خلیجی فلمی میلہ اختتام کو پہنچ گیا
17 اپریل 2010سات روزہ فلمی میلے کے اختتام پر پروڈیوسروں اور دوسرے کارکنوں میں لاکھوں ڈالر کے انعامات تقسیم کئے گئے۔ اس فلمی میلے میں شریک فلموں کو تین درجوں میں تقسیم کیا گیا تھا۔ اِن میں فیچرفلم، مختصر فلم اور دستاویزی فلم کی کیٹگریاں شامل تھیں۔ ترتیب کے اعتبار سے یہ تیسرا فلمی میلہ تھا۔ اس فلمی میلے میں بھارت کے مختلف شہروں سے بے شمار چھوٹے بڑے فلم ساز شرکت کرتے ہیں۔
گلف فلمی میلے میں کل اکتالیس ملک شریک ہوئے۔ اس میلے کا میزبان شہر دبئی اور مقام اسٹوڈیوسٹی تھا۔ کُل ایک سو چورانوے فلمیں شائقین کے لئے پیش کی گئیں۔ ان میں سے چوّن فلمیں باقاعدہ مقابلے کے لئے مختص تھیں، جن کے معیار کو پرکھنے کے لئے ایک بین الاقوامی جیوری کمیٹی بھی موجود تھی۔ کمیٹی کی سربراہی مرکش کے فلمساز جلیل فرحتی کے سپرد تھی۔ اس کمیٹی میں سعودی عرب کے فلمی نقاد محمد الاظہری، یمن کی خاتون فلمساز خدیجہ السلامی اور یورپی ملک سلوواکیہ کے میتھیو ڈاراس بھی شامل تھے۔
اِس میلے کا باقاعدہ افتتاح متحدہ عرب امارت کی فلم سٹی آف لائف سے ہوا۔ کل اکیاسی ایسی فلمیں تھیں، جن کا ورلڈ پریمیئر دبئی کے اِس فلمی میلے میں کیا گیا۔ میلے میں پیش کی گئی فلموں کو دیکھنے کے لئے شائقین سے کوئی ٹکٹ فیس وصول نہیں کی جاتی۔
مختصر دورانیے کی فلموں میں بہترین انعامات اومان، امریکہ اور سعودی عرب کی فلموں کو دیا گیا۔ دستاویزی فلموں کی کیٹگری میں بھارت،عراق اور متحدہ عرب امارات میں بننے والی فلمیں نمایاں رہیں۔ بھارت میں بننے والی فلم ’دی فیبرک آف فیتھ‘ کو پہلا انعام دیا گیا۔
فیچر فلموں کی کیٹگری میں عراق اور جاپان کی مشترکہ کاوش کو پہلے انعام کا حقدار ٹھہرایا گیا۔ فلم کا نام ’کک آف‘ تھا۔ دوسری پوزیشن میں یورپی ملک اٹلی، برطانیہ اور متحدہ عرب امارت کے اشتراک سے بننے والی فلم کو نوازا گیا۔ تیسرا انعام امارات کی فلم ’سٹی آف لائف‘ کو دیا گیا۔
میلے کے اختتام پر امارات کی اداکارہ رازقہ التراش اورعراقی اداکار خلیل شوکی کے علاوہ مشہور اداکارہ حیات الفہد کو لائف ٹائم اچیومنٹ ایوارڈ دیے گئے۔
رپورٹ : عابد حسین
ادارت : ندیم گِل