خلا میں یورپی ’ڈیٹا ہائی وے‘ کی لانچنگ
30 جنوری 2016خبر رساں ادارے روئٹرز نے بتایا ہے کہ انتیس جنوری بروز جمعہ خلا میں بھیجا گیا یہ سیٹلائٹ ایک نئی قسم کی لیزر کمیونیکیشن ٹیکنالوجی کا حامل ہے، جس کی مدد سے مطلوبہ ڈیٹا تیزی اور بہتری کے ساتھ ریکارڈ کیا جا سکے گا۔
اس نئی ٹیکنالوجی کی مدد سے اب بڑے پیمانے پر ڈیٹا کی زمین پر منتقلی انتہائی آسان ہو جائے گئی۔ قبل ازیں بڑی بڑی تصویروں اور دیگر راڈر امیجز کی ٹرانسمیشن کے لیے کافی وقت درکار ہوتا تھا، کیونکہ ان کا تجزیہ کرنے کے لیے پہلے انہیں زمین پر موجود مراکز پر پراسیس کرنا پڑتا تھا۔ لیکن اب یہ تمام مواد پراسیسڈ حالت میں فوری طور پر دستیاب ہو سکے گا۔
جمعے کی رات دس بج کر بیس منٹ پر قزاقستان کے ایک لانچنگ پیڈ سے خلا کی طرف روانہ کیا گیا یہ سیٹلائٹ زمین کی مدار میں گردش کرے گا اور اس میں نصب طاقتور ٹیلی سکوپ نہ صرف گھومنے کے قابل ہو گی بلکہ یہ مطلوبہ ڈیجیٹل امیجز کو زمین پر فوری طور پر ارسال کرنے کے قابل بھی ہو گی۔
بتایا گیا ہے کہ اس سیٹلائٹ کی مدد سے 1.8 گیگا بائٹ فی سکینڈ کی رفتار سے ڈیٹا وصول کیا جا سکے گا۔ یہ ٹیکنالوجی سمندروں میں موجود برف، آئل فیلڈز میں ممکنہ لیکج، سیلابوں، زلزلوں اور دیگر قدرتی آفات سمیت بہت سے معاملات میں انتہائی اہم معلومات فراہم کرے گی۔
بنیادی طور پر اس سیٹلائٹ میں نصب ٹیلی سکوپ یورپ، افریقہ اور بحر اوقیانوس کے علاقوں پر توجہ مرکوز رکھے گی تاہم اس کی سروسز کا خریدار کوئی بھی ہو سکے گا۔
خلا میں بھیجا گیا یہ نیا سیٹلائٹ ’یورپی ڈیٹا ریلے سٹیلائٹ‘ (EDRS) کے بڑے ’ڈیٹا ہائی وے‘ بلڈنگ بلاک کا پہلا حصہ ہے۔ یورپی خلائی ایجنسی ESA کی طرف سے بتایا گیا ہے کہ منصوبے کے مطابق اس نظام کو مزید بہتر بنانے کے لیے ایک اور سیٹلائٹ سن2017 کے وسط میں روانہ کیا جائے گا، جو پہلے سیٹلائٹ سے جوڑ دیا جائے گا۔ اگر یہ تجربات کامیاب ثابت ہوتے ہیں تو یورپی خلائی سائنسدان تیسرا سیٹلائٹ بھی روانہ کر سکتے ہیں۔