1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

خلیجی ممالک نے شامی اپوزیشن کے نئے اتحاد کو تسلیم کر لیا

13 نومبر 2012

خلیجی ممالک نے شامی اپوزیشن کے نئے سیاسی اتحاد کو ملکی عوام کا جائز اور قانونی نمائندہ تسلیم کر لیا ہے۔ خلیجی ممالک اور عرب لیگ نے علاقائی اور عالمی برادری پر یہ زور بھی دیا ہے کہ اس اتحاد کی حمایت کی جائے۔

تصویر: Reuters

چھ خلیجی ریاستوں پر مشتمل گلف کوآپریشن کونسل GCC اور عرب لیگ نے پیر کو الگ الگ بیانات میں کہا کہ وہ سیریئن نیشنل کولیشن فار اپوزیشن اینڈ ریولشنری فورسز کو تسلیم کرتے ہیں۔ ترکی سمیت متعدد مغربی ممالک شامی اپوزیشن کے اس نئے اتحاد کے قیام کو پہلے ہی خوش آئند قرار دے چکے ہیں۔

بائیس ممالک پر مشتمل عرب لیگ کے وزرائے خارجہ کے ایک اجلاس کے بعد اسد مخالف گروپوں پر زور دیا گیا ہے کہ وہ اس نئے اتحاد میں شامل ہو جائیں۔ تاہم عراق اور الجزائر نے اس تناظر میں تحفظات کا اظہار کیا ہے۔ عرب لیگ کے حتمی اعلامیے کے مطابق لبنان نے معاملے کی نزاکت کی وجہ سے اس فیصلے سے خود کو الگ کر لیا ہے۔

اسرائیل نے شام میں جوابی کارروائی کی ہےتصویر: Reuters

طویل مذاکراتی عمل کے بعد اتوار کو قطر کے دارالحکومت دوحہ میں قیام میں آنے والے اس نئے قومی ڈھانچے سے توقع کی جا رہی ہے کہ یہ شامی اپوزیشن کے مختلف دھڑوں کو متحد کرتے ہوئے صدر بشار الاسد کو اقتدار سے الگ کرنے میں معاون ثابت ہو سکتا ہے۔

دوسری طرف شامی اپوزیشن کے اس نئے اتحاد کے صدر معاذ الخطیب بھی عالمی برادری کی زیادہ سے زیادہ حمایت حاصل کرنے کے لیے کمر بستہ ہو گئے ہیں۔ دمشق میں واقع قدیم مسجد امیہ کے سابق امام الخطیب نے ایک عرب ٹیلی وژن سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ انہیں اسلحہ فراہم کرنے کا وعدہ کیا گیا ہے تاہم انہوں نے یہ نہیں بتایا کہ یہ وعدہ کس نے کیا ہے۔

گولان کی پہاڑیوں میں تناؤ بڑھتا ہوا

اسرائیلی فوج نے کہا ہے کہ شامی سرحد سے گولہ باری کے نتیجے میں جوابی کارروائی کرتے ہوئے اس کے ٹینکوں نے شامی موبائل توپخانےکو نشانہ بنایا ہے۔ اسرائیلی فوج کے مطابق پیر کو مسلسل دوسرے روز شامی علاقوں سے گولان پہاڑیوں کے ان حصوں پر گولہ باری کی، جو اسرائیل کے قبضے میں ہیں۔ اسرائیلی وزیراعظم بینجمن نیتن یاہو کے بقول سرحدوں کی خلاف ورزی اور شہریوں کو نشانہ بنانے کی کوشش کو کسی صورت بھی برداشت نہیں کیا جائےگا۔

شامی فورسز اپنی کارروائیوں کا سلسلہ جاری رکھے ہوئے ہیںتصویر: Reuters

اسرائیلی فوجی حکام کے مطابق اس علاقے میں تعینات اقوام متحدہ کی امن فوج کو شکایت درج کرا دی گئی ہے۔ 1967ء میں اسرائیل نے شام کے ساتھ ایک جنگ کے دوران گولان کی پہاڑیوں پر قبضہ کرلیا تھا۔ 1973ء کی عرب اسرائیل جنگ کے بعد پہلی مرتبہ اس علاقے میں کشیدگی پیدا ہوئی ہے۔ اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل بان کی مون نے فریقین سے فوری طور پر گولہ باری روکنے کا مطالبہ کیا ہے۔

شامی فوج کی کارروائی جاری

شامی صدر بشار الاسد کی حامی افواج اپوزیشن اور باغیوں کے خلاف اپنی پر تشدد کارروائی کا سلسلہ جاری رکھے ہوئے ہیں۔ خبر رساں ادارے روئٹرز نے بتایا ہے کہ شامی فضائیہ نے پیر کے دن بھی ترکی کے سرحد سے متصل کچھ علاقوں کو گولہ باری کا نشانہ بنایا ہے۔ اپوزیشن سے تعلق رکھنے والے ایک مقامی گروپ نے کہا ہے کہ اس فضائی کارروائی کے نتیجے راس العین نامی علاقے میں سولہ افراد مارے گئے۔

گزشتہ بیس ماہ سے جاری شام کا سیاسی بحران شدت اختیار کرتا جا رہا ہے۔ ایک اندازے کے مطابق شام سے ہجرت کر کے ترکی پہنچنے والے شامی باشندوں کی تعداد ایک لاکھ بیس ہزار تک پہنچ گئی ہے۔ اس خانہ جنگی کے نتیجے میں شامی اپوزیشن کے بقول37 ہزار افراد مارے جا چکے ہیں۔

( ab /ai (AFP, Reuters

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں