1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ختنوں سے ایڈز کا خطرہ کم

جیسکو جوہانسن / امتیاز احمد1 دسمبر 2013

آج ایڈز کے خلاف عالمی دن منایا جا رہا ہے۔ کئی افریقی ممالک میں اس مہلک بیماری کے خلاف جدوجہد ایک نئے طریقے یعنی مردوں کے ختنوں سے کی جا رہی ہے۔ ختنے والے مردوں میں ایڈز سے انفیکشن کا خطرہ ساٹھ فیصد کم ہوتا ہے۔

تصویر: Tony Karumba/AFP/Getty Images

اٹھارہ سالہ مارک کاریمان گینگو کا تعلق افریقی ملک روانڈا سے ہے اور اس نے اپنے ختنے دارالحکومت کیگالی میں قائم فوجی ہسپتال سے کروائے ہیں۔ روانڈا میں ایک نئے حکومتی پروگرام کے تحت دو لاکھ مردوں کے ختنے کیے جا چکے ہیں۔ مجموعی طور پر وہاں کی حکومت نے رواں برس کے اختتام تک بیس لاکھ مردوں کے ختنے کرنے کا ہدف مقرر کر رکھا ہے۔

ایڈز سے بچاؤ کا سستا طریقہ

اس ملٹری ہسپتال کے شعبہء ایڈز کے سربراہ ڈاکٹر سابن نسانزمانہ کا ڈی ڈبلیو سے گفتگو کرتے ہوئے کہنا تھا، ’’ہم یہ منصوبہ شروع کرنے سے پہلے بہت ہی پرجوش تھے۔ ایڈز کے خلاف ہمارے تمام پچھلے پروگراموں کے کوئی خاطر خواہ نتائج سامنے نہیں آئے تھے۔ لیکن مردوں کے ختنوں کے منصوبے نے بہت کچھ تبدیل کر دیا ہے۔ کونڈم کے مقابلے میں یہ طریقہ سستا اور آسان ہے، اور اسے دہرانا بھی نہیں پڑتا۔‘‘

روانڈا کی 2.9 فیصد آبادی ایچ آئی وی یا ایڈز کی شکار ہے۔ اسی طرح جنوبی افریقہ کے ملک بوٹسوانا کی 23 فیصد آبادی ایڈز کی بیماری میں مبتلا ہے۔ مشرقی افریقہ کے محقیقن کے مطابق کسی مرد کے ختنے کرنے سے اس کے ایڈز کی بیماری میں مبتلا ہونے کے خطرات 60 فیصد تک کم ہو جاتے ہیں۔

اقوام متحدہ کی بین الاقوامی تنظیموں یو این ایڈز (UNAIDS) اور عالمی ادارہ صحت (WHO) نے بھی ایڈز کے خلاف جدوجہد میں ختنے کرانے پر زور دیا ہے۔ روانڈا میں عالمی ادارہ صحت سے منسلک اور ایچ آئی وی پر کام کرنے والے جولس موگابو کہتے ہیں، ’’ہم باقاعدگی سے جانچ پڑتال کر رہے ہیں۔ ختنے کے نتائج پر شک نہیں کیا جا سکتا۔‘‘

یوگنڈا اور کینیا میں بھی یہی طریقہ اپنایا جا رہا ہے۔ ماہرین کے مطابق انفیکشن کی شرح کس طرح کم ہو جاتی ہے، اس کا راز جاننے کے لیے ان کی تحقيق ابھی جاری ہے۔ ان محقیقن کے ابتدائی نتائج کے مطابق ختنے کے بعد عضو تناسل پر موجود جرثوموں کا ماحول یکسر تبدیل ہو جاتا ہے اور یہ ماحول خطرناک وائرس اور بیکٹیریا کی بقاء مشکل بنا دیتا ہے۔

ڈاکٹر سابن نسانزمانہ کے بقول اس حکومتی مہم کے آغاز پر صرف 13 فیصد مردوں کے ختنے کیے گئے تھے اور ان میں سے بھی زیادہ تر مسلمان تھے۔ لیکن روانڈا کی 90 فیصد آبادی کیتھولک ہے۔ ڈاکٹر سابن نسانزمانہ کہتے ہیں، ’’ہمیں یہاں کی آبادی کو سمجھانے میں وقت لگا ہے کہ ختنے کسی مذہبی پس منظر کی وجہ سے نہیں کیے جا رہے بلکہ یہ ان کے تحفظ اور ایڈز کی روک تھام کا معاملہ ہے۔‘‘

ختنوں کا نیا طریقہ

دریں اثناء روانڈا میں ختنے کروانے کا رواج بڑھتا جا رہا ہے۔ کیگالی کے فوجی ہسپتال میں روزانہ تقریباﹰ 25 افراد کے ختنے کیے جاتے ہیں۔ حکومت ان کی تعداد جلد از جلد فی ہفتہ ایک ہزار کرنا چاہتی ہے۔ ڈاکٹر سابن نسانزمانہ کے مطابق جلد ہی ختنے ایک نئے طریقے سے کیے جائیں گے، جس میں نشتر یا پھر سرجری کی ضرورت نہیں پڑے گی۔ ملٹری ہسپتال کے ڈاکٹر لیون نگیروکا کے مطابق پلاسٹک کے دو چھلوں کے ذریعے حشفے کے اوپر زائد کھال میں خون کی ترسیل روک دی جائے گی اور ایک ہفتے کے اندر اندر زائد کھال خود سوکھ کر گر جائے گی۔

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں