خدا قذافی کو محفوط رکھے، چاویز کی دُعا
2 اکتوبر 2011ہوگو چاویز نے ہفتہ کو شام کے صدر بشار الاسد کے نام پیغام میں دمشق حکومت کے خلاف مظاہروں کو ’امریکی‘ جارحیت قرار دیا۔
خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق بشار الاسد کے بارے میں چاویز کا کہنا ہے: ’’میں نے کل (جمعہ کو) شام کے صدر، ہمارے بھائی صدر بشار الاسد سے بات کی۔‘‘
انہوں نے کہا: ’’ہم یہاں سے شام کے عوام اور صدر بشارالاسد کے لیے یکجہتی کا پیغام بھیجتے ہیں۔ وہ سامراجی جارحیت، امریکی سلطنت اور اس کے یورپی اتحادیوں کا مقابلہ کر رہے ہیں۔‘‘
شام میں حکومت مخالف مظاہروں کا سلسلہ جاری ہے۔ وہاں ہفتے کو شام کی فورسز نے رستن شہر کا کنٹرول دوبارہ حاصل کرنے اعلان کیا۔
انسانی حقوق کی تنظیموں کے مطابق دمشق کے شمالی میں واقع اس شہر میں ٹینکوں کے ساتھ سرکاری دستے داخل ہوئے اور اس وقت شہر کا اسّی فیصد علاقہ ان کے زیر قبضہ ہے۔ رستن میں گزشتہ کئی دنوں سے حکومت مخالف مظاہرے جاری تھے۔
اوگو چاویز نے بشار الاسد اور قذافی کے حوالے سے یہ باتیں وینزویلا میں سستی گھریلو اشیا متعارف کرائے جانے کی ایک تقریب سے خطاب میں کہیں، جو ٹیلی وژن پر نشر کی گئی۔
ان کا کہنا تھا: ’’لیبیا کے عوام حملے اور جارحیت کے خلاف کھڑے ہیں۔ میری خدا سے دعا ہے کہ وہ ہمارے بھائی معمر قذافی کی جان کی حفاظت کرے۔ وہ ان کے قتل کے درپے ہیں۔‘‘
انہوں نے مزید کہا: ’’کوئی نہیں جانتا کہ قذافی کہاں ہیں۔ میرا خیال ہے کہ وہ مزاحمت کی قیادت کرنے کے لیے صحرا میں چلے گئے ہیں۔ وہ اور کر بھی کیا سکتے ہیں؟‘‘
معمر قذافی مفرور ہیں جبکہ ان کے آبائی شہر سرت میں شدید لڑائی جاری ہے۔ وہاں کے شہری شدید مسائل میں گھرے ہیں۔ ریڈ کراس نے ہفتے کو ایک بیان میں کہا کہ اس کے کارکن لڑائی کے باوجود شہر میں ادویات اور دیگر ضروری اشیاء لےکر پہنچ گئے ہیں۔
اوگو چاویز فیدل کاسترو کی طرح لاطینی امریکہ میں واشنگٹن مخالف جذبات رکھنے والے رہنما ہیں۔ وہ قذافی کے زبردست اتحادی رہے ہیں۔ ان کے خیال میں عرب ملکوں میں جاری مظاہرے مغربی دنیا کی جانب سے وہاں عدم استحکام کی کوشش ہیں۔
رپورٹ: ندیم گِل / خبر رساں ادارے
ادارت: عدنان اسحاق