خواتین اور سپورٹس: عالمی اثرات کے حامل قانون کی نصف صدی
23 جون 2022
کھیلوں کی دنیا اور خواتین سے متعلق اس امریکی قانون سازی کو جمعرات تیئیس جون کے روز ٹھیک پچاس برس ہو گئے، جو عالمی سطح پر وسیع تر اثرات کا باعث بنی۔ خواتین کھلاڑیوں سے متعلق یہ سنگ میل قانون ’ٹائٹل نائن لاء‘ کہلاتا ہے۔
اشتہار
بہت سے اولمپیئن کھلاڑیوں اور سپورٹس کی دنیا کے کئی مؤرخین کے مطابق Title IX Law کہلانے والا یہ تاریخی قانون امریکہ میں 23 جون 1972ء کے روز منظور کیا گیا تھا اور اس کے بعد ایک ایسا رجحان شروع ہوا کہ دنیا بھر میں کھیلوں کے مقابلوں میں خواتین اور لڑکیوں کی شرکت کا عالمی منظر نامہ پوری طرح بدل گیا۔
آج سے ٹھیک نصف صدی قبل امریکہ میں کی جانے والی اس قانون سازی میں طے یہ کیا گیا تھا کہ وہ تمام تعلیمی منصوبے، جن کے لیے مالی وسائل واشنگٹن میں وفاقی حکومت مہیا کرے، ان تمام پروگراموں میں خواتین کو بھی شرکت کے مساوی حقوق دینا لازمی ہو گا۔ ان تعلیمی شعبوں میں ہر قسم کے کھیل بھی شامل تھے۔
سپورٹس مقابلوں میں خواتین کی شرکت کے حوالے سے انقلاب
امریکہ میں تعلیم سے متعلق شماریات کے قومی مرکز کے مطابق ملکی سطح پر یہ قانون سازی اتنا بڑا سنگ میل تھی اور عالمی سطح پر بہت سے معاشروں میں اس کے بالواسطہ اثرات اتنے جامع تھے کہ 23 جون 1972ء کے بعد سے دنیا کی نصف آبادی کی سپورٹس پروگراموں اور مقابلوں میں شرکت کے حوالے سے جیسے انقلاب آ گیا۔
اس انقلابی عمل کی ایک مثال یہ ہے کہ ٹھیک پانچ عشرے قبل منظور کیے جانے والے اس قانون کے بعد سے اب تک ہائی اسکول کی سطح پر لڑکیوں کی کھیلوں میں شرکت 1000 فیصد سے بھی زیادہ ہو چکی ہے۔ ویمن سپورٹس فاؤنڈیشن نامی تنظیم کے مطابق گزشتہ نصف صدی کے دوران کالجوں اور یونیورسٹیوں کی سطح کے سپورٹس پروگراموں میں لڑکیوں اور خواتین کی شرکت میں بھی 500 فیصد سے زائد کا اضافہ ہو چکا ہے۔
اشتہار
سپورٹس کے لیے انتہائی دور رس نتائج
اسی تاریخی قانون سازی کے نتیجے میں کھیلوں کے اولمپک مقابلوں میں خواتین کی شرکت کے تناسب میں بھی زبردست اضافہ ہوا۔ امریکہ کی اولمپک اور پیرالمپک کمیٹی کی چیف ایگزیکٹیو سارہ ہِرش لینڈ کہتی ہیں، ''پچاس برس قبل اس قانون کی منظوری کے امریکہ میں مختلف کھیلوں کی قومی ٹیموں پر انتہائی دور رس اثرات مرتب ہوئے۔‘‘
'ٹائٹل نائن‘ نامی قانون کے بعد سے امریکی گرمائی اولمپک مقابلوں کے لیے ٹیموں میں خواتین کی شرکت 310 فیصد زیادہ اور سرمائی اولمپک مقابلوں میں شرکت 300 فیصد زیادہ ہو چکی ہے۔
دنیا کی دس بہترین خاتون فٹ بالر کون ہیں
دنیا کی دس بہترین خواتین فٹ بالر کون ہیں؟ آئیے ملیے ان غیرمعمولی کھلاڑیوں سے۔
تصویر: Imago/foto2press/S. Leifer
ایڈا ہیگربرگ، ’سنہری اسٹرائیکر‘
ناورے کی اسٹرائیکر کو گزشتہ برس بہترین خاتون فٹ بالر قرار دیا گیا تھا۔ ایوارڈ وصول کرتے ہوئے 23 سالہ ایڈا ہیگربرگ نے نوجوان لڑکیوں کو ایک متاثرکن پیغام دیا۔ ان کا کہنا تھا، ’’خود پر بھروسا کیجیے۔‘‘ ہیگربرگ نے اب تک ڈھائی سو گول کیے ہیں اور تین مرتبہ چیمپیئنز لیگ میں فتح حاصل کی ہے۔ اس کے علاوہ انہوں نے چار فرانسیسی لیگ ٹائٹل بھی اپنے نام کیے ہیں۔
تصویر: Reuters/G. Garanich
پیرنیل ہارڈر، ’بہترین فنشر‘
2017 کے یورپی ویمن کپ کے فائنل میں ڈنمارک کی اسٹرائیکر پیرنیل ہارڈر نے دائیں جانب سے ہالینڈ کی کھلاڑیوں کو ڈاج کرتے اور دفاعی لائن توڑتے ہوئے گول کیا تھا، جس سے ہالینڈ کی برتری ختم ہو گئی تھی۔ ویمن بنڈس لیگا میں جرمن کلب وولفس برگ کی ٹاپ اسکورر پیرنیل ہارڈر کو یوایفا ویمن پلیئر آف دی ایئر 2017-18 کا ایوارڈ بھی ملا تھا۔
تصویر: Reuters/Y. Herman
وینڈی رینارڈ، ’اچھاحملہ ہی بہترین دفاع ہے‘
وینڈی رینارڈ اولمپک لیوں نامی کلب کے علاوہ فرانس کی قومی ٹیم میں بھی شامل ہیں۔ اپنی زبردست دفاعی ہنرمندی کے علاوہ ہیڈر کے ذریعے گول کرنے کی ماہر کہلانے والی رینارڈ بارہ مرتبہ فرنچ ٹائٹل جیت چکی ہیں جب کہ چیمپیئنز لیگ کا فائنل بھی پانچ دفعہ ان کے نام ہوا۔ رینارڈ کو دنیا کی بہترین خاتون ’ڈیفنڈرز‘ میں سے ایک قرار دیا جاتا ہے۔
تصویر: Getty Images/AFP/Jonathan Nackstrand
لوسی برونز، سخت ترین دفاع
اولمپک لیوں کلب کی ڈیفنڈر لوسی برونز نے سن 2018ء میں اپنے سابقہ کلب مانچسٹر سٹی کے خلاف عمدہ کارکردگی دکھائی۔ سیمی فائنل میں انہیں یوایفا گول آف دا سیزن کے لیے نام زد کیا گیا۔ برونز کو دنیا کی بہترین خاتون فٹ بالرز میں سے ایک قرار دیا جاتا ہے۔ رواں برس خواتین کے عالمی کپ میں وہ انگلینڈ کی اہم کھلاڑیوں میں سے ایک تصور کی جا رہی ہیں۔
تصویر: Getty Images/N. Baker
مارٹا وی ایرا ڈی سِلوا، ’میں پیدا ہی اس ہنر کے استعمال کے لیے ہوئی‘
دی پلیئرز ٹریبیون میں اپنے ایک مضمون میں انہوں نے لکھا، ’’ہر تفریق سے لڑائی، ہر عدم معاونت سے لڑائی، ان سب لڑکوں اور دیگر سے لڑائی، جو کہتے ہیں مارٹا، یہ تمہارے بس کی بات نہیں۔‘‘ مارٹا نے برازیل کے لیے 133 میچوں میں 110 گول کیے۔ مارٹا کو دنیا کی بہترین خاتون کھلاڑی اور بہت سی نوجوان لڑکیوں کے لیے ایک مثالیہ قرار دیا جاتا ہے۔
تصویر: Getty Images
جینیفر ماروشان، اکھڑتے سانس سے جنگ
گزشتہ برس جنوری میں جرمنی کی سابق کپتان اور اولمپک لیوں کی مڈفیلڈر کو پھیپھڑوں میں انجماد خون کے مسئلے نے آن لیا۔ مگر وہ اکتوبر تک یہ لڑائی جیت کر دوبارہ میدان میں اتر چکی تھیں۔ اس کے ایک ماہ بعد انہوں نے دوبارہ جرمنی کی قومی ٹیم میں اپنی جگہ بنا لی۔
تصویر: picture-alliance/GES/T. Eisenhuth
v
فرانس کی قومی ٹیم اور فٹ بال کلب لیوں کی کھلاڑی امانڈین ہینری کھیل رہی ہوں تو وہ منفرد دکھائی دیتی ہیں۔ ایسا لگتا ہی نہیں کہ ان سے بچ کو کوئی بال دفاعی کھلاڑیوں تک پہنچے گا۔ دفاع کو حملے میں بدلنا امانڈین کی انفرادیت ہے۔ انہیں دنیا کی ٹاپ فٹ بالرز میں سے ایک گردانا جاتا ہے۔
تصویر: Reuters/V. Ogirenko
سمانتھا کیر، منفرد جشن
سمانتھا کیر کو امریکا کی نیشنل ویمن سوکر لیگ میں پچاس گول کرنے کا اعزاز حاصل ہے۔ کیر نے آسٹریلیا میں قومی فٹ بال ٹیم میں تب اپنی جگہ بنائی تھی، جب ان کی عمر فقط پندرہ برس تھی۔ تب سے وہ فیفا رینکنگ میں سب سے اوپر دکھائی دینے والے ناموں میں نظر آتی ہیں۔ وہ رواں برس کے خواتین کے عالمی کپ فٹ بال میں بھی شریک ہو رہی ہیں۔ وہ ہر گول پر جشن اپنے ہی ایک خاص طریقے سے مناتی ہیں۔
تصویر: Getty Images/G. Denholm
میگن راپینوئے، ایک فاتح
میگن کی مدد سے امریکا سن 2018ء میں شی بیلیوز کپ، سن 2015 کا عالمی کپ اور سن 2012 کا اولمپک گولڈ میڈل جیتا تھا۔ سیاٹل رین کلب کی کپتان میگن نے سن 2017ء میں 18 میچوں میں بارہ گول کیے۔ یہ 33 سالہ کھلاڑی بہت سی لڑکیوں کے لیے ایک رول ماڈل کی حیثیت رکھتی ہیں۔
تصویر: Getty Images/R. Martinez
ساکی کوماگائی، جاپانی ستارہ
جاپانی فٹ بال ٹیم کی کپتان اولمپک لیونیز کلب کے لیے پانچ فرنچ چیمپیئن شپس اور تین چیمپیئن لیگ ٹائٹل جیتنے میں اپنا کردار ادا کر چکی ہیں۔ کوماگائی کا زبردست دفاعی کھیل ہی تھا، جس نے جاپان کو سن 2018ء میں ویمن ایشیا کپ جیتنے میں مدد دی تھی۔ کوماگائی کو فیفا بیسٹ ویمن پلیئر کے ایوارڈ کے لیے بھی نام زد کیا جا چکا ہے۔
تصویر: Getty Images/AFP/G. Cacace
10 تصاویر1 | 10
یہ بھی اسی قانون ہی کا نتیجہ تھا کہ 1972ء میں اگر سمر گیمز میں خواتین کے مقابلوں کی تعداد 43 تھی، تو 1992ء تک وہ بڑھ کر 86 ہو چکی تھی۔ اسی طرح ونٹر گیمز میں ویمن ایونٹس کی تعداد بھی 1972ء میں صرف 12 تھی، جو اگلے بیس سال میں تقریباﹰ دو گنا ہو کر 23 ہو چکی تھی۔
اولمپکس میں ویمن میراتھون کی شمولیت کے لیے جدوجہد
کیتھرین سوئٹزر کا شمار امریکہ میں ویمن میراتھون میں حصہ لینے والی اولین خواتین ایتھلیٹس میں ہوتا ہے۔ 1967ء تک بوسٹن میراتھون میں رجسٹرڈ ایتھلیٹس کے طور پر خواتین کی شرکت پر پابندی تھی۔ سوئٹزر نے اس پابندی کو عدالت میں چیلنج کیا اور وہ یہ مقدمہ جیت بھی گئیں۔ یوں وہ ایسی پہلی امریکی خاتون ایتھلیٹ بنیں، جنہوں نے امریکہ کی بوسٹن میراتھون میں حصہ لیا تھا۔
بعد میں انہوں نے اولمپک مقابلوں میں خواتین ایتھلیٹس کی میراتھون کی شمولیت کے لیے بھی طویل جدوجہد کی اور 1984ء میں پہلی مرتبہ ایسا ہوا کہ اولمپک مقابلوں میں ویمن ایتھلیٹس کی میراتھون بھی شامل کر لی گئی۔
ٹنیس میں غصے کی سزا برابر ہے
سیرینا ولیمز کا خیال ہے کہ یُو ایس اوپن میں غصے کے اظہار پر انہیں شدید سزا اُن کے خاتون ہونے کی وجہ سے دی گئی ہے۔ یہ ایک حقیقت ہے کہ کورٹ میں کھیل کے دوران مرد اور خواتین کھلاڑی نے بارہا غصیلے جذبات کا اظہار کیا ہے۔
تصویر: picture-alliance/dpa/MediaPunch
کوئی دلیل کارگر ثابت نہ ہوئی
سیرینا ولیمز نے یُو ایس اوپن کے فائنل کے دوران اپنے جذبات کے اظہار پر دی جانے والی سزا کے خلاف امپائر کو قائل کرنے کی بھرپور کوشش کی لیکن یہ بے سود رہی۔ سیرینا نے اپنی کوشش میں ناکامی کے بعد پرتگالی ریفری کارلوس راموس کو چور تک کہہ ڈالا۔ ان پر جنسی تفریق کا الزام بھی لگایا۔ انجام کار اُن پر سترہ ہزار ڈالر جرمانہ عائد کر دیا گیا۔
تصویر: picture-alliance/dpa/MediaPunch
یُو ایس اوپن: پھر غصے پر کنٹرول نہ رہا
یُو ایس اوپن 2018 میں سیرینا ولیمز اور ریفری کے درمیان لفظی جھڑپ ایک سابقہ واقعے کا اعادہ ہے۔ سن 2009 میں میں کھیلے جانے والے میچ میں ریفری نے جب سیرینا کا فاؤل دیا تو اُس پر امریکی کھلاڑی بھڑک اٹھیں اور ریفری کو یہ تک کہہ دیا کہ وہ ٹینس گیند اُس کے حلق میں پھنسا ڈالیں گی۔ اس واقعے پر سیرینا ولیمز کو ایک لاکھ سترہ ہزار امریکی ڈالر کا جرمانہ عائد کیا گیا تھا۔
تصویر: picture-alliance/dpa/A. Gombert
کھیل کے دوران غصہ ظاہر کرنے کا بادشاہ
امریکی ٹینس کھلاڑی جان میکنرو پر میچ کے دوران بھڑک اٹھنا سوار رہتا تھا۔ سن 1990 میں وہ پہلے کھلاڑی بنے جسے آسٹریلین اوپن میں مزید شرکت سے محروم کر دیا گیا۔ انہوں نے ریفری کو اخلاق سے گری بات کہی تھی۔ میکنرو نے غصے کے اظہار پر کئی مرتبہ جرمانے ادا کیے۔ سن 1987 میں انہیں یو ایس اوپن میں غصے کے اظہار پر دو مہینے تک کسی ٹینس ٹورنامنٹ میں شرکت پر پابندی عائد کر دی گئی تھی۔
تصویر: picture-alliance/dpa/H. Ossinger
ایک، دو، تین، چار۔۔۔۔۔۔
قبرصی کھلاڑی مارکوس بغداتس کو سن 2012 میں آسٹریلین اوپن میں غصہ ظاہر کرنے پر آٹھ سو ڈالر کا جرمانہ عائد کیا گیا تھا۔ بغداتس نے ایک میچ کے دوران اپنے چار ریکٹ بتدریج توڑے۔ انہوں نے دو ایسے ریکٹ بھی توڑے جن کی پیکنگ بھی ابھی نہیں کھولی گئی تھی۔
تصویر: picture-alliance/dpa/B. Walton
ایک بڑیی مصیبت
مئی سن 2018 میں کیرولینا پلشکووا نے روم ٹورنامنٹ میں ایک غلط فیصلے کے بعد میچ ختم ہونے پر امپائر سے ہاتھ ملانے سے اجتناب کیا اور امپائر کی کرسی پر اپنا ریکٹ مار کر سوراخ بھی کر ڈالا۔ انہیں اس پر ایک ہزار ڈالر سے زائد کے جرمانے کا سامنا رہا۔
تصویر: Getty Images/J. Finney
یہ جنٹلمین کا انداز نہیں
برطانوی معروف کھلاڑی ٹِم ہینمین نے دورانٍ میچ غصے کی حالت میں گیند کو ریکٹ سے ہٹ کیا تو وہ کورٹ کے کنارے پر بیٹھی بال گرل کے سر پر جا لگا۔ اس واقعے پر ہینمین وہ پہلے کھلاڑی بن گئے جنہیں ومبلڈن ٹورنامنٹ میں مزید کھیلنے سے روک دیا گیا۔ ہینمین نے بعد میں کورٹ میں شائقین کے سامنے اُس لڑکی سے معذرت کی اور اُس کو پھول پیش کرنے کے علاوہ شفقت کے ساتھ اُس کی گال پر بوسہ بھی کیا۔
تصویر: Getty Images/ALLSPORT/G. M. Prior
بیوی کا انتقام
سن 1995 میں ومبلڈن کے دوران امریکی کھلاڑی جیف ٹرانگو امپائر کے ساتھ تلخی پر اپنا سامان سمیٹ کر کورٹ سے چلے گئے۔ شائقین میں بیٹھی ٹرانگو کی بیوی بینیڈیکٹ میدان میں اتریں اور امپائر کو دو تھپڑ لگا دیے۔ اس واقعے کے بعد ٹرانگو پر دو سال کے لیے کسی بھی گرینڈ سلیم ٹورنامنٹ میں شرکت پر پابندی عائد کر دی گئی۔ تریسٹھ ہزار ڈالر کا جرمانہ بھی عائد کیا گیا، جسے اپیل پر کم کر کے بیس ہزار کر دیا گیا تھا۔
تصویر: picture-alliance/AP Photo/J. Neilsen
امپائر کو زخمی کر دیا
یہ واقعہ کسی انٹرنیشنل میچ کا تو نہیں لیکن ٹینس کورٹ سے جڑا ہے۔ سن 2012 میں ڈیوڈ نالبندین نے ایک ٹورنامٹ میں شدید غصے میں امپائر کی کرسی کے نیچے رکھے لکڑی کے بلاک کو زوردار ٹھوکر ماری تو ایک نوکیلا ٹکڑا اڑ کر امپائر کی ٹانگ میں جا لگا اور وہ خون میں لتھڑ گئی۔ نالبنیدن کو ٹورنامنٹ سے باہر کرنے کے علاوہ 70 ہزار ڈالر جرمانہ عائد کیا گیا۔ آسٹریلین اوپن میں اسی کھلاڑی نے امپائر پر پانی بھی پھینکا تھا۔
تصویر: picture-alliance/Actionplus
آنکھ ہی پھوڑ ڈالی
سن 2017 میں کینیڈا اور برطانیہ کے درمیان کھیلے جانے والے ڈیوس کپ ٹورنامنٹ کے ایک میچ میں کینیڈین کھلاڑی ڈینس شاپووالوف نے امپائر کے فیصلے پر ناراضی ظاہر کرتے ہوئے گیند کو ہٹ کیا تو وہ ریفری ارناؤڈ گابس کی آنکھ پر جا لگی۔ آنکھ فوری طور پر سوجھ گئی اور اُس کے کناروں کو آپریشن کے ذریعے درست کیا گیا۔ شاپووالوف کو میچ سے خارج کرنے کے علاوہ سات ہزار ڈالر کے جرمانے کا بھی سامنا رہا۔
تصویر: picture-alliance/empics/The Canadian Press/J. Tang
سخت مزاج الیگزینڈر
الیگزانڈر زویریف کا تعلق جرمنی سے ہے۔ انہیں بھی امپائر سے اختلاف پر جرح کرنے کی عادت کا سامنا ہے۔ زویریف کو ایک میچ کے دوران سخت تنبیہ اُسی ریفری نے کی تھی جس کا سامنا سیرینا ولیمز کو کرنا پڑا یعنی کارسوس راموس۔
تصویر: picture-alliance/Actionplus
10 تصاویر1 | 10
عالمی سطح پر 'ٹائٹل نائن‘ کے اثرات
امریکہ میں کھیلوں کے ریاستی اور قومی مقابلوں کے ساتھ ساتھ جب اولمپکس جیسے عالمی مقابلوں میں بھی خواتین کی مساوی بنیادوں پر شمولیت کا راستہ کھلا، تو اس کے اثرات دیگر ممالک پر بھی پڑنے لگے اور وہاں بھی سپورٹس مقابلوں میں عورتوں کو مردوں کے برابر شمولیت کے مواقع ملنے لگے۔
عالمی سطح پر موجودہ اعداد و شمار کا بہت اطمینان بخش اور خوش کن ہونا یوں ثابت ہوتا ہے کہ ریوڈی جنیرو کی سمر گیمز میں حصہ لینے والے تمام ایتھلیٹس میں خواتین کھلاڑیوں کا تناسب 45 فیصد تھا۔ اس کے بعد 2020ء میں ہونے والے ٹوکیو اولمپکس میں لڑکیوں اور خواتین کی شمولیت مزید بڑھ کر 48.7 فیصد ہو چکی تھی۔
اسی لیے ویمن سپورٹس فاؤنڈیشن کو اب امید یہ ہے کہ 2024ء میں ہونے والے اگلے گرمائی اولمپک مقابلوں میں پہلی مرتبہ یہ بھی ممکن ہے کہ ان میں حصہ لینے والے کھلاڑیوں کی کل تعداد میں خواتین کا تناسب 50 فیصد ہو جائے گا۔
م م / ع ا (روئٹرز)
ومبلڈن اوپن ٹینس ٹورنامنٹ کی چیمپئین خواتین کھلاڑی
ومبلڈن اوپن ٹینس ٹورنامنٹ کے رواں برس کے فائنل میچ میں امریکی ٹینس اسٹار وینس ولیمز کو اسپین کی ابھرتی ہوئی نوجوان کھلاڑی گاربینے مُوگوروسا کا سامنا تھا۔ مُوگوروسا نے آسانی کے ساتھ یہ فائنل میچ جیت لیا۔
تصویر: Reuters/M. Childs
گاربینے مُوگوروسا
اسپین کی گاربینے موگوروسا نے آج پندرہ جون سن 2017 کو اپنا دوسرا گرینڈ سلیم ٹورنامنٹ جیتا ہے۔ وہ سن 2015 میں ومبلڈن کا فائنل میچ سیرینا ولیمز سے ہار گئی تھیں۔ سن 2016 میں اُنہوں نے فرنچ اوپن کے فائنل میں سیرینا ولیمز کو شکست دے کر ٹائٹل اپنے نام کیا تھا۔ وہ دوسری ہسپانوی خاتون کھلاڑی ہیں جنہوں نے ومبلڈن جیتا ہے۔
تصویر: Reuters/M. Childs
وینس ولیمز
ٹینس کی عالمی شہرت یافتہ کھلاڑی وینس ولیمز آج نویں بار ومبلڈن فائنل کھیلنے کے لیے کورٹ میں اتریں لیکن وہ جیت نہیں سکیں۔ وینس نے ومبلڈن میں پہلی جیت سن 2000 میں حاصل کی تھی۔ وہ پانچ مرتبہ یہ ٹورنامنٹ جیت چکی ہیں۔
تصویر: Reuters/T. O'Brien
سیرینا ولیمز
سن 2016 میں سیرینا ولیمز 35 سال کی تھیں جب اُنہوں نے سب سے زیادہ عمر میں ومبلڈن ٹرافی جیتنے کا اعزاز حاصل کیا تھا۔ وہ ٹینس کے اوپن دور میں سب سے زیادہ چوبیس گرینڈ سلیم ٹورنامنٹ جیت چکی ہیں۔ رواں برس وہ اپنے پہلے بچے کی ولادت کی منتظر ہیں، اس باعث ٹینس سے کنارہ کش ہیں۔ سیرینا، آج کا فائنل میچ کھیلنے والی وینس ولیمز کی چھوٹی بہن ہیں۔
تصویر: Reuters/A. Couldridge
اسٹیفی گراف
تاریخ ساز جرمن کھلاڑی اسٹیفی گراف نے سن 1988 میں پہلی مرتبہ ومبلڈن چیمپئن شپ جیتی۔ وہ سات مرتبہ لندن میں کھیلے جانے اس ٹورنامنٹ میں فتح مند رہی تھیں۔ اپنے کیریر میں وہ بائیس گرینڈ سلیم ٹورنامنٹ جیتنے کا ریکارڈ رکھتی تھیں، جسے سیرینا ولیمز توڑ چکی ہیں۔ گراف نے سن 1988 کی اولمپک گیمز میں بھی سونے کا تمغہ حاصل کیا۔
تصویر: picture alliance/Photoshot
ماریا شاراپووا
روس سے تعلق رکھنے والی ماریا شارا پووا نے ومبلڈن کی ٹرافی سن 2004 میں جیتی تھی۔ سن 2005 میں وہ اٹھارہ برس کی عمر میں عالمی درجہ بندی میں پہلی پوزیشن حاصل کرنے میں کامیاب رہی تھیں۔ شارا پووا پانچ گرینڈ سلیم ٹورنامنٹ جیتنے کا اعزاز رکھتی ہیں۔
تصویر: picture-alliance/dpa/V. Donev
پیٹرا کوویٹووا
چیک ری پبلک کی پٹرا کویٹووا اپنے بائیں ہاتھ سے کھیلے جانے والے اسٹروک کے لیے مشہور ہیں۔ کویٹووا دو بار سن 2011 اور سن 2014 میں ومبلڈن کی چیمپئن شپ جیتنے میں کامیاب رہی تھیں۔ گزشتہ برس انہیں چاقو کے ایک حملے میں زخمی کر دیا گیا تھا۔
تصویر: REUTERS
برطانوی ٹینس اسٹار جوہانا کونٹا
سن 2017 میں ہونے والی عالمی رینکنگ کے مطابق جوہانا کونٹا چھٹے نمبر پر ہیں۔ جوہانا کونٹا وہ پہلی خاتون برطانوی ٹینس کھلاڑی ہیں جنہوں نے 39 سال بعد پہلی بار ومبلڈن کے سیمی فائنل کےلئے کوالیفائی کیا تھا۔