1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

خامنہ ای کی جانب سے ایٹمی ہتھیاروں کی مذمت

رپورٹ:عابد حسین، ادارت:ندیم گِل21 ستمبر 2009

ایرانیوں کے سپریم لیڈر آیت اللہ خامنہ ای نے جوہری ہتھیاروں کی مذمت کی ہے۔ اس سے قبل ایرانی صدر محمود احمدی نژاد بھی کہہ چکے ہیں کہ تہران حکومت کو ایٹمی ہتھیاروں کی ضرورت نہیں۔

آیت اُللہ العظمیٰ خامنہ ای اور احمدی نژاد: فائل فوٹوتصویر: AP

ایران کا متنازعہ جوہری پروگرام عالمی برادری میں تشویش کا حامل ہے۔ اِس سلسلے میں ترکی کی میزبانی میں امکاناً نئی بات چیت کی راہ ہموار ہوتی دکھائی دے رہی ہے۔

ایران کے جوہری پروگرام پر معطل شدہ بین الاقوامی بات چیت کا عمل یکم اکتوبر سے شروع ہو رہا ہے۔ ترکی کی جانب سے اِن مذاکرات کی میزبانی کا اعلان بھی کی جا چکا ہے۔ اس بات چیت میں اقوام متحدہ کے ادارے سلامتی کونسل کے پانچ مستقل اراکین یعنی امریکہ، روس، چین، برطانیہ اور فرانس کے ساتھ جرمنی بھی شامل ہے۔

ایرانی جوہری پروگرام پر ایران کے سب سے اہم اور بااثر مذہبی لیڈر آیت اُللہ خامنہ ای کی جانب سے تازہ بیان میں جوہری پروگرام کے حوالے سے مغربی ملکوں کے دعووں کی تردید کی گئی ہے کہ ایران جوہری ہتھیار سازی میں دلچسپی رکھتا ہے۔ اپنے بیان میں اُن کا کہنا ہے کہ ایران بنیادی طور پر جوہری ہتھیاروں کی پیداور اور اُن کے استعمال کی ممانعت پر یقین رکھتا ہے۔ اپنے بیان میں خامنائی کا کہنا ہے کہ تہران کے بارے امریکی مؤقف بھی حقائق پر مبنی نہیں ہے۔ خامنہ ای کا مزید کہنا ہے کہ موجودہ امریکی حکومت کی جانب سے دوستانہ پیغامات اور الفاظ کے استعمال کے باوجود اِس کا رویہ ایران مخالف ہے اور ٹیلی ویژن پر نشر ہونے والی تقریر میں ایرانی لیڈر کا کہنا ہے کہ تہران بارے مغربی پالیسی پر نظرثانی وقت کی ضرورت ہے۔

برطانوی وزیر خارجہ ملی بینڈ: یورپی یونین کے ہم منصبوں کے ساتھ، فائل فوٹوتصویر: DW

ایرانی لیڈر کے بیان سے قبل امریکی وزیر خارجہ ہیلری کلنٹن نے بھی گزشتہ منگل کو کہا تھا کہ اب وقت آ گیا ہے کہ ایران بات چیت کے نئے دور میں بین الاقوامی برادری کے خدشات کے مناسب جوابات فراہم کرے۔ اِس اثنا میں برطانوی وزیر خارجہ ڈیوڈ ملی بینڈ کا کہنا ہے کہ ایرانی قیادت کو مغرب کے شبہات کو ختم کرنے کے لئے مثبت اقدامات کرنے ہوں گے۔ ملی بینڈ کا مزید کہنا ہے کہ ایران کے جوہری پروگرام پر بات چیت کے نئے دور کے حوالے سے بقیہ ملکوں کے وزرائے خارجہ کے درمیان ملاقات نیویارک میں متوقع ہے۔ دوسری جانب روسی صدر دیمیتری میدویدیف نے سی این این ٹیلی ویژن کو انٹرویو میں بتایا ہے کہ اسرائیل کے صدر شمعون پیریز نے روسی شہر سوچی میں اُن سے ملاقات کے دوران واضح کیا تھا کہ اسرائیل ایک امن پسند ملک ہے اور وہ ایران پر کسی حملے کی منصوبہ بندی نہیں کررہا۔

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں