1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

خلیج تائیوان پر بنا محرابی پل ٹوٹ کر سمندر میں گر گیا

1 اکتوبر 2019

تائیوان کے مشرق میں ایک خلیج پر بنا ایک بہت بڑا محرابی پل منگل یکم اکتوبر کو ٹوٹ کر سمندر میں گر گیا۔ اس پل کا ملبہ نیچے سمندری پانی میں موجود کئی کشتیوں پر گرا اور حکام کے مطابق کم از کم پانچ افراد لاپتہ ہیں۔

تائیوان کی ژیلان کاؤنٹی میں نان فان گاؤ کی بندرگاہ پر لنگر انداز ماہی گیروں کی کشتیاںتصویر: Getty Images/AFP/S. Yeh

تائیوان کے دارالحکومت تائی پے سے موصولہ نیوز ایجنسی اے پی کی رپورٹوں کے مطابق یہ پل محرابی شکل کا ایک ایسا بلند تعمیراتی ڈھانچہ تھا، جو ٹوٹا تو اس وقت اس پل پر سے گزرنے والا ایک آئل ٹینکر نیچے پانی میں ماہی گیروں کی کشتیوں  پر جا گرا۔ اس حادثے کے نتیجے میں ابتدائی رپورٹوں کے مطابق متعدد افراد ابھی تک لاپتہ ہیں۔

بتایا گیا ہے کہ لاپتہ افراد اور ممکنہ طور ہر ہلاک ہو جانے والے افراد کی تلاش کے لیے ریسکیو کارروائیاں جاری ہیں، جن میں ملکی ایئر فورس کا ایک ہیلی کاپٹر اور فوج اور بحریہ کے بیسیوں اہلکار حصہ لے رہے ہیں۔ ملکی بحریہ کے غوطہ خور اس پل کے انہدام کے باعث ممکنہ طور پر سمندر میں ڈوب جانے والے افراد کی تلاش بھی جاری رکھے ہوئے ہیں۔

تائیوان کی نیشنل فائر ایجنسی کے ایک بیان کے مطابق پل کے ملبے کی زد میں آنے والی کشتیوں میں ماہی گیروں کی کئی کشتیاں بھی شامل ہیں اور ممکنہ طور پر ایسی ہی ایک کشتی پر سوار کم از کم چھ افراد ابھی تک اس میں پھنسے ہوئے ہیں۔

تائیوان کے وزیر داخلہ سُو کُو یُنگ نے صحافیوں کو بتایا کہ جب یہ پل منہدم ہوا، تب اس پر موجود افراد میں سے کم از کم پانچ ایسے بھی تھے، جو تاحال لاپتہ ہیں۔ اس کے علاوہ متعدد افراد زخمی بھی ہوئے، جن میں سے دس کو علاج کے لیے ہسپتال پہنچا دیا گیا۔ ان زخمیوں میں سے چھ کو شدید چوٹیں آئی ہیں۔

وزیر داخلہ کے مطابق یہ پل آج منگل یکم اکتوبر کو صبح ساڑھے نو بجے کے قریب منہدم ہوا اور یہ واقعہ نان فان گاؤ کے قریب پیش آیا، جو تائیوان کے بحرالکاہل سے ملنے والے ساحلی علاقے کا ایک چھوٹا سا گاؤں ہے۔ اس علاقے میں زیادہ تر ماہی گیر رہتے ہیں لیکن ایک اہم گزرگاہ ہونے کی وجہ سے وہاں اکثر ٹریفک کا بہت رش رہتا ہے۔

تائیوان کے علاقے ژیلان میں سمندر پر بنا یہ نان فان گاؤ پل 140 میٹر (460 فٹ) طویل تھا، جسے 1998ء میں ٹریفک کے لیے کھولا گیا تھا۔ اپنے منفرد تعمیراتی ڈیزائن کی وجہ سے یہ محرابی پل اس علاقے کا رخ کرنے والے سیاحوں کے لیے خاص طور پر پرکشش تھا۔

یہ پل اس لیے تعمیر کیا گیا تھا کہ اس سے پہلے اسی جگہ پر بنا ایک پل بہت نیچا تھا اور اس کی وجہ سے ماہی گیروں کی کشتیوں کو اس پرانے پل کے نیچے سے گزرنے میں مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا تھا۔ یہ پل 18 میٹر یا تقریباﹰ 60 فٹ بلند تھا۔ اس پل کی خاص بات یہ بھی تھی کہ یہ پوری دنیا میں آج تک بنائے گئے صرف دو سنگل آرچ کیبل سٹیل پلوں میں سے ایک تھا۔

م م /  ع ا (اے پی)

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں
ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں