خان اور باجوہ ایک ساتھ: سی آئی اے کے لیے مشکل یا آسانی؟
شمشیر حیدر
21 جولائی 2019
یہ وائٹ ہاؤس والے جب کسی کو بلاتے ہیں تو لگتا ہے جیسے انہیں پہلے ہی معلوم ہوتا ہے کہ آنے والا بات کیا کرے گا۔ کم از کم جنرل ضیا کے دورہ واشنگٹن سے متعلق سی آئی اے کی فائلوں سے تو یہی تاثر ملتا ہے۔
اشتہار
قریب چار دہائی قبل دسمبر سن 1982 میں جنرل ضیا الحق روایتی شیروانی پہنے وائٹ ہاؤس کے لان میں صدر رونلڈ ریگن ملے۔ دسمبر کی دھوپ میں نیلے آسمان تلے جنرل صاحب کو اکیس توپوں کی سلامی دی گئی۔ پھر صدر ریگن نے انہیں خوش آمدید کہتے ہوئے ان پر تعریفوں کے ڈونگرے بھی برسائے۔
وائٹ ہاؤس کے مشرقی کمرے میں ضیافت کے بعد دونوں صدور نے پاک امریکا دوستی کے نام پر جام سے جام ٹکرایا۔ صدر ریگن نے اس ملاقات کو بہترین قرار دیا اور صدر ضیا نے کہا کہ ملاقات اس سے بہتر ہو ہی نہیں سکتی تھی۔
دیگر پاکستانی آمروں کی طرح جنرل ضیا صدر بھی تھے اور ملکی فوج کے سربراہ بھی، شاید دیگر جنرلوں کی نسبت اقتدار پر ان کی گرفت بھی مضبوط تھی۔
ایک آمر، یعنی فرد واحد کے پاس اقتدار بھی ہو اور اختیار بھی، تو معاملات طے کرنے میں آسانی رہتی ہے اور امریکا جیسے طاقتور ملک کے اداروں کو صرف اسی ایک ڈکٹیٹر کی شخصیت اور مزاج ہی سمجھنا ہوتا ہے۔
اردن کے شاہ حسین کا عشق اور سی آئی اے کا جال
اردن کے شاہ حسین کے دورہٴ امریکا کو پرلطف بنانے کے لیے امریکی خفیہ ادارے سی آئی اے نے خصوصی منصوبہ بندی کی۔ اس مقصد کے لیے شاہ حسین کی اِس دورے کے دوران ہالی ووڈ اداکارہ سوزن کابوٹ کے ساتھ ملاقات کرائی گئی۔
تصویر: Getty Images/Keystone
کینیڈی فائلز اور سوزن کابوٹ
حال ہی میں امریکی خفیہ ادارے سینٹرل انٹیلیجنس ایجنسی (سی آئی اے) کی پینتیس ہزار خفیہ فائلیں عام کی گئیں۔ انہیں ’کینیڈی فائلز‘ بھی کہا گیا ہے۔ ان میں خاص طور پر اداکارہ سوزن کابوٹ اور اردن کے شاہ حسین کے درمیان روابط سامنے آئے ہیں۔ سوزن کابوٹ امریکی فلمی صنعت کی دوسرے درجے کی اداکارہ تصور کی جاتی تھی۔
تصویر: Getty Images/Keystone
شاہ حسین بن طلال
اردن کے موجودہ فرمانروا شاہ عبداللہ کے والد حسین، طلال بن عبداللہ کے بیٹے تھے۔ اُن کے خاندانی دعوے کے مطابق شاہ حسین ہاشمی نسبت رکھتے ہوئے پیغمبر اسلام کی چالیسیویں پشت سے تعلق رکھتے تھے۔ وہ انگینڈ کی فوجی اکیڈمی کے فارغ التحصیل تھے۔
تصویر: picture-alliance/dpa
مسجدٍ اقصیٰ میں قاتلانہ حملہ
بیس جولائی سن 1951 کو حسین اور اُن کے والد شاہ عبداللہ مسجد الاقصیٰ میں نماز کی ادائیگی کے لیے گئے ہوئے تھے، جب اُن پر قاتلانہ حملہ کیا گیا۔ اس حملے میں اُس وقت کے اردنی بادشاہ عبداللہ قتل ہو گئے تھے۔
تصویر: picture-alliance/United Archiv/WHA
نئے اردنی بادشاہ کی ذہنی بیماری اور نا اہلی
شاہ عبداللہ کے قتل کے بعد اردن کی حکمرانی اُن کے بیٹے طلال کو ضرور سونپی گئی لیکن صرف ایک سال بعد ہی ایک ذہنی بیماری شیزوفرینیا کی تشخیص کی وجہ سے انہیں ہمیشہ ہمیشہ کے لیے حکومت سے نا اہل قرار دے دیا گیا۔
تصویر: picture-alliance/dpa/ATP Bilderdienst
اردن کا ٹین ایجر بادشاہ
شاہ طلال کی نا اہلی کے بعد سولہ سالہ حسین کو اردن کا نیا بادشاہ بنا دیا گیا۔ یہ وہ دور تھا جب امریکا اور سابقہ سوویت یونین کے درمیان سرد جنگ عروج پر تھی۔ اردن اسی دور میں برطانیہ سے آزادی کی کوششوں میں تھا اور اِن حالات میں شاہ حسین نے مشرق وسطیٰ میں امریکی اتحادی بننے کا انتخاب کیا۔ امریکا بھی مشرق وسطیٰ میں اتحادیوں کی تلاش میں تھا۔
تصویر: picture-alliance/dpa
شاہ حسین کا پہلا دورہ امریکا
سن 1959 میں شاہ حسین امریکی دورے پر واشنگٹن پہنچے اور صدر آئزن آور سے ملاقات کی۔ امریکی خفیہ ادارے نے اس دورے کو ’محبت کا یادگار سفر‘ بنانے کی منصوبہ بندی کر رکھی تھی۔ سی آئی اے کی جانب سے ’ محبت کا جال‘ بچھانے کی یہ چال برسوں عام نہیں ہو سکی۔
تصویر: picture-alliance/Everett Collection
محبت کا جال
مختلف رپورٹوں کے مطابق شاہ حسین خوبصورت عورتوں کے دلدادہ تھے۔ امریکی خفیہ ادارے ایف بی آئی کے ایک ایجنٹ رابر ماہیو اردنی اشرافیہ کے ساتھ گہرے روابط رکھتے تھے اور اُن کی اطلاعات کی روشنی میں امریکی شہر لاس اینجلس میں ایک خصوصی تقریب کا اہتمام کیا گیا۔
تصویر: picture-alliance/dpa/UPI
لاس اینجلس کی پارٹی
امریکی شہر لاس اینجلس کی پارٹی میں شاہ حسین کی پہلی ملاقات سوزن کابوٹ سے ہوئی۔ شاہ حسین اپنی پہلی بیوی شریفہ سے دو برس کی شادی کے بعد علیحدگی اختیار کر چکے تھے۔ لاس اینجلس کی پارٹی میں حسین نے سوزن کابوٹ کو نیویارک میں ملاقات کی دعوت دی۔
امریکی خفیہ ادارے سی آئی اے نے شاہ حسین اور سوزن کابوٹ کے تعلقات کو مستحکم کرنے کی کوششیں شروع کر دیں۔ امریکی اداکارہ سے ملاقات کے لیے شاہ حسین خصوصی محافظوں کی نگرانی میں جاتے تھے۔
تصویر: picture-alliance/Everett Collection
ملکہ مونا سے شادی اور سوزن کابوٹ
امریکی خفیہ ادارے نے سوزن کابوٹ پر دباؤ بڑھایا کہ وہ شاہ حسین سے جسمانی تعلقات استوار کرے اور دوسری جانب اردنی بادشاہ اس تعلق کی میڈیا پر آنے سے بھی محتاط تھے۔ اٹھارہ اپریل سن 1959 کو شاہ حسین اکیلے ہی واپس اردن روانہ ہو گئے اور پھر سن 1961 میں انہوں نے ایک برطانوی خاتون سے شادی کی جو بعد میں ’ملکہ مونا‘ کے نام سے مشہور ہوئیں۔
تصویر: picture-alliance/dpa
سوزن کابوٹ کے ساتھ رابطہ
خفیہ دستاویزات کے مطابق شاہ حسین کئی برس تک سوزن کابوٹ کو خط تحریر کرتے رہے۔ دوسری جانب ملکہ مونا سے اُن کے چار بچے پیدا ہوئے اور یہ شادی سن 1972 میں ختم ہوئی۔ موجودہ شاہ عبداللہ بھی ملکہ مونا ہی کے بطن سے پیدا ہوئے تھے۔
تصویر: picture-alliance/dpa/Larsen
سوزن کابوٹ سے تعلق ختم ہو گیا
امریکی اداکارہ سوزن کابوٹ کے ساتھ شاہ حسین نے اپنا تعلق اُس وقت ختم کر دیا جب انہیں معلوم ہوا کہ وہ یہودی النسل ہے۔ دوسری جانب شاہ حسین کی تیسری بیوی علیا الحسین سن1977 میں ہیلی کاپٹر کے حادثے میں ہلاک ہو گئی تھی۔
تصویر: picture-alliance/dpa/Keystone Press
شاہ حسین کی چوتھی شادی
سن 1978 میں اردنی بادشاہ نے ایلزبیتھ نجیب الحلبی سے شادی کی اور وہ ملکہ نور کے نام سے مشہور ہوئیں۔ اس بیوی سے بھی چار بچے پیدا ہوئے۔
تصویر: picture-alliance/dpa/Ossinger
سوزن کابوٹ کے لیے اردنی وظیفہ
سورن کابوٹ کے قاتل بیٹے کے ایک وکیل کے مطابق اردنی دربار سے کابوٹ کو ماہانہ 1500 ڈالر کا وظیفہ دیا جاتا تھا۔ سوزن کابوٹ کا ایک بیٹا بھی تھا اور اُسی نے اس خاتون اداکارہ کو سن 1986 میں دماغی خلل کی وجہ سے قتل کر دیا تھا۔
تصویر: picture-alliance/Everett Collection
شاہ حسین کا انتقال
شاہ حسین سات فروری سن 1999 کو سرطان کی بیماری کی وجہ سے انتقال کر گئے۔ وہ سینتالیس برس تک اردن کے حکمران رہے۔ اُن کے دور میں عرب اسرائیل جنگ میں انہیں شکست کا سامنا رہا۔ وہ کیمپ ڈیوڈ معاہدے کے دستخطی بھی تھے۔
تصویر: picture-alliance/dpa/epa/AFP/R. Moghrabi
15 تصاویر1 | 15
سی آئی اے کی طرف سے عام کی جانے والی خفیہ فائلوں کے مطابق جنرل ضیا کے دورے سے ایک ماہ قبل تیار کردہ ایک خصوصی تجزیے اور سی آئی اے کے ایک میمورنڈم میں اس بات کا جائزہ لیا گیا کہ جنرل ضیا اس دورے سے کیا توقعات رکھتے ہیں اور وہ کن موضوعات پر بات چیت کریں گے۔ اور اس طرح صدر ریگن کو بھی معلوم تھا کہ ضیا ان سے کون سی بات کریں گے اور انہیں جواب کیا دینا ہے۔
اب اسے اتفاق کہیے یا کچھ اور کہ خطے میں جب بھی کوئی اہم یا مشکل وقت پیش آیا اور امریکا کو پاکستان کے تعاون کی ضرورت پیش آئی تو پاکستان میں ان کو کسی بے اختیار (یعنی جمہوری طور پر منتخب کردہ) حکمران کی بجائے کسی بااختیار فرد واحد ہی سے رابطہ کرنا پڑا۔ شاید اسی لیے سی آئی اے کو اپنے جائزے تیار کرنے میں آسانی بھی رہی ہو گی۔
کچھ کمی بیشی کے ساتھ، اب کے یوں دکھائی دیتا ہے جیسے ایک بار پھر پاک امریکا دوستی کے لیے جام سے جام ٹکرانے کا وقت ہوا چاہتا ہے۔ یا کم از کم پاکستانی تجزیہ نگاروں کی نظر میں امریکا اور افغانستان میں قیام امن کے لیے ایک مرتبہ پھر پاکستان کی ضرورت آن پڑی ہے۔
لیکن اب کی بار امریکا اور اس کے خفیہ اداروں کو یہ مشکل ضرور پیش آئے گی کہ وہ اپنا تجزیہ ایک شخصیت کو سامنے رکھتے ہوئے لکھیں یا دو کو؟ اُنہیں جمہوری طور پر منتخب کردہ حکمران سے مذاکرات کرنا ہیں اور، چاہیے پسِ پردہ ہی سہی، ایک آدھ باوردی جنرل سے بھی۔ عمران خان کے حامیوں کے نزدیک تو وہی صاحب اقتدار و اختیار ہیں لیکن مخالفین کی نظر میں اختیار کسی اور کے پاس ہے۔
پاکستان میں تو یہی متضاد آرا دیکھی جا رہی ہیں لیکن اگر اس معاملے کی سمجھ سی آئی اے کے پاس بھی نہ ہوئی تو انہیں مشکل ضرور پیش آئے گی۔ اور اگر تجزیہ بہت واضح نہ ہوا تو شاید صدر ٹرمپ بھی مشکل میں پڑ جائیں۔
بہرحال حقیقت تو شاید تبھی کھلے گی جب سی آئی اے نے جو فائلیں اب تیار کی ہیں وہ مستقبل میں کبھی عام ہوں گی یا پھر کوئی اس معاملے میں شریک کوئی امریکی اہلکار کوئی کتاب لکھے گا۔ لیکن اگر امریکا کے دورے پر موجود پاکستان کی 'دونوں اہم شخصیات ایک ہی پیج پر‘ ہوئیں تو شاید سی آئی اے کو اب بھی ماضی کی طرح کوئی مشکل پیش نہ آئے۔
کس ملک کے غیر ملکی زرمبادلہ کے ذخائر کتنے ہیں؟
آئی ایم ایف اور سی آئی اے ورلڈ فیکٹ بُک کے جمع کردہ اعداد و شمار میں دنیا کے مختلف ممالک کے مرکزی مالیاتی اداروں کے پاس موجود مجموعی غیر ملکی زر مبادلہ اور سونے کے ذخائر کا تخمینہ امریکی ڈالرز میں لگایا گیا ہے۔
تصویر: FARS
1۔ چین
اس درجہ بندی میں پہلے نمبر پر چین ہے۔ دی ورلڈ فیکٹ بُک کے مطابق گزشتہ برس کے اختتام تک چین کے پاس غیر ملکی زرمبادلہ اور سونے کے زخائر کی مالیت تین ہزار دو سو بلین (بتیس لاکھ ملین) امریکی ڈالر سے زائد تھی۔
تصویر: Imago/PPE
2۔ جاپان
جاپان اس فہرست میں بارہ سو چونسٹھ بلین ( یا بارہ لاکھ ملین) ڈالر مالیت کے غیر ملکی زرمبادلہ کے ذخائر کے ساتھ دوسرے نمبر پر ہے، جو کہ چین کی نسبت بیس لاکھ ملین ڈالر کم ہے۔
تصویر: Imago/blickwinkel
3۔ سوئٹزرلینڈ
811 بلین ڈالر مالیت کے برابر غیر ملکی زرمبادلہ کے ذخائر کے ساتھ سوئٹزرلینڈ تیسرے نمبر پر ہے۔
اس عالمی درجہ بندی میں سعودی عرب چوتھے نمبر پر ہے۔ گزشتہ برس کے اختتام تک سعودی عرب کے غیر ملکی زرمبادلہ کے ذخائر اور سونے کی مجموعی مالیت 496 بلین ڈالر کے برابر تھی۔
تصویر: picture-alliance/dpa/T. Brakemeier
5۔ تائیوان
تائیوان 456 بلین ڈالر کے برابر کی مالیت کے غیر ملکی زرمبادلہ کے ذخائر کے ساتھ پانچویں نمبر پر ہے۔
تصویر: picture-alliance/dpa/R.B. Tongo
6۔ روس
روس چھٹے نمبر پر ہے، ورلڈ فیکٹ بُک کے مطابق گزشتہ برس کے اختتام تک روسی غیر ملکی زرمبادلہ کے ذخائر کی مالیت 432 بلین ڈالر تھی۔
تصویر: picture-alliance/ITAR-TASS
7۔ ہانگ کانگ
431 بلین ڈالر کی مالیت کے ذخائر کے ساتھ ہانگ کانگ ساتویں نمبر پر ہے۔
تصویر: picture-alliance/Zumapress/L. Chung Ren
8۔ بھارت
بھارت بھی اس عالمی درجہ بندی میں پہلے دس ممالک میں شامل ہے۔ سونے سمیت بھارتی غیر ملکی زرمبادلہ کی مالیت گزشتہ برس کے آخر تک 409 بلین ڈالر کے مساوی تھی۔
تصویر: Fotolia/Mivr
9۔ جنوبی کوریا
جنوبی کوریا 389 بلین ڈالر کے برابر سونے اور غیر ملکی زرمبادلہ کے ساتھ نویں نمبر پر ہے۔
تصویر: Getty Images/AFP/Choi Jae-ku
10۔ برازیل
374 بلین ڈالر کی مالیت کے غیر ملکی زرمبادلہ اور سونے کے ساتھ برازیل ٹاپ ٹین ممالک میں شامل ہے۔
تصویر: Imago/Imagebroker
13۔ جرمنی
جرمنی اس اعتبار سے عالمی سطح پر تیرہویں نمبر پر ہے۔ جرمنی کے غیر ملکی زرمبادلہ اور سونے کی مالیت 200 بلین ڈالر کے برابر بنتی ہے۔
تصویر: picture-alliance/imageBroker/S. Klein
20۔ امریکا
امریکا اس فہرست میں 123 بلین ڈالر مالیت کے ذخائر کے ساتھ بیسویں نمبر پر ہے۔ امریکا کے بعد ایران کا نمبر آتا ہے جس کے غیر ملکی زرمبادلہ اور سونے کی مالیت 120 بلین ڈالر کے مساوی ہے۔
تصویر: picture-alliance/dpa
62۔ پاکستان
پاکستان اس درجہ بندی میں باسٹھویں نمبر پر ہے۔ گزشتہ برس کے اختتام پر پاکستان کے پاس موجود غیر ملکی زرمبادلہ اور سونے کے ذخائر کی مجموعی مالیت 18.4 بلین ڈالر کے برابر تھی۔