1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

خلیجی تعاون کونسل کا سربراہی اجلاس ختم

عابد حسین11 دسمبر 2013

چھ خلیجی ریاستوں کے درمیان تعاون کی کونسل کا دو روزہ اجلاس کویت کے دارالحکومت میں اختتام پذیر ہو گیا ہے۔ اس اجلاس میں شام میں موجود تمام غیر ملکی قوتوں کے انخلا کا مطالبہ کیا گیا ہے۔

تصویر: Yasser Al-Zayyat/AFP/Getty Images

خلیج فارس کی چھ عرب ریاستوں نے اپنے سربراہ اجلاس میں ایران کے جوہری پروگرام میں توسیع پر تشویش کا اظہار بھی کیا ہے۔ حال ہی میں ایران نے واضح کیا ہے کہ وہ روس کے ساتھ کیے گئے سن 1992کے معاہدے کی روشنی میں مزید جوہری توانائی پلانٹس لگانے پر فوکس کیے ہوئے ہے۔ ایران نئے جوہری توانائی پلانٹس خلیج فارس کے کناروں پر قائم کرنا چاہتا ہے۔ خلیجی تعاون کونسل کے مطابق اگر ایران ایسا کرتا ہے تو خلیج فارس کے پانی کے نظام اور ماحولیات کو شدید خطرات لاحق ہو جائیں گے۔ تنظیم نے چوبیس نومبر کو ایران کی مغربی اقوام کے ساتھ ہونے والی ڈیل کا بھی محتاط الفاظ میں خیر مقدم کیا۔

خلیج فارس کی عرب ریاستوں کے سربراہ اجلاس میں اِس پر بھی اتفاق کیا گیا کہ ابتری و افراتفری کے شکار ملک شام کے اندر حکومتی فوج کے ساتھ مسلح باغیوں کے ساتھ جھڑپوں میں مصروف تمام غیر ملکی عناصر کا انخلا ازحد ضروری ہے۔ شام میں اسد حکومت کی حمایت میں ایران، عراق اور لبنان کی شیعہ تنظیم حزب اللہ کے جنگجو حکومت مخالف باغیوں کے خلاف نبردآزما ہیں۔ کونسل نے شام میں اسد حکومت کی جانب سے جاری نسل کشی کی پالیسی کی بھی سخت مذمت کی ہے۔ یہ بھی کہا جاتا ہے کہ شام میں اسد حکومت کے خلاف برسرپیکار سنی باغیوں کو خلیجی تعاون کونسل کے ممالک سعودی عرب اور قطر کی جانب سے حمایت و امداد حاصل ہے۔ ان کے علاوہ کئی دوسرے مسلم ملکوں اور مغرب اقوام کے جہادی بھی سنی باغیوں کے ساتھ جھڑپوں میں شریک ہیں۔

کویت سٹی میں خلیجی تعاون کونسل کے سربراہ اجلاس میں بحرین کے امیر اپنی نشست سنبھالے ہوئےتصویر: picture-alliance/dpa

خلیجی تعاون کونسل کے سربراہ اجلاس میں کئی معاملات کو زیر بحث لاتے ہوئے ان پر اتفاق کیا گیا ہے۔ کئی معاملات کی تفصیلات ابھی سامنے نہیں لائی گئی ہیں۔ اُس میں ایک مشترکہ فوجی کمان قائم کرنے پر بھی اتفاق کیا گیا۔ مبصرین کے مطابق مشترکہ کمان سے یہ ریاستیں اپنی سکیورٹی کو مضبوط سے مضبوط تر بنانے کی کوشش میں ہیں۔ خلیجی تعاون کونسل کے اجلاس کے بعد جاری ہونے والے مشترکہ اعلامیے میں بھی اس فوجی کمان کے متعلق تفصیلات شامل نہیں ہیں۔ تجزیہ کاروں کے خیال میں مشترکہ کمان کے حوالے سے امکاناً یہ ابھی طے نہیں ہوا کہ یہ کب اور کیونکر قائم کی جائے گی اور اِس کا بنیادی ڈھانچہ کیسا ہونے کے علاوہ اس کے دائرہ کار کا بھی تعین کرنا ابھی باقی ہے۔ خلیجی تعاون کونسل میں خلیج فارس کی جو ریاستیں ہیں، ان میں سعودی عرب، بحرین، کویت، قطر عُمان اور متحدہ عرب امارات شامل ہیں۔

سربراہ اجلاس کے اختتام پر نیوز کانفرنس میں تنظیم کے سیکرٹری جنرل عبدالطیف الزیانی نے مشترکہ اعلامیے سے منتخب حصے پڑھے۔ اس میں سے بیان کرتے ہوئے الزیانی نے بتایا کہ تنظیم نئے ایرانی صدر حسن روحانی کی قیادت جس نئی سمت کو تعین کرنے کی کوشش کر رہی ہے وہ قابل تحسین ہے اور اُس کا خیر مقدم کیا جاتا ہے۔ یہ امر اہم ہے کہ گزشتہ دنوں میں ایران کے وزیر خارجہ محمد جواد ظریف نے کویت، قطراور عُمان کا دورہ کیا تھا، اسی دوران متحدہ عرب امارات کے وزیر خارجہ بھی تہران گئے تھے۔ جواد ظریف اگلے دنوں میں سعودی عرب کا بھی دورہ کرنے کا عندیہ دے چکے ہیں۔ ایرانی وزیر خارجہ کے دوروں کو عرب ایران کشیدگی میں کمی لانے کے تناظر میں دیکھا گیا ہے۔

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں