یورپی خلائی ایجنسی نے ایک نئی کمپنی کو خلائی کچرا صاف کرنے کا کام سونپا ہے، جس کے عوض اسے کروڑوں یورو ادا کیے جائیں گے۔ زمین کے مدار میں سیٹیلائیٹس کے ملبے کے ہزاروں ٹکڑے بکھرے ہوئے ہیں۔
ایک سوئس کمپنی نے یورپی خلائی ادارے ESA کے ساتھ 68 ملین یورو کی ایک ڈیل پر دستخط کیے ہیں، جس کے تحت پہلی بار زمینی خلا کی صفائی کا کام شروع کیا جا رہا ہے۔
کلیئر سپیس نامی کمپنی سن 2025 تک ایک خصوصی سیٹیلائیٹ خلا میں پہنچائے گی، جو زمین کے مدار میں موجود ملنے کے ٹکڑوں کو پکڑے گی۔ یہ بات اہم ہے کہ ہزاروں غیرفعال سیٹلائیٹس اور خلائی راکٹس کے ٹکڑے زمینی خلا میں موجود ہیں۔ یہ ٹکڑے گولی سے بھی تیز رفتار سے خلا میں گھوم رہے ہیں اور وہاں موجود فعال سیٹئلائیٹس حتیٰ کہ بین الاقوامی خلائی اسٹیشن کے لیے بھی ہر لحظہ ایک خطرے کا باعث بن رہے ہیں۔
یورپی خلائی ادارے کے ڈائریکٹر جنرل ژان وؤرنر نے دسمبر میں خلا کی صفائی کے مشن کے اعلان کے موقع پر کہا تھا، ''آپ اس خطرے کا تصور کیجیے کہ ماضی میں سمندروں میں کھو جانے والے جہاز پانی پر تیر رہے ہوں۔‘‘
کلیئر اسپیس کے بانی اور سربراہ نے بھی اس موقع پر خبردار کیا تھا کہ زمین کے قریبی مدار میں ہزاروں غیرفعال سیٹیلائیٹس تیر رہے ہیں اور یہ نئی راکٹس کے لیے یہ انتہائی خطرناک ہو سکتا ہے۔ ان کا مزید کہنا تھا، ''یہ بالکل یوں ہے کہ انتہائی ٹریفک والے علاقے سے ایک ٹو ٹرک کی مدد سے غیرفعال اور ناکارہ سیٹیلائیٹس کو ہٹایا جائے۔‘‘
خلا سے ہم ماحولیات کو کیسے سمجھ سکتے ہیں؟
قریب ساٹھ برس قبل انسان نے خلا کے شعبے میں قدم رکھا۔ تب سے اب تک خلائی ٹیکنالوکی میں ڈرامائی جدت پیدا آئی ہے اور اس کی وجہ سے ماحول سے متعلق ہماری معلومات بھی بڑھی ہے۔
تصویر: Pew Charitable Trusts
علم میں اضافہ
بیسویں صدی کے وسط تک خلا میں سیٹیلایٹ چھوڑے جانے سے قبل ہمیں اپنے ماحول سے متعلق بہت کم معلومات تھیں۔ آج ہم جمع ہونے والے ڈیٹا کے ذریعے اپنے بدلتے سیارے کی کہانی سمجھ سکتے ہیں۔ 1985ء میں انہی سیٹیلائیٹس کی مدد سے ہمیں اوزون کی تہہ میں ہوئے چھید سے متعلق معلومات ملی تھی۔
تصویر: Pew Charitable Trusts
زمینی کا انتباہی نظام
بعض سیٹیلائیٹس ماحولیاتی تبدیلیوں پر نگاہ رکھتی ہیں، مثلاﹰ پگھلتی برف، سمندری سطح میں اضافہ اور حتیٰ کہ کاربن ڈائی آکسائیڈ کی بڑھتی شرح۔ مثال کے طور پر جیسن تھری سیٹلائیٹ جسے سن 2016ء میں خلا میں بھیجا گیا، اس سلسلے کی جدید ترین سیٹلائیٹ ہے۔ یہ سمندری سطح میں اضافے پر نگاہ رکھتی ہی۔ اس سے حاصل ہونے والا ڈیٹا ماحولیاتی تبدیلیوں کے سمندروں پر اثرات کو سمجھنے میں کلیدی نوعیت کا ہے۔
تصویر: NASA.gov
مصروفِ عمل
خلائی ٹیکنالوجی کی وجہ سے انسان کے ہاتھ نگرانی اور جائزے کے بہترین آلات آئے ہیں، جس سے جنگلات کی کٹوتی اور غیرقانونی طور پر مچھلیوں کے شکار حتیٰ کہ کسی مقام پر تیل کے رساؤ تک کی جانچ ہو سکتی ہے۔ محققین اس سے جان سکتے ہیں کہ کب اور کہاں ٹھوس قدم اٹھانے کی ضرورت ہے۔
تصویر: DW/N. Pontes
قدرتی آفات پر نگاہ
خلا میں موجود سیٹیلائٹس قدرتی آفات مثلاﹰ سمندری طوفان، جنگلاتی آگ اور سیلابوں سے متعلق اہم معلومات فراہم کرتی ہیں۔ ان کی مدد سے حاصل شدہ ڈیٹا متاثرہ علاقوں میں انسانوں کی مدد کے لیے استعمال ہوتا ہے اور ان سے کسی قدرتی آفت کی شدت کا اندازہ لگایا جا سکتا ہے۔
تصویر: Reuters/NOAA
خلائی باغ بانی
خلا میں پودے اگانے کے تجربات ہمیں نہایت مفید معلومات دے چکے ہیں۔ اس معلومات کو زمین پر پائیدار زراعت کے لیے استعمال کیا جا سکتا ہے۔ بین الاقوامی خلائی اسٹیشن پر خلانورد دریافت کر چکے ہیں کہ کس طرح کم پانی استعمال کر کے سبزیاں اگائی جا سکتی ہیں۔ چین نے حال ہی میں چاند کے تاریک حصے پر کپاس کا بیج بو کر تاریخ رقم کی ہے۔ یہ معلومات مستقل کے کسانوں کے نہایت کام آئے گی۔
تصویر: picture-alliance/dpa/NASA
راکٹ کے دھوئیں کا مسئلہ
بدقسمتی سے خلائی ٹیکنالوجی کا ایک منفی پہلا بھی ہے۔ ہر بار جب راکٹ زمین سے روانہ کیا جاتا ہے تو ایندھن کی وجہ سے خارج ہونے والی گیس میں المونیا نامی کیمکل ہوتا ہے، جو ماحول کے لیے نہایت نقصان دہ ہے۔ خلائی تحقیقاتی ادارے اب ماحول دوست ایندھن پر تحقیق کر رہے ہیں۔
تصویر: picture-alliance/dpa/ISRO
خلائی ملبہ
اس وقت زمین کے مدار میں قریب بیس ہزار ایسے ٹکڑے گردش کر رہے ہیں، جو مختلف راکٹ کی وجہ سے خلا میں پہنچے۔ ان میں اسکیو اور نٹ وغیرہ بھی شامل ہیں اور پرانے راکٹوں کا ملبہ بھی۔ گو کہ یہ زمین کے کرہء ہوائی سے باہر ہیں، مگر ان پر نگاہ رکھنے کی ضرورت ہے، کیوں کہ اگر یہ خلائی فضلہ بہت زیادہ کثیف ہو گیا تو سیٹیلائیٹس کے لیے نقصان کا باعث بنے گا۔
تصویر: AP
7 تصاویر1 | 7
کلیئر اسپیس ون کلین اپ مشن پرانے راکٹوں کے ٹکڑوں کو قریب ایک سو بارہ کلوگرام تک وزنی ملبے کے ٹکڑوں کو چننے کے کام کرے گا۔ اس کے علاوہ ملبے کے چھوٹے ٹکڑے بھی زمینی مدار سے ہٹائے جائیں گے۔ یورپی خلائی ادارے نے اسے ایک اچھا آغاز قرار دیا ہے۔ اس مشن کے لیے یورپی خلائی ایجنسی کلیئر اسپیس کو اس مشن کے لیے اپنی مہارت فراہم کر رہے ہیں جب کہ اس پہلے مشن کے لیے سرمایہ بھی فراہم کر رہی ہے۔