیہ میمو بھیجا؟
11 دسمبر 2023
بھارت نے اس رپورٹ کو مسترد کر دیا ہے، جس میں کہا گیا ہے کہ دہلی نے شمالی امریکہ کے بھارتی سفارت خانوں کو ایک 'خفیہ میمو' بھیجا تھا اور اس میں خالصتانی عناصر کے خلاف کریک ڈاؤن کرنے کو کہا گیا تھا۔
اشتہار
بھارتی حکومت نے اس میڈیا رپورٹ کو مسترد کر دیا، جس میں کہا گیا ہے کہ بھارتی وزارت خارجہ نے شمالی امریکہ میں بھارتی سفارت خانوں کو ایک 'خفیہ میمو' بھیجا تھا، جس میں حکم دیا گیا تھا کہ وہ سکھ رہنما ہردیپ سنگھ نجر سمیت خالصتان کی مہم میں شامل افراد کے خلاف کریک ڈاؤن کرنے کی کوشش کریں۔
امریکہ کے ایک غیر منافع بخش میڈیا ادارے 'دی انٹرسیپٹ' کا دعویٰ ہے کہ بھارتی حکومت نے مبینہ طور پر اپریل میں اپنے قونصل خانوں کو مغربی ممالک میں خالصتانی مہم کے حامیوں کے خطرے سے نمٹنے کے لیے ایک تحریری حکم نامہ جاری کیا تھا۔
دی انٹرسیپٹ کی رپورٹ میں دعوی کیا گیا ہے کہ اس مبینہ خفیہ میمو میں سکھ رہنما نجر سمیت کئی سکھ علیحدگی پسند سکھ رہنماؤں کے نام شامل ہیں، جن کے خلاف ٹھوس اقدامات کرنے کی ہدایت دی گئی ہے اور اس پر بھارت کے سکریٹری خارجہ ونے کواترا کے دستخط تھے۔
نئی دہلی میں وزارت خارجہ کے ترجمان اریندم باگچی نے اس مبینہ رپورٹ کو ''جعلی'' اور ''مکمل طور پر من گھڑت'' قرار دیا اور ''پاکستانی انٹیلیجنس کی طرف سے جعلی بیانیہ کو پھیلانے'' کے لیے میڈیا اداروں پر تنقید کی۔
ان کا کہنا تھا، ''ہم اس بات پر زور دیتے ہیں کہ اس طرح کی رپورٹس جعلی اور مکمل طور پر من گھڑت ہیں۔ ایسا کوئی میمو نہیں ہے۔ یہ بھارت کے خلاف مسلسل غلط معلومات پھیلانے کی مہم کا حصہ ہے۔ زیر بحث میڈیا ادارہ پاکستانی انٹیلیجنس کے جعلی بیانات کو پھیلانے کے لیے مشہور ہے۔''
انہوں نے مزید کہا، ''جن لکھنے والوں نے پوسٹس شیئر کی ہیں، ان سے اس تعلق کی تصدیق ہوتی ہے۔ جو لوگ اس طرح کی جعلی خبروں کو پھیلاتے ہیں وہ اپنی ساکھ کی قیمت پر ہی ایسا کرتے ہیں۔''
واضح رہے کہ اتوار کے روز انٹرسیپٹ کی رپورٹ منظر عام پر آئی تھی اور اس کے فوری بعد ہی بھارت نے اپنا رد عمل ظاہر کیا اور امریکی میڈیا ادارے کی رپورٹ کو پوری طرح سے مسترد کر دیا۔
تاہم ایک بھارتی میڈیا ادارے 'دی پرنٹ' نے جب انٹرسیپٹ سے اس بارے میں استفسار کیا تو انٹرسیپٹ کے ایک ترجمان نے دی پرنٹ کو بتایا کہ ''ہم اپنی رپورٹ اور اپنے رپورٹرز کے ساتھ کھڑے ہیں۔ البتہ اپنے ذرائع کی حفاظت کے لیے ہم دستاویز جاری نہیں کریں گے۔''
واضح رہے کہ خالصتانی تحریک کے ایک معروف سکھ رہنما نجر کو کینیڈا میں قتل کر دیا گیا تھا، جس کے بارے میں اوٹاوا کی حکومت کا کہنا ہے کہ اس قتل میں ''بھارتی سرکاری ایجنٹ'' ملوث تھے۔
نجر کالعدم خالصتان ٹائیگر فورس کے سربراہ تھے۔ انہیں کینیڈا کے برٹش کولمبیا صوبے کے سرے میں دو نامعلوم مسلح افراد نے ایک گردوارے کے باہر گولی مار کر ہلاک کر دیا تھا۔
اس قتل کی وجہ سے ستمبر میں بھارت اور کینیڈا کے درمیان سفارتی تنازعہ پیدا ہو گیا تھا اور دونوں نے ایک دوسرے کے سفارت کاروں کو ملک بدر کرنے کے احکامات جاری کیے۔
بھارت نے کینیڈا کے الزامات کو مسترد کرتے ہوئے جسٹن ٹروڈو کی حکومت سے کہا کہ وہ اپنے الزامات کی حمایت کے لیے ثبوت پیش کرے۔
حال ہی میں امریکہ نے بھی بھارت پر اسی طرح کے الزامات عائد کیے ہیں اور کہا کہ بھارتی خفیہ ایجنسی نیویارک میں مقیم ایک سکھ رہنما گروپریت پنون کو قتل کرنے کا منصوبہ تیار کر رہی تھیں، جسے ناکام بنا دیا گیا۔
گولڈن ٹیمپل پر حملے کے تیس سال
سکھوں کے لیے ’خالصتان‘ کے نام سے ایک الگ وطن کے قیام کی تحریک کو ٹھیک تیس سال پہلے بھارتی فوج کے آپریشن بلیو سٹار کے ذریعے کچل دیا گیا تھا۔ چھ جون 1984ء کو ہونے والی اس کارروائی میں سینکڑوں ہلاکتیں ہوئی تھیں۔
تصویر: Getty Images
سکھوں کا مقدس ترین مقام
بھارتی شہر امرتسر میں سکھ مذہب کے پیروکاروں کا مقدس ترین مقام ’گولڈن ٹیمپل‘ واقع ہے۔ چھ جون کو اس عبادت گاہ پر حملے کے تیس برس مکمل ہو گئے۔ چھ جون 1984ء کو بھارتی فوج نے ’آپریشن بلیو سٹار‘ کے دوران اس عبادت گاہ میں گھس کر سینکڑوں افراد کو ہلاک کر دیا تھا۔ اس واقعے کی تیس ویں برسی کے موقع پر بھی گولڈن ٹیمپل میں ایک آزاد وطن کے حق میں نعرے لگائے گئے لیکن وقت کے ساتھ ساتھ یہ تحریک کمزور پڑ چکی ہے۔
تصویر: Narinder Nanu/AFP/Getty Images
تیس سالہ تقریب میں کرپانیں اور تلواریں
چھ جون 2014ء کو گولڈن ٹیمپل میں سکھوں کے دو گروپوں کے درمیان تصادم میں دونوں جانب سے تلواریں اور کرپانیں نکل آئیں اور کچھ لوگ زخمی ہو گئے۔ 1984ء کے فوجی آپریشن کے تیس برس مکمل ہونے پر یادگاری تقریب کے دوران سکھ مذہب کی ایک سیاسی جماعت شرومنی اکالی دل کے حامیوں نے معمولی اختلاف کے بعد آزاد ریاست کے حق میں نعرے لگانے شروع کر دیے، جنہیں بعد ازاں سکیورٹی گارڈز نے گوردوارے سے نکال دیا۔
تصویر: UNI
سکھ نوجوانوں کی بدلتی ترجیحات
گولڈن ٹیمپل پر حملے کی یاد میں تقریبات کا انعقاد ہر سال ہوتا ہے لیکن نوّے کی دہائی میں ’’خالصتان‘‘ کے لیے شروع ہونے والی تحریک اب ماند پڑتی جا رہی ہے۔ ایک آزاد سکھ ریاست کے مخالف سُکھدیو سندھو کہتے ہیں:’’اب پنجاب کے لوگ 1984ء کے حالات سے بہت آگے جا چکے ہیں۔ تب یہ تحریک اس وجہ سے کامیاب ہوئی تھی کہ نوجوان اس میں شامل تھے۔ ان نوجوانوں کی ترجحیات بدل چکی ہیں۔ وہ بندوقوں کی بجائے روزگار چاہتے ہیں۔‘‘
تصویر: N. Nanu/AFP/Getty Images
سنت جرنیل سنگھ بھنڈراں والے
80ء کے عشرے میں سکھ علیحدگی پسندوں کی قیادت سنت جرنیل سنگھ بھنڈراں والے نے کی، جو چھ جون 1984ء کو بھارتی فوج کے آپریشن کے دوران ہلاک ہو گئے تھے۔ اُس وقت اُن کی عمر صرف سینتیس سال تھی۔
تصویر: picture alliance/AP Images
جب فوجی بوٹوں سمیت اندر گھُس گئے
امرتسر میں چھ جون 1984ء کو کیے جانے والے فوجی آپریشن میں تقریباً 500 افراد مارے گئے تھے۔ یہ آپریشن وہاں موجود سکھ علیحدگی پسندوں کو گولڈن ٹیمپل سے نکالنے کے لیے کیا گیا تھا، جو سکھوں کے لیے ایک علیحدہ وطن خالصتان کا مطالبہ کر رہے تھے۔ اس وقت بھارتی فوجی سکھوں کے اس مقدس ترین مقام میں جوتوں سمیت داخل ہو گئے تھے۔ اس دوران ٹیمپل کی عمارت کو بھی نقصان پہنچا تھا۔
تصویر: picture-alliance/dpa
اندرا گاندھی اپنےسکھ محافظ کے انتقام کا نشانہ
گولڈن ٹیمپل میں فوجی آپریشن کے کچھ ہی عرصے بعد اُس وقت کی بھارتی وزیر اعظم اندرا گاندھی کو اُن کے اپنے ہی محافظوں ستونت سنگھ اور بے انت سنگھ نے گولی مار کر ہلاک کر دیا۔ اندرا گاندھی کے قتل کے بعد پھوٹنے والے فسادات میں سرکاری اعداد و شمار کے مطابق صرف نئی دہلی ہی میں 3000 سے زائد سکھوں کو قتل کر دیا گیا تھا۔ سکھ گروپوں کے مطابق یہ تعداد 4000 سے بھی زیادہ تھی۔ ہزاروں سکھ بے گھر بھی ہو گئے تھے۔
تصویر: picture-alliance/united archives
بھنڈراں والے کی یادیں اب بھی تازہ
یہ تصویر 2009ء کی ہے، جب گولڈن ٹیمپل پر حملے کو پچیس برس مکمل ہوئے تھے۔ سکھ علیحدگی پسند اب بھی ہر سال چھ جون کو گولڈن ٹیمپل پر جمع ہوتے ہیں اور خالصتان تحریک کی قیادت کرنے والے سنت جرنیل سنگھ بھنڈراں والے کو یاد کرتے ہیں۔
تصویر: Getty Images/AFP
سکھ مذہب کے بانی گورو نانک
امرتسر کے مرکزی سکھ میوزیم میں آویزاں اس پینٹنگ میں سکھ مذہب کے بانی گورو نانک تلونڈی (موجودہ پاکستان کے شہر ننکانہ صاحب) میں اپنے ساتھیوں کے ساتھ نظر آ رہے ہیں۔ گورو نانک کے ایک جانب اُن کے مسلمان ساتھی بھائی مردانہ اور دوسری جانب ہندو ساتھی بھائی بیلا کھڑے ہیں۔
امرتسر میں واقع گولڈن ٹیمپل دنیا بھر کے سکھوں کی مقدس ترین عبادت گاہ ہے، جہاں ہر وقت ایک میلہ سا لگا رہتا ہے۔ 2008ء کی اس تصویر میں پاکستان، بھارت اور دنیا بھر سے گئے ہوئے سکھ اپنے پہلے سکھ گورو گورو نانک دیو کی 539 ویں سالگرہ کی تقریبات میں شریک ہیں۔
تصویر: AP
بیرون ملک آباد سکھوں میں تحریک اب بھی زندہ
نیویارک میں سکھ علیحدگی پسندوں کے اجتماع کا ایک منظر۔ سکھوں کی آزادی کی تحریک اور اُن کے لیے ایک الگ وطن ’’خالصتان‘‘ کی حمایت کرنے والے اب بھی موجود ہیں۔ امریکا، کینیڈا، برطانیہ اور دیگر ملکوں میں مقیم تارکین وطن آج بھی خالصتان کے حق میں ہیں۔ نیوز ایجنسی اے ایف پی کے مطابق بیرون ملک مقیم سکھوں کی تعداد 18 سے 30 ملین کے قریب ہے اور آج بھی پنجاب کے ساتھ ان کے روابط قائم ہیں۔
تصویر: AP
سنگ بنیاد حضرت میاں میر نے رکھا
امرتسر کے گولڈن ٹیمپل کی بنیاد سکھ رہنما گورو ارجن صاحب کی خصوصی خواہش کے احترام میں لاہور سے خصوصی طور پر جانے والے ایک مسلمان صوفی بزرگ حضرت میاں میر نے سولہویں صدی میں رکھی تھی۔ یہ سنہری عبادت گاہ ایک خوبصورت تالاب میں تعمیر کی گئی ہے، جسے سیاحوں کی بھی ایک بڑی تعداد دیکھنے کے لیے جاتی ہے۔ سکھ اپنی اس عبادت گاہ کو مذہبی رواداری، محبت اور امن کی علامت گردانتے ہیں۔