1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

خطے ميں قيام امن و استحکام: پاکستانی و افغان حکام کی ملاقات

28 مئی 2018

پاکستان اور افغانستان کے اعلیٰ سطحی وفود نے راولپنڈی ميں ایک ملاقات کے دوران دہشت گردی کے شکار ان دونوں پڑوسی ممالک کے مابين تعاون و اعتماد بڑھانے پر اتفاق کر لیا ہے۔

Pakistan Armee chef Qamar Javed Bajwa
تصویر: Getty Images/AFP/S. Mirza

خبر رساں ادارے اے پی نے سفارتی ذرائع کے حوالے سے بتایا ہے کہ پاکستان اور افغانستان نے خطے میں دیرپا امن کے قیام کے لیے اپنی کوششیں بڑھانے پر اتفاق کیا ہے۔ آج پیر کو جاری کردہ ایک بیان کے مطابق پاکستانی فوج کے سربراہ جنرل قمر باجوہ نے ایک افغان وفد کو بتایا کہ ایک دوسرے پر اعتماد کی ضرورت کے علاوہ ایک دوسرے کے علاقے میں داخل نہ ہونے اور اپنی سرزمین کو دوسرے کے خلاف استعمال نہ ہونے دینے کو یقینی بنانا لازمی ہے۔ یہ بیان دونوں ملکوں کی افواج و خفیہ ایجنسیوں کے اعلیٰ حکام کی اتوار کے دن راولپنڈی میں ہونے والی ایک ملاقات کے بعد جاری کیا گیا۔

افغانستان ميں دہشت گردانہ حملوں کے تناظر ميں پاکستان ايک عرصے سے عالمی سطح پر تنقيد کا نشانہ رہا ہے۔ افغان اور امريکی حکام اسلام آباد حکومت پر دباؤ دیتے آئے ہيں کہ وہ اپنے ہاں دہشت گردوں کی پناہ گاہيں ختم کرے تاکہ وہاں سے دہشت گرد افغانستان ميں سرحد پار حملے نہ کر سکيں۔ تاہم پاکستان ان الزامات کو مسترد کرتا ہے۔ يہ تنازعہ پڑوسی ممالک پاکستان اور افغانستان کے مابين ايک عرصے سے کچھاؤ کا سبب بنا ہوا ہے۔

خطے ميں قيام امن کے ليے يہ ملاقات اتوار ستائيس مئی کے روز ہوئی۔ افغان وفد کی سربراہی افغانستان کی قومی سلامتی کے مشير حنيف آتمار کر رہے تھے جب کہ اس وفد ميں افغان خفيہ ايجنسی اين ڈی ايس کے سربراہ محمد معصوم استانکزئی، افغان وزير داخلہ ويس احمد برماک اور پاکستان ميں تعينات افغان سفير عمر ذخيل وال سميت ديگر اعلٰی حکومتی و عسکری حکام بھی شامل تھے۔ پاکستانی وفد ميں فوجی قيادت کے علاوہ سيکرٹری خارجہ تہمينہ جنجوعہ بھی شامل تھيں۔

اس موقع پر افغان وفد نے صدر اشرف غنی کی طرف سے پاکستانی وفد کو کابل دورے کی دعوت بھی دی، جسے فوج کے سربراہ جنرل قمر باجوہ نے قبول کر ليا۔ فوج کے تعلقات عامہ کے محکمے کی جانب سے جاری کردہ ایک بيان ميں کہا گيا ہے کہ بات چيت پاکستان اور افغانستان ميں استحکام اور قيام امن کے ليے طے شدہ (APAPPS) پر عملدرآمد پر مرکوز رہی۔ فريقين نے اس سلسلے ميں مستقبل کا لائحہ عمل طے کرنے کے ليے تبادلہ خيال کيا۔ ملاقات کے بعد جاری کردہ بيان ميں کہا کہ دونوں ملکوں کے مابين تعاون و اعتماد بڑھانے کے ليے افغانستان پاکستان کی کوششوں کو سراہتا ہے۔

دہشت گردوں کے ’محفوظ ٹھکانے‘ ختم کر دیے جائیں گے، ہلینا وائٹ

04:17

This browser does not support the video element.

ع س / ع ب، نيوز ايجنسياں

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں