رواں سال کی پہلی ششماہی میں جرمنی کی اقصادی ترقی اندازوں سے بہتر رہی ہے۔ جرمن شماریاتی دفتر نے بھی رپورٹ کیا ہے کہ جرمن معیشت میں بدحالی کے خدشات کے برعکس اس دوران حکومتی خسارہ کم رہا۔
اشتہار
یوکرین جنگ کی وجہ سے انرجی کی مصنوعات یعنی آئل اور گیس کی قیمتوں میں اضافے اور افراط زر کی بڑھتی ہوئی شرح کے تناظر میں ایسے خدشات ظاہر کیے جا رہے تھے کہ رواں سال جرمن معیشت کی نمو پر فرق پڑے گا۔
تاہم جرمن شماریاتی دفتر کی طرف سے پچیس اگست بروز جمعرات کو جاری کیے گئے تازہ اعدادوشمار بتاتے ہیں کہ اس برس کی پہلی ششماہی کے دوران حکومتی خسارہ کم ہی رہا ہے۔
وفاقی جرمن شماریاتی دفتر کے مطابق ملکی معیشت میں حیران کن طور پر ہلکی سے بہتری نوٹ کی گئی ہے۔ بتایا گیا ہے کہ سن دو ہزار بائیس کی دوسری سہ ماہی میں جرمنی کی قومی مجموعی پیداوار (جی ڈی پی) میں 0.1 فیصد اضافہ نوٹ کیا گیا ہے۔
یوں یہ ترقی سن دو ہزار انیس کی چوتھی سہ ماہی یعنی بحران سے پہلے والی سطح تک پہنچ گئی ہے۔ اس کی وجہ شہریوں اور حکومت کی طرف سے کیے گئے اخراجات بنے ہیں۔ بتایا گیا ہے کہ کووڈ کی عالمی وبا پر کنٹرول کے بعد صارفین نے سیر و سیاحت پر رقوم خرچ کیں، جس کی بدولت ملکی معیشت کو بھی فائدہ ہوا۔
یوکرین کے خلاف روس کی جارحیت کے جواب میں مغربی ریاستوں نے روس کی معیشت اور صدر ولادیمیر پوٹن کے اندرونی حلقے پر سخت پابندیاں عائد کر دی ہیں۔
تصویر: Christian Charisius/dpa/picture alliance
ایگور سیشین
سیشین روس کے سابق نائب وزیر اعظم اور سرکاری تیل کمپنی روزنیفٹ کے چیف ایگزیکٹو افسر ہیں۔ یورپی یونین کی پابندیوں کی دستاویز میں انہیں پوٹن کے "قریب ترین مشیروں اور ان کے ذاتی دوست" کے طور پر بیان کیا گیا ہے۔ اس دستاویز میں کہا گیا ہے کہ سیشین روس میں غیر قانونی طور پر الحاق شدہ کریمیا کے استحکام کی حمایت کرتے ہیں۔
تصویر: Alexei Nikolsky/Russian Presidential Press and Information Office/TASS/picture alliance
الیکسی مورداشوف
مورداشوف نے روس میں سب سے بڑی نجی میڈیا کمپنی، نیشنل میڈیا گروپ میں بھاری سرمایہ کاری کی ہوئی ہے۔ یورپی یونین کا کہنا ہے کہ یہ میڈیا ہاؤس یوکرین کو غیر مستحکم کرنے کی ریاستی پالیسیوں کی حمایت کرتا ہے۔ اس الزام کا جواب دیتے ہوئے اس ارب پتی کا کہنا تھا کہ "موجودہ جغرافیائی سیاسی تناؤ سے ان کا کوئی لینا دینا نہیں ہے۔'' مورداشوف نے جنگ کو ''دو برادرانہ عوام کا المیہ'' قرار دیا۔
تصویر: Tass Zhukov/TASS/dpa/picture-alliance
علیشیر عثمانوف
ازبکستان میں پیدا ہونے والے عثمانوف دھاتوں اور ٹیلی کام کے ٹائیکون ہیں۔ یورپی یونین کے مطابق عثمانوف پوٹن کے پسندیدہ اولیگارکس یا طبقہؑ امراء میں سے ایک ہیں۔ یورپی یونین نے الزام لگایا کہ اس ارب پتی نے "صدر پوٹن کا بھر پور دفاع کیا ہے اور ان کے کاروباری مسائل حل کیے ہیں۔" امریکہ اور برطانیہ نے بھی عثمانوف کو اپنی بلیک لسٹ میں شامل کر لیا ہے۔
تصویر: Alexei Nikolsky/Kremlin/Sputnik/REUTERS
میخائل فریڈمین اور ایون
یورپی یونین کے بیان میں فریڈمین کو "ایک اعلیٰ روسی سرمایہ کار اور پوٹن کے اندرونی حلقے کا سہولت کار قرار دیا گیا ہے۔" خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق فریڈمین اور ان کے قریبی ساتھی پیوٹر ایون نے تیل، بینکنگ اور ریٹیل سے اربوں ڈالر کمائے ہیں۔ یورپی یونین کی دستاویز میں کہا گیا ہے کہ ایون ان دولت مند روسی تاجروں میں سے ایک ہے جو کریملن میں پوٹن سے باقاعدگی سے ملاقات کرتے ہیں۔
تصویر: Mikhail Metzel/ITAR-TASS/imago
بورس اور ایگور روٹنبرگ
روٹنبرگ کا خاندان پوٹن کے ساتھ قریبی تعلقات کے حامل قرار دیا جاتا ہے۔ بورس ایس ایم پی بینک کے شریک مالک ہیں، جو توانائی کی فرم گیز پروم سے منسلک ہے۔ ان کے بڑے بھائی آرکیڈی، جو پہلے ہی یورپی یونین اور امریکی پابندیوں کی زد میں ہیں، پوٹن کے ساتھ نوجوانی سے جوڈو کی مشق کر رہے ہیں۔ بورس اور ایگور روٹنبرگ کو برطانیہ اور امریکہ نے بھی بلیک لسٹ میں شامل کر لیا ہے۔
تصویر: Sergey Dolzhenko/epa/dpa/picture-alliance
گیناڈی ٹمچینکو
ٹمچینکو بینک روسیا کے بڑے شیئر ہولڈر ہیں۔ یورپی یونین کی دستاویز کے مطابق یہ بینک روسی فیڈریشن کے سینئر حکام کا ذاتی بینک سمجھا جاتا ہے۔ بینک نے ان ٹیلی ویژن اسٹیشنوں میں سرمایہ کاری کی ہوئی ہے جو یوکرین کو غیر مستحکم کرنے کی روسی حکومت کی پالیسیوں کی حمایت کرتے ہیں۔ یورپی یونین کا کہنا ہے کہ بینک روسیا نے کریمیا میں اپنی شاخیں بھی کھولی ہیں۔ اور یہ بینک کریمیا کے غیر قانونی الحاق کی حمایت کرتا ہے
تصویر: Sergei Karpukhin/AFP/Getty Images
ضبط شدہ کشتیاں
نئی پابندیوں میں پوٹن کے قریبی دوستوں کے اثاثے منجمد کر دیے گئے ہیں اور ان پر سفری پابندیاں عائد کی گئی ہیں۔ حالیہ دنوں میں اٹلی، فرانس اور برطانیہ میں بھی روس کی اشرافیہ سے تعلق رکھنے والی کئی لگژری کشتیاں پکڑی گئی ہیں۔ سیشین، عثمانوف اور ٹمچینکو ان ارب پتیوں میں شامل تھے جن کی کشتیاں ضبط کی گئی تھیں۔ مونیر غیدی (ب ج، ع ح)
تصویر: Imago/M. Segerer
7 تصاویر1 | 7
جرمنی کی قومی مجموعی پیداوار میں بھی بہتری نوٹ کی گئی ہے۔ جرمن شماریاتی دفتر کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ گزشتہ برس کی دوسری سہ ماہی کے مقابلے میں سن 2022 کی دوسری سہ ماہی میں جی ڈی پی میں 1.7 فیصد کی نمو ہوئی ہے۔
چھ ماہ قبل روس کی طرف سے یوکرین پر حملے کے بعد برلن حکومت نے ماسکو پراقتصادی پابندیاں عائد کر دی تھیں، جن پر اطلاق رواں برس کی پہلی ششماہی میں ہوا تھا۔ ان پابندیوں کے نتیجے میں اگرچہ روسی برآمدات متاثر ہوئیں لیکن ان اعدادوشمار کے مطابق غیر ملکی تجارت میں بھی بہتری نوٹ کی گئی ہے۔
غیر ملکی تجارت میں توازن کی ایک بڑی وجہ درآمدات میں اضافہ بنا ہے۔ اس وفاقی جرمن ادارے کے مطابق گزشتہ ششماہی کے دوران عام صارفین نے دیر پا مصنوعات مثال کے طور پر گاڑیاں یا مہنگے الیکٹرک سامان کے بجائے کم دیر پا سامان پر رقوم خرچ کیں۔