خلیج میکسکو: تیل کا بہاؤ روکنے کے لئے گنبد کی تنصیب
8 مئی 2010اس حساس اور اپنی نوعیت کے انوکھے اقدام کو ممکن بنانے کے لئے زیر سمندر روبوٹس سے کام لیا گیا۔ اس گنبد کی تنصیب کے بعد بارہ گھنٹے تک انتظار کیا جائے گا جس کے بعد ایک پائپ کے ذریعے تیل کے اخراج کا سلسلہ بحال کرنے کی کوشش کی جائے گی۔
امریکی ریاست لوئی زیانا کے ساحل کے قریب موجود اس کنویں سے تیل نکالنے کا کام برٹش پیٹرولیم کے تحت کیا جارہا تھا اور اب تیل کے بہاؤ کو روکنے اور اس سے ہوئے نقصان کے ازالے کی ذمہ داری بھی ’’بی پی‘‘ ہی کے ذمے ہے۔
اس کمپنی کے ترجمان Bill Salvin کے بقول ابھی بہت سے امتحانات باقی ہیں تاہم پیشرفت کافی مثبت ہے۔
برٹش پیٹرولیم کے مطابق وہ تیل کے اخراج سے ہوئے نقصانات کے جائز دعووں کی بنیاد پر ہرجانہ ادا کرنے کے لیے تیار ہے۔ بی پی کے ا یک عہدے دار ٹونی ہیوارڈ نے امریکی نشریاتی ادارے کو بتایا ہے کہ جس ڈرلنگ مشین کی وجہ سے یہ حادثہ ہوا ، وہ سوئٹزرلینڈ ساختہ تھی۔
20 اپریل کو یہ حادثہ پیش آیا تھا جس میں گیارہ کارکنوں کی ہلاکت واقع ہوئی اور روزانہ کی بنیاد پر دو لاکھ گیلن خام تیل خلیج میکسکو میں بہنے لگا۔ محتاط اندازوں کے مطابق اس کنویں سے اب تک تیس لاکھ گیلن سے زائد خام تیل بہہ چکا ہے جس سے امریکہ کے جنوبی ساحلی علاقوں میں سمندری حیات، سیاحت اور ماہی گیری کی صنعت کو اربوں ڈالر کا نقصان پہنچا ہے۔
واشنگٹن حکومت نے بحری افوج کو ذمہ داری سونپی ہے کہ وہ خام تیل کے اخراج سے پیدا ہونے والے مسائل سے نمٹنے کے لیے کی کوشش کرے۔ جبکہ ہوم لینڈ سیکیورٹی کے وزیر نیپولیٹانو اس واقعے کو قومی نوعیت کا سانحہ قرار دے چکے ہیں۔
ماہرین ماحولیات کا دوسری جانب کہنا ہے کہ اگر بی پی تیل کا مزید بہاؤ روکنے میں کامیاب ہو بھی جائے تب بھی بہہ جانے والے تیل کے ماحول پر انتہائی منفی اثرات پڑیں گے۔ امریکہ میں ماحولیات کے بچاؤ کے ادارے کے ڈائریکٹر Bob Perciasepe کے بقول جو بھی کوششیں اس وقت کی جارہی ہیں وہ نقصان کو کم سے کم کرنے کے لئے ہے،’’ تاہم ہم جو بھی کریں بلاشبہ بہت زیادہ نقصان ہوگا‘‘۔
رپورٹ : شادی خان سیف
ادارت :عاطف بلوچ