1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
معاشرہجرمنی

خدشات کے برعکس جرمن معیشت میں بہتری کے آثار

28 اگست 2022

رواں سال کی پہلی ششماہی میں جرمنی کی اقصادی ترقی اندازوں سے بہتر رہی ہے۔ جرمن شماریاتی دفتر نے بھی رپورٹ کیا ہے کہ جرمن معیشت میں بدحالی کے خدشات کے برعکس اس دوران حکومتی خسارہ کم رہا۔

Euro Banknoten und Geldbündel
تصویر: picture-alliance/Zoonar/Wolfilser

یوکرین جنگ کی وجہ سے انرجی کی مصنوعات یعنی آئل اور گیس کی قیمتوں میں اضافے اور افراط زر کی بڑھتی ہوئی شرح کے تناظر میں ایسے خدشات ظاہر کیے جا رہے تھے کہ رواں سال جرمن معیشت کی نمو پر فرق پڑے گا۔

تاہم جرمن شماریاتی دفتر کی طرف سے پچیس اگست بروز جمعرات کو جاری کیے گئے تازہ اعدادوشمار بتاتے ہیں کہ اس برس کی پہلی ششماہی کے دوران حکومتی خسارہ کم ہی رہا ہے۔

وفاقی جرمن شماریاتی دفتر کے مطابق ملکی معیشت میں حیران کن طور پر ہلکی سے بہتری نوٹ کی گئی ہے۔ بتایا گیا ہے کہ سن دو ہزار بائیس کی دوسری سہ ماہی میں جرمنی کی قومی مجموعی پیداوار (جی ڈی پی) میں 0.1 فیصد اضافہ نوٹ کیا گیا ہے۔

 یوں یہ ترقی سن دو ہزار انیس کی چوتھی سہ ماہی یعنی بحران سے پہلے والی سطح تک پہنچ گئی ہے۔ اس کی وجہ شہریوں اور حکومت کی طرف سے کیے گئے اخراجات بنے ہیں۔ بتایا گیا ہے کہ کووڈ کی عالمی وبا پر کنٹرول کے بعد صارفین نے سیر و سیاحت پر رقوم خرچ کیں، جس کی بدولت ملکی معیشت کو بھی فائدہ ہوا۔

تجارت کی صورتحال کیا ہے؟

جرمنی میں بالخصوص سردیوں کی آمد سے قبل ایسے خدشات پائے جا رہے تھے کہ گیس کی قیمتوں اور افراط زر بڑھنے کی وجہسے ملکی معیشت بھی متاثر ہو سکتی ہے۔ 

جرمنی کی قومی مجموعی پیداوار میں بھی بہتری نوٹ کی گئی ہے۔ جرمن شماریاتی دفتر کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ گزشتہ برس کی دوسری سہ ماہی کے مقابلے میں سن 2022 کی دوسری سہ ماہی میں جی ڈی پی میں 1.7 فیصد کی نمو ہوئی ہے۔

چھ ماہ قبل روس کی طرف سے یوکرین پر حملے کے بعد برلن حکومت نے ماسکو پراقتصادی پابندیاں عائد کر دی تھیں، جن پر اطلاق رواں برس کی پہلی ششماہی میں ہوا تھا۔ ان پابندیوں کے نتیجے میں اگرچہ روسی  برآمدات متاثر ہوئیں لیکن ان اعدادوشمار کے مطابق غیر ملکی تجارت میں بھی بہتری نوٹ کی گئی ہے۔

غیر ملکی تجارت میں توازن کی ایک بڑی وجہ درآمدات میں اضافہ بنا ہے۔ اس وفاقی جرمن ادارے کے مطابق گزشتہ ششماہی کے دوران عام صارفین نے دیر پا مصنوعات مثال کے طور پر گاڑیاں یا مہنگے الیکٹرک سامان کے بجائے کم دیر پا سامان پر رقوم خرچ کیں۔

ع ب، ش ر (خبر رساں ادارے)

یوکرین کو کونسے جرمن ہتھیار چاہییں؟

03:24

This browser does not support the video element.

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں
ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں