خلیج کے علاقے میں بحری جہازوں پر حملے: تفتیش کی جائے، ایران
13 مئی 2019
ایران نے خلیج فارس کے علاقے میں آئل ٹینکروں سمیت کئی بحری جہازوں پر کیے گئے مبینہ حملوں کو ’پریشان کن‘ قرار دیتے ہوئے ان کی باقاعدہ چھان بین کا مطالبہ کیا ہے۔ یہ مبینہ حملے متحدہ عرب امارات کے ساحلوں کے قریب کیے گئے۔
اشتہار
ایرانی دارالحکومت تہران سے پیر تیرہ مئی کو ملنے والی نیوز ایجنسی اے ایف پی کی رپورٹوں کے مطابق متحدہ عرب امارات اور سعودی عرب کی طرف سے اتوار کو کیے جانے والے ان دعووں کے بعد کہ متحدہ عرب امارات کی بندرگاہ فجیرہ کے قریبی سمندری علاقے میں ان مبینہ حملوں سے متعدد آئل ٹینکروں سمیت کئی بحری جہازوں کو نقصان پہنچا ہے، ایران نے ان حملوں کو ’پریشان کن‘ قرار دیتے ہوئے مطالبہ کیا ہے کہ ان کی باقاعدہ چھان بین کی جانا چاہیے۔
ایرانی وزارت خارجہ کی ویب سائٹ پر جاری کردہ اس وزارت کے ترجمان عباس موسوی کے ایک بیان کے مطابق، ’’بحیرہ عمان کے علاقے میں ان واقعات کی خبریں پریشان کن بھی ہیں اور باعث افسوس بھی۔‘‘
ساتھ ہی انہوں نے خطے میں غیر ملکی طاقتوں کی طرف سے سمندری سلامتی کو نقصان پہنچانے کی کوششوں اور ’کسی بھی مہم جوئی‘ کے خلاف خبردار کرتے ہوئے یہ مطالبہ بھی کیا کہ ان حملوں کی بھرپور چھان بین ہونا چاہیے۔
قبل ازیں اتوار بارہ مئی کو متحدہ عرب امارات کی حکومت نے کہا تھا کہ فجیرہ کی بندرگاہ کے قریب مختلف ممالک کے کم از کم چار تجارتی بحری جہازوں کو سبوتاژ کرنے کے لیے حملے کیے گئے تھے۔ اس کے بعد آج پیر کی صبح سعودی عرب کی طرف سے یہ کہا گیا کہ ان حملوں میں اس کے دو تیل بردار بحری جہازوں کو نقصان پہنچا۔ ان حملوں کی ان سے زیادہ تفصیلات نہیں بتائی گئیں۔
متحدہ عرب امارات کی بندرگاہ فجیرہ کی خاص بات یہ ہے کہ یہ اس ملک کی بحیرہ عرب کے ساحلی علاقے پر واقع واحد بندرگاہ ہے، جو خلیج ہرمز سے زیادہ دور نہیں ہے۔ یہ علاقہ خلیجی ممالک کے برآمدی تیل اور گیس کی بحری مال برداری کا راستہ ہے جو عالمی منڈیوں کو تیل کی ترسیل کے لیے ایک انتہائی اہم بین الاقوامی سمندری روٹ بھی ہے۔
امریکی پابندیوں کا نشانہ بننے والے ممالک
امریکا عالمی تجارت کا اہم ترین ملک تصور کیا جاتا ہے۔ اس پوزیشن کو وہ بسا اوقات اپنے مخالف ملکوں کو پابندیوں کی صورت میں سزا دینے کے لیے بھی استعمال کرتا ہے۔ یہ پابندیاں ایران، روس، کیوبا، شمالی کوریا اور شام پر عائد ہیں۔
تصویر: Imago
ایران
امریکا کی ایران عائد پابندیوں کا فی الحال مقصد یہ ہے کہ تہران حکومت سونا اور دوسری قیمتی دھاتیں انٹرنیشنل مارکیٹ سے خرید نہ سکے۔ اسی طرح ایران کو محدود کر دیا گیا ہے کہ وہ عالمی منڈی سے امریکی ڈالر کی خرید سے بھی دور رہے۔ امریکی حکومت ایرانی تیل کی فروخت پر پابندی رواں برس نومبر کے اوائل میں عائد کرے گی۔
کمیونسٹ ملک شمالی کوریا بظاہراقوام متحدہ کی پابندیوں تلے ہے لیکن امریکا نے خود بھی اس پر بہت سی پابندیاں لگا رکھی ہیں۔ امریکی پابندیوں میں ایک شمالی کوریا کو ہتھیاروں کی فروخت سے متعلق ہے۔ ان پابندیوں کے تحت امریکا ایسے غیر امریکی بینکوں پر جرمانے بھی عائد کرتا چلا آ رہا ہے، جو شمالی کوریائی حکومت کے ساتھ لین دین کرتے ہیں۔
تصویر: AFP/Getty Images/S. Marai
شام
واشنگٹن نے شام کے صدر بشارالاسد کی حکومت پر تیل کی فروخت پر پابندی عائد کر رکھی ہے۔ امریکا میں شامی حکومت کے اہلکاروں کی جائیدادیں اور اثاثے منجمد کیے جا چکے ہیں۔ امریکی وزارت خزانہ نے ساری دنیا میں امریکی شہریوں کو شامی حکومت کے ساتھ کسی بھی قسم کے کاروبار یا شام میں سرمایہ کاری نہ کرنے کا حکم دے رکھا ہے۔
تصویر: picture-alliance/dpa/G. Esiri
روس
سن 2014 کے کریمیا بحران کے بعد سے روسی حکومت کے کئی اہلکاروں کو بلیک لسٹ کیے جانے کے بعد ان کے اثاثے منجمد کر دیے گئے ہیں۔ اس کے علاوہ کریمیا کی کئی مصنوعات بھی امریکی پابندی کی لپیٹ میں ہیں۔ اس میں خاص طور پر کریمیا کی وائن اہم ہے۔ ابھی حال ہی میں امریکا نے ڈبل ایجنٹ سکریپل کو زہر دینے کے تناظر میں روس پرنئی پابندیاں بھی لگا دی ہیں۔
تصویر: Imago
کیوبا
سن 2016 میں سابق امریکی صدرباراک اوباما نے کیوبا پر پابندیوں کو نرم کیا تو امریکی سیاحوں نے کیوبا کا رُخ کرنا شروع کر دیا ہے۔ اب صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے دور میں امریکی شہریوں پر کیوبا کی سیاحت کرنے پر پھر سے پابندی لگا دی گئی ہے۔ اوباما کی دی گئی رعایت کے تحت کیوبا کے سگار اور شراب رَم کی امریکا میں فروخت جاری ہے۔
تصویر: picture-alliance/dpa/A. Ernesto
5 تصاویر1 | 5
خلیج میں امریکی بمبار طیارے
ماضی میں ایران امریکا کے ساتھ اپنی عسکری کشیدگی کے تناظر میں کئی بار یہ دھمکی بھی دے چکا ہے کہ وہ اس اہم سمندری تجارتی راستے کو بند بھی کر سکتا ہے۔
خلیج کے علاقے میں کئی بحری جہازوں پر ان مبینہ حملوں کی خاص بات یہ ہے کہ یہ ایک ایسے وقت پر کیے گئے ہیں، جب امریکا ایران کی طرف سے مبینہ دھمکیوں کے بعد خطے میں اپنے بی باون بمبار جنگی طیارے بھی تعینات کر چکا ہے۔
پومپیو برسلز میں
اس کے علاوہ یہ حملے ایک ایسے وقت پر بھی کیے گئے ہیں، جب امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیو آج پیر کے روز بیلجیم میں یورپی رہنماؤں کے ساتھ ایران کے بارے میں تفصیلی بات چیت کر رہے ہیں۔
امریکی وزیر خارجہ برسلز میں بات چیت کے بعد روس چلے جائیں گے، جہاں وہ اپنے روسی ہم منصب سیرگئی لاوروف کے ساتھ ایک اہم ملاقات کریں گے۔ یہ دورہ مائیک پومپیو کا روس کا اولین دورہ ہو گا۔
ایرانی وزارت خارجہ کے مطابق اتوار کے روز خلیج کے علاقے میں مختلف بحری جہازوں پر جو حملے کیے گئے، وہ ’وضاحت کے متقاضی‘ ہیں اور اس بات کے بھی کہ یہ حملے کس نے کیے، اور ان حملوں کے دوران مختلف بحری جہازوں کو پہنچنے والے نقصانات کی ’اصل شدت اور وسعت‘ کیا تھی۔
م م / ع س / اے ایف پی
ایران پر امریکی پابندیوں کا نفاذ، کیا کچھ ممکن ہے!
ٹرمپ انتظامیہ نے ایران پر پابندیوں کے پہلے حصے کا نفاذ کر دیا ہے۔ بظاہر ان پابندیوں سے واشنگٹن اور تہران بقیہ دنیا سے علیحدہ ہو سکتے ہیں۔پابندیوں کے دوسرے حصے کا نفاذ نومبر میں کیا جائے۔
تصویر: Reuters/TIMA/N. T. Yazdi
ٹرمپ نے پابندیوں کے ایگزیکٹو آرڈر پر دستخط کر دیے
پابندیوں کے صدارتی حکم نامے پر صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے پانچ اگست کو دستخط کیے۔ ٹرمپ کے مطابق ایران پر اقتصادی دباؤ انجام کار اُس کی دھمکیوں کے خاتمے اور میزائل سازی کے علاوہ خطے میں تخریبی سرگرمیوں کے خاتمے کے لیے ایک جامع حل کی راہ ہموار کرے گا۔ ٹرمپ کے مطابق جو ملک ایران کے ساتھ اقتصادی رابطوں کو ختم نہیں کرے گا، اُسے شدید نتائج کا سامنا کرنا پڑے گا۔
تصویر: Shealah Craighead
رقوم کہاں جائیں گی؟
پانچ اگست کو جاری کردہ پابندیوں کے حکم نامے پر عمل درآمد سات اگست سے شروع ہو گیا ہے۔ اس پابندی کے تحت ایران کی امریکی کرنسی ڈالر تک رسائی کو محدود کرنا ہے تاکہ تہران حکومت اپنی بین الاقوامی ادائیگیوں سے محروم ہو کر رہ جائے اور اُس کی معاشی مشکلات بڑھ جائیں۔ اسی طرح ایران قیمتی دھاتوں یعنی سونا، چاندی وغیرہ کی خریداری بھی نہیں کر سکے گا اور اس سے بھی اُس کی عالمی منڈیوں میں رسائی مشکل ہو جائے گی۔
تصویر: Getty Images/AFP/A. Kenare
ہوائی جہاز، کاریں اور قالین
سات اگست سے نافذ ہونے والی پابندیوں کے بعد ایران ہوائی جہازوں کے علاوہ کاریں بھی خریدنے سے محروم ہو گیا ہے۔ ایران کی امپورٹس، جن میں گریفائٹ، ایلومینیم، فولاد، کوئلہ، سونا اور بعض سوفٹ ویئر شامل ہیں، کی فراہمی بھی شدید متاثر ہو گی۔ جرمن کار ساز ادارے ڈائملر نے ایران میں مرسیڈیز بینز ٹرکوں کی پروڈکشن غیر معینہ مدت کے لیے معطّل کر دی ہے۔
تصویر: picture alliance/AP Photo
جلتی آگ پر تیل ڈالنا
ایران پر پابندیوں کے دوسرے حصے کا نفاذ رواں برس پانچ نومبر کو ہو جائے گا۔ اس پابندی سے ایران کی تیل کی فروخت کو کُلی طور پر روک دیا جائے گا۔ تیل کی فروخت پر پابندی سے یقینی طور پر ایرانی معیشت کو شدید ترین دھچکا پہنچے گا۔ دوسری جانب کئی ممالک بشمول چین، بھارت اور ترکی نے عندیہ دے رکھا ہے کہ وہ توانائی کی اپنی ضروریات کے مدِنظر اس پابندی پر پوری طرح عمل نہیں کر سکیں گے۔
تصویر: Reuters/R. Homavandi
نفسیاتی جنگ
ایران کے صدر حسن روحانی نے امریکی پابندیوں کے حوالے سے کہا ہے کہ واشنگٹن نے اُن کے ملک کے خلاف نفسیاتی جنگ شروع کر دی ہے تا کہ اُس کی عوام میں تقسیم کی فضا پیدا ہو سکے۔ روحانی کا یہ بھی کہنا ہے کہ وہ اپنے اتحادیوں چین اور روس پر تکیہ کرتے ہوئے اپنے تیل کی فروخت اور بینکاری کے شعبے کو متحرک رکھ سکتا ہے۔ انہوں نے ایران میں امریکی مداخلت سے پہنچنے والے نقصان کا تاوان بھی طلب کیا ہے۔
یورپی یونین کی خارجہ امور کی چیف فیڈیریکا موگیرینی کا کہنا ہے کہ اُن کا بلاک ایران کے ساتھ چھوٹے اور درمیانے درجے کے کاروبار کو جاری رکھنے کی حوصلہ افزائی کرے گا۔ ان کا یہ بھی کہنا ہے کہ تہران سن 2015 کی جوہری ڈیل کے تحت دی گئی کمٹمنٹ کو پورا نہ کرنے پر بھی شاکی ہے۔ یہ امر اہم ہے کہ یورپی یونین یورپی تاجروں کے تحفظ کا خصوصی قانون متعارف کرا رکھا رکھا ہے۔