بھارت نے اپنا RISAT-2B نامی سیٹیلائٹ آج بدھ 22 مئیی کو کامیابی سے خلاء میں پہنچا دیا ہے۔ اسے دن رات اور تمام حالات میں ’دشمن‘ کی سرگرمیوں پر نگاہ رکھنے کے حوالے سے بھارت کی ایک بڑی کامیابی قرار دیا جارہا ہے۔
تصویر: ISRO
اشتہار
بھارتی حکام کا دعویٰ ہے کہ اس سیٹیلائٹ کی مدد سے اب بھارتی مسلح افواج کی طرف سے بالاکوٹ جیسی کسی بھی کارروائی پر شبہ کرنے کی گنجائش کم ہوجائے گی اور اس کا ٹھوس اور واضح ثبوت دینا زیادہ آسان ہوجائے گا۔
بھارتی خلائی تحقیقی ایجنسی (اسرو) نے 615 کلوگرام وزن کے RISAT-2B کی لانچنگ کو بھارتی خلائی مہم میں ایک بڑی کامیابی قرار دیا۔ تاہم ایجنسی نے اس کی مزید تفصیلات یہ کہتے ہوئے عام نہیں کیں کہ یہ اسٹریٹیجک ضرورتوں کے لیے ہیں۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ RISAT-2B سیٹلائٹ سے بالخصوص فوج اور سرحد پر تعینات حفاظتی دستوں کو کافی مدد ملے گی۔ چونکہ انتہاپسند اور دہشت گرد عام طور پر خراب موسم کا فائدہ اٹھا کر دراندازی کی کوشش کرتے ہیں اور موسم ابر آلود ہونے کی وجہ سے معمول کے ریموٹ سینسنگ یا آپٹیکل امیجنگ سیٹلائٹ زمین پر ہونے والی سرگرمیوں یا موجود اشیاء کی درست پوزیشن نہیں دکھا پاتے ہیں، ایسے میں RISAT-2B سیٹلائٹ اس کمی کو دور کرے گا۔جس سے دراندازی کو روکنے میں مدد ملے گی۔ یہ ہر موسم میں خواہ رات ہو یا دن، بادل ہوں یا بارش اشیاء کی بالکل ٹھیک ٹھیک لوکیشن اور اس کی تصویریں جاری کرے گا۔ سینتھیٹک اپرچر رڈار سے لیس اس سیٹلائٹ سے خلاء سے زمین پر تین فٹ تک کی اونچائی والی کسی شے کی نہایت عمدہ تصویریں لی جاسکیں گی۔ یہ زمین پر کسی عمارت یا کسی شے کی تصویریں دن میں دو سے تین مرتبہ لے سکے گا۔ ا س سے دشمن کی سرگرمیوں پر نگاہ رکھنے میں مدد ملے گی۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ اس سے پاکستان میں مبینہ عسکریت پسندوں کے کیمپوں میں جاری سرگرمیوں پر بھی نگاہ رکھی جاسکے گی۔ اس کے علاوہ سمندر میں دشمن کے جہازوں کو بھی اچھی طرح سے ٹریک کیا جاسکے گا۔ بھارتی مسلح افواج اس سیٹلائٹ کی مدد سے بحرہند میں چین اور بحیرہ عرب میں پاکستانی جہازوں پر نگاہ رکھ سکے گی۔
RISAT-2B کی تیاری کا کام 2008ء میں ممبئی پر ہوئے دہشت گردانہ حملے کے بعد ترجیحی بنیاد پر شروع کیا گیاتھا۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ اس سیٹلائٹ میں ایسا جدید ترین راڈرا سسٹم نصب کیا گیا ہے جس سے ممبئی حملے جیسی کسی بھی دراندازی کے خطرے کو کم کرنے میں مدد ملے گی۔ اسے بھارت کی خفیہ آنکھ یا تیسری آنکھ بھی کہا جارہا ہے۔ اسر و نے آنے والے دنوں میں اس سیریز کے پانچ دیگر سیٹلائٹ لانچ کرنے کا بھی اعلان کیا ہے۔
یہ بات قابل ذکر ہے کہ بھارتی فضائیہ کے میراج 2000 طیاروں نے 26 فروری کو پاکستان میں کافی اندر تک جاکر بالاکوٹ میں ایک مبینہ فوجی تربیتی کیمپ کو نشانہ بنایا تھا۔ لیکن بعض ماہرین نے کہا تھا کہ موسم ابر آلو د ہونے کی وجہ سے بھارتی سیٹلائٹ اس کارروائی کی واضح تصویریں نہیں لے سکے تھے۔ جس کی وجہ سے بھارت کی حکومت یا مسلح افواج کی جانب سے آج تک کوئی تصویر یا ویڈیو جاری نہیں کی گئی ہے۔ بعض حلقوں اور بالخصوص بھارت میں اپوزیشن جماعتوں نے اس کارروائی کی صداقت اور اس کے اثرات پر سوالات اٹھائے تھے اور بھارت میں حالیہ عام انتخابات میں یہ ایک اہم انتخابی موضوع بن گیا تھا۔ وزیر اعظم نریندر مودی نے اس فوجی کارروائی کو دہشت گرد ی کے خلاف پاکستان کو سبق سکھانے کے قدم سے تعبیر کیا تھا جب کہ اپوزیشن نے اس پر شبہ کا اظہار کرتے ہوئے اسے مبالغہ آرائی قر ار دیا تھا۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ RISAT-2B کو خلاء میں بھیجنے کے بعد بھارت کو سرجیکل اسٹرائیک یا ایئر اسٹرائیک کے بعد ثبوت فراہم کرنے کے لیے اب الگ سے کوئی محنت نہیں کرنا ہوگی بلکہ اس سیٹلائٹ کی مدد سے حاصل ہونے والی صاف اور واضح تصویریں اس کا ثبوت پیش کردیں گی۔
اس سیٹلائٹ سے قدرتی آفات کے وقت بچاؤ اور راحت رسانی کے کاموں میں بھی کافی مدد ملے گی۔ اسرو کے چیئرمین ڈاکٹر اے سیون نے اس مشن کو ملک کے لیے بہت زیادہ اہم قرار دیا اور کہا کہ یہ ہائی فائی ارتھ آبزرویشن کی صلاحیت والا ایک شاندار سیٹلائٹ ہے۔
بھارتی خلائی تحقیقی ایجنسی (اسرو) نے 615 کلوگرام وزن کے RISAT-2B کی لانچنگ کو بھارتی خلائی مہم میں ایک بڑی کامیابی قرار دیا۔تصویر: Getty Images/AFP/A. Sankar
ماہرین کا کہنا ہے کہ RISAT-2B سیٹلائٹ سے بالخصوص فوج اور سرحد پر تعینات حفاظتی دستوں کو کافی مدد ملے گی۔ تصویر: ISRO
مریخ پر کمند
زمین کے ہمسایہ سیارے مریخ پر زندگی کے آثار کی تلاش میں بھارت نے اپنا خلائی مشن روانہ کر دیا ہے۔ ’منگلیان‘ نامی خلائی شٹل 300 دنوں کے سفر کے بعد مریخ کے مدار میں پہنچے گی اور اُس کے گرد چکر لگاتے ہوئے ڈیٹا حاصل کرے گی۔
تصویر: picture-alliance/dpa
راکٹ کی کامیاب پرواز
سرخ سیارے مریخ کے لیے پہلا بھارتی مشن منگل پانچ نومبر کو مقامی وقت کے مطابق سہ پہر دو بج کر اڑتیس منٹ پر خلاء میں روانہ کر دیا گیا۔ ’منگلیان‘ (ہندی زبان میں مریخ کا مسافر) نامی خلائی شٹل کو جنوبی ریاست آندھرا پردیش سے ایک راکٹ کی مدد سے زمین کے مدار میں پہنچایا گیا۔ اس مشن کی کامیابی کی صورت میں بھارت بر اعظم ایشیا کا پہلا ملک ہو گا، جو خلائی شٹل کے ساتھ مریخ پر پہنچے گا۔
تصویر: picture-alliance/dpa
مریخ کے لیے پہلی بھارتی خلائی شٹل
بھارتی خلائی مشن کے منصوبے کو خلائی تحقیق کی بھارتی تنظیم ISRO کے بنگلور میں و اقع ہیڈ کوارٹر میں پایہء تکمیل کو پہنچایا گیا۔ اس منصوبے کو عملی شکل دینے کے لیے دو سال تک سولہ ہزار کارکن مصروفِ کار رہے۔ 1.35 ٹن وزنی ’منگلیان‘ کا سائز ایک چھوٹی کار جتنا ہے۔ پروگرام کے مطابق اس شٹل کو مریخ تک پہنچنے میں تین سو روز لگیں گے۔
تصویر: imago/Xinhua
مریخ کے گرد ایک چکر
’منگلیان‘ محض ایک آربیٹر ہے یعنی اس کا کام محض اس سیارے کے گرد چکر لگانا اور پیمائشیں لینا ہے۔ اس شٹل کو مریخ کی سطح پر اُتارنے کا کوئی پروگرام نہیں ہے۔ ISRO کا ہدف مریخ پر میتھین کا سراغ لگانا ہے۔ میتیھین کی موجودگی مریخ پر زندگی کی موجودگی کا پتہ دے گی کیونکہ ہماری زمین پر بھی انتہائی چھوٹے چھوٹے نامیاتی اجسام ہی گیس پیدا کرنے کا باعث بنتے ہیں۔
تصویر: picture-alliance/dpa
انتہائی جدید خلائی مرکز
یہ تصویر بنگلور میں ISRO کے مرکز کی ہے۔ مریخ کے اردگرد چکر لگانے کا منصوبہ ایسا واحد بڑا منصوبہ نہیں ہے، جسے بھارت میں عملی شکل دی گئی ہے۔ پانچ سال پہلے ISRO نے چاند کی جانب بھی ایک شٹل روانہ کی تھی۔ یہ شٹل پہلی ہی کوشش میں چاند تک پہنچ گئی تھی اور اس خلائی تنظیم کے لیے شہرت کا باعث بنی تھی تاہم ’چندریان‘ کے ساتھ رابطہ اگست 2009ء میں منقطع ہو گیا تھا۔
تصویر: picture-alliance/AP
امید و بیم کی کیفیت
یہ ٹیکنیشن خلائی اسٹیشن سری ہاری کوٹا میں شٹل کے ڈیٹا کو احتیاط سے جانچ رہا ہے۔ اب تک مریخ کے تمام مشنوں میں سے نصف سے زائد ناکامی سے دوچار ہوئے ہیں، جن میں 2011ء کے چینی منصوبے کے ساتھ ساتھ 2003ء کا جاپانی منصوبہ بھی شامل ہیں۔ اب تک صرف امریکا، سابق سوویت یونین اور یورپ ہی مریخ کی جانب شٹلز روانہ کر سکے ہیں تاہم یہ بات بھی قابل ذکر ہے کہ ان ممالک کے پاس بجٹ بھی زیادہ تھا۔
تصویر: picture-alliance/AP
ایک نسبتاً سستا خلائی منصوبہ
اس بھارتی منصوبے پر 4.5 ارب روپے لاگت آئی ہے اور اس طرح یہ ایک مسافر بردار بوئنگ طیارے کے مقابلے میں بھی سستا ہے۔ امریکا اپنی مریخ شٹل "Maven" اٹھارہ نومبر کو روانہ کرنے والا ہے اور 455 ملین ڈالر یعنی چھ گنا زیادہ رقم خرچ کرے گا۔ بھارتی مریخ مشن تنقید کی زد میں ہے کیونکہ ایک ایسے ملک میں، جہاں دنیا کے تمام غریبوں کی ایک تہائی تعداد بستی ہے، بہت سے شہری اتنے مہنگے خلائی منصوبوں کے خلاف ہیں۔
تصویر: picture-alliance/AP
ISRO کے سربراہ کا جواب
اس منصوبے پر ہونے والی تنقید کے جواب میں خلائی تحقیق کی بھارتی تنظیم کے سربراہ کے رادھا کرشنن کہتے ہیں کہ یہ تنظیم ایسے مصنوعی سیارے بنانے میں کامیاب ہوئی ہے، جن کے نتیجے میں عام آدمی کی زندگی بہتر ہوئی ہے۔ ISRO کو امید ہے کہ ’منگلیان‘ مشن کے نتیجے میں بین الاقوامی سطح پر توجہ حاصل ہو گی اور آمدنی کے نئے ذرائع پیدا ہوں گے۔
تصویر: picture-alliance/AP
دیو ہیکل راکٹ
’منگلیان‘ اپنی پرواز شروع کرنے کے 45 منٹ بعد ہی زمینی مدار میں پہنچ گیا تاہم 350 ٹن وزنی راکٹ کو زمینی مدار سے نکل کر مریخ کی جانب روانہ ہونے میں کچھ وقت لگ جائے گا۔ یہ راکٹ ایک مہینے تک زمین کے گرد چکر لگاتا رہے گا، تب جا کر اُس کی رفتار میں اتنی قوت آ سکے گی کہ وہ زمین کی کششِ ثقل کو توڑ کر مریخ کی جانب اپنا سفر شروع کر سکے۔