خالص خوراک انسان کی دوست ہے یا دشمن؟
24 ستمبر 2015فن لینڈ میں عام لوگوں نے کُھلے عام پراسیس شدہ خوراک کو مضرِ صحت قرار دینا شروع کر دیا ہے۔ اس سے اُن کی مراد یہ ہے کہ دودھ کی مصنوعات میں سے چربی یا فیٹ کو کیمیکل طریقے سے نکالا نہ گیا ہو بلکہ وہ اپنی اصل شکل میں دستیاب ہو۔ ان لوگوں کا کہنا ہے کہ پراسیس شدہ دودھ، مکھن، مارجرین اور دوسری ڈیری مصنوعات عام انسانی صحت پر منفی اثرات مرتب کر رہے ہیں۔ اِس صورت حال کا اندازہ لگاتے ہوئے ہیلتھ سیکٹر نے لوگوں کو خالص ڈیری مصنوعات کے استعمال کے ممکنہ نقصان اور خطرے سے خبردار کیا ہے۔
فن لینڈ کی ایک خاتون ژوہانا امنیلین کا دعویٰ ہے کہ اُس نے پراسیس شُدہ ڈیری مصنوعات کی جگہ خالص دودھ اور مکھن کے استعمال سے دس کلوگرام وزن کم کیا ہے۔ وہ فن لینڈ کے اُن بے شمار باشندوں میں شامل ہے، جنہوں نے پراسس شدہ مصنوعات سے منہ موڑ لیا ہے۔ پانچ برس قبل امنیلین زائد الوزن تھی اور جب اُس نے یہ پڑھا کہ پراسیس کی گئی خوراک انسانی بدن کے لیے مفید نہیں تو اُس نے ایسی فوڈ پراڈکٹس کا استعمال ترک کر دیا۔ امنیلین کے مطابق سب سے پہلے اُس نے سکِمڈ دودھ کو چھوڑا اور خالص دودھ کو خوراک کا حصہ بنایا تو وزن میں کمی پیدا ہونا شروع ہو گئی۔ اب وہ اور اُس کے بچے خالص دودھ پینے کے ساتھ ساتھ خالص مکھن کھاتے ہیں۔
ژوہانا امنیلین کے بیان پر فن لینڈ کے سماجی حلقے یہ کہتے پھرتے ہیں کہ امنیلین کے خالص اشیاء کے استعمال سے پہنچنے والے فائدے نے ماہرین غذایات کے پراسیس فوڈز کے حق میں دیے گئے دعووں کی قلعی کھول کے رکھ دی ہے۔ کئی فِن شہریوں کا کہنا ہے کہ کاروباری کمپنیوں نے غیر ضروری انداز میں خالص ڈیری پراڈکٹس کے بارے میں خوفناک قصے کہانیاں پھیلا رکھی ہیں اور اِن کا حقیقیت سے کوئی تعلق نہیں ہے۔ ان لوگوں کے مطابق خالص اور معیاری خوراک کم کھانے میں کوئی مضائقہ نہیں لیکن ہر ممکن انداز سے پراسیس فوڈز سے اجتناب ضروری ہے۔ حکومت کے ہیلتھ محکمے کے اربابِ بست و کشاد اِس رجحان پر پریشان دکھائی دیتے ہیں۔
دوسری جانب ڈاکٹر اور ماہرینِ غذایات امنیلین کے دعوے پر پریشان دکھائی دیتے ہیں کہ اُس نے خالص دودھ اور خالص مکھن کو اپنی خوراک کا حصہ بنا کر کیسے اپنا وزن کم کیا ہے۔ فن لینڈ کے اعداد و شمار کے مطابق حالیہ برسوں میں مکھن اور پنیر کے استعمال میں بہت زیادہ اضافہ دیکھا گیا ہے۔ سن 2007 میں فن لینڈ کے شہری اوسطاً سالانہ بنیاد پر سترہ کلو گرام کے مساوی پنیر کھا جاتے تھے جبکہ سات برس بعد پنیر کھانے کا اوسط وزن 26 کلو گرام تک پہنچ گیا ہے۔ اسی طرح مکھن کھانے کی شرح ڈھائی کلو سے چار کلو گرام سالانہ ہو گئی ہے۔