خلیج میکیسکو میں تیل، ماحولیاتی آلودگی کا باعث
9 مئی 2010اس حادثے کی وجہ سے جنوبی امریکی ساحلی علاقوں کے شدید متاثر ہونے کا خطرہ پیدا ہو گیا ہے۔ امریکی حکام ہزاروں امددی کشتیوں کے ذریعے سمندر میں مل جانے والے تیل کی صفائی کا کام جاری رکھے ہوئے ہیں۔ بیس مئی کو ہونے والے اس حادثے کی شدت کو مد نظر رکھتے ہوئے امریکی صدر باراک اوباما نے خود اس متاثرہ علاقے کا دورہ بھی کیا۔
لوزیانا میں واقع Venice ہاربر پر ساحلی محافظوں نے امریکی صدر باراک اوباما کو مکمل بریفنگ دی کہ اس طرح خام تیل کے سمندر میں مل جانے سے کیا کیا نقصانات ہو سکتے ہیں اور اس کا فوری طور پر صاف کرنا کتنا ضروری ہے۔ تاہم اسی مقام پر اوباما کی تقریر سے معلوم ہوتا ہے کہ انہیں پہلے سے ہی اندازہ تھا کہ یہ حادثہ ماحول کے لئے کتنا خطرناک ہو سکتا ہے۔ امریکی صدر اوباما نے کہا: ''ہم ایک ایسی ماحولیاتی تباہی سے نمٹنے کے لئے کوشاں ہیں جس کی اس سے پہلے کوئی مثال نہیں ملتی۔ خام تیل جو ابھی تک کنوئیں سے رس رہا ہے یہ نہ صرف ماحولیاتی حوالے سے تباہ کن ہے بلکہ اس سے ملکی اقتصادیات کو بھی شدید خطرہ ہو سکتا ہے۔‘‘
تقریبا دو ہفتوں سے جاری اس صورتحال میں ماہی گیرسخت متاثر ہو رہے ہیں۔ حکام نے کئی مقامات پر دس دنوں کے لئے ہر قسم کی ماہی گیری پر پابندی عائد کر دی ہے۔ برٹش پیٹرولم نامی کمپنی نے اعتراف کیا ہے کہ اسے اس حادثے کی تباہی کا بخوبی اندازہ ہے۔ تیل کے جس کنوئیں میں یہ حادثہ پیش آیا اس کی مالک ’برٹش پیٹرولیم کمپنی‘ ہی ہے۔
اس موقع پر اوباما نے کہا: ’’بی پی کمپنی اس حادثے کی ذمہ دار ہے اور بی پی ہی تمام اخراجات ادا کرے گی۔ لیکن بطور امریکی صدر میں ، اس بحرانی کیفیت میں اپنی تمام تر قابلتیوں کے تحت ہر ممکن کوشش کروں گا کہ اس سے بخوبی نمٹا جائے۔ اس حادثے کے نتیجے میں پیدا ہونے والی آلودگی کو ختم کرنے کے لئے میں تمام تر وسائل بروئے کار لاؤں گا۔‘‘
باراک اوباما نے کہا کہ ان کی انتظامیہ پہلے دن سے ہی بدترین نتائج سے خبردار ہے اور اس حادثے سے بخوبی نمٹنے کے لئے نہ صرف تیار ہیں بلکہ پر امید بھی ہیں۔
ابتدائی طور پر تحقیق سے معلوم ہوا ہے کہ متاثرہ سمندری حدود میں تمام تر سمندری حیات محفوظ ہیں۔ سیکریٹری داخلہ کین سالازار نے ایک امریکی اخبار کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا ہے کہ اس حادثے کے نتیجے میں سمندری حیات ، اسی وقت متاثر ہو گی جب حالات بدترین ہو جائیں گے، تاہم انہوں نے کہا کہ ابھی تک حالات قابو میں ہیں۔
متاثرہ ساحلی علاقے کے ایک محافظ نے کہا ہے کہ ابھی تک معلوم نہیں ہو سکا کہ کتنا تیل سمندر میں مل چکا ہے۔ انہوں نے اس کے خطرات بتاتے ہوئے کہا کہ یہ کسی طور بھی کترینا طوفان سے کم نہیں ہے کیونکہ اس کے اثرات ہمارے بچے محسوس کریں گے۔
دریں اثناء برطانوی آئل کمپنی برٹش پیٹرولیم کا کہنا ہے تباہ شدہ کنویں سے تقریبا آدھے کلو میٹر کے فاصلے پر ایک دوسرا کنواں بنایا جا رہا ہے اور سمندر کی تہہ میں پھیلنے والے اس تیل کا رخ اس دوسرے کنویں کی جانب موڑ دیا جا ئے گا۔ ان کے مطابق اس نئے کنویں کی تعمیر تین مہینے میں مکمل ہوگی۔ کمپنی کے چیف ایگزیکٹیو ٹونی ہیوارڈ کا کہنا ہے کہ وہ حکومتی اداروں کے ساتھ مل کر کوشش کر رہے ہیں کہ کسی طرح ساحلی علاقوں کواس تیل کے نقصانات سے بچایا جائے۔
خیال رہے کہ لوزیانا ریاست کی تقریبا ڈھائی ہزار بلین ڈالر کی مچھلی کی صنعت ملکی ضروریات کا ایک تہائی حصہ پورا کرتی ہے جبکہ خلیج میکسیکو کے پانیوں کو مچھلی، جھینگوں اور کیکڑوں کی پیداوار کے لئے بہترین قرار دیا جا تا ہے۔ یہ علاقہ نقل مکانی کرنے والے پرندوں کی ایک مرکزی قیام گاہ بھی ہے۔
رپورٹ: عاطف بلوچ
ادارت: کشور مصطفےٰ