’خواتین سیاستدانوں کو جنسی طور پر ہراساں کیا جاتا ہے‘
عاطف توقیر انٹرویو
16 مارچ 2018
ڈی ڈبلیو کے ساتھ انٹرویو میں سماجی کارکن اور پاکستانی سیاست دان عمران خان کی سابقہ اہلیہ ریحام خان نے اپنی آنے والی کتاب، خواتین کو جنسی طور پر ہراساں کیے جانے کے واقعات اور اپنی پاکستان واپسی کے موضوعات پر بات چیت کی۔
اشتہار
ڈی ڈبلیو: اپنی آنے والی خودنوشت کے بارے میں بتائیے۔ میڈیا رپورٹوں کے مطابق یہ کتاب آپ کے سابقہ شوہر عمران خان سے متعلق متعدد منفی باتوں پر مشتمل ہے؟
ریحام خان: یہ کتاب میری زندگی، میرے تجربات، مختلف براعظموں اور مختلف ثقافتوں کے سفر سے متعلق ہے۔ میری شادیاں میری زندگی کا حصہ ہیں، اس لیے ان کا تذکرہ بھی اس کتاب میں شامل ہے۔ یہ کتاب سچی باتوں سے عبارت ہے۔
ڈی ڈبلیو: آپ نے کیوں اس کتاب کا اجرا پاکستان میں عام انتخابات سے قبل رکھا؟
ریحام خان: اس کتاب کے اجرا کی تاریخ کو عام انتخابات کے انعقاد کو سوچ کر نہیں طے نہیں کیا گیا۔ پہلی بات یہ ہے کہ ہمیں یہ معلوم ہی نہیں کہ آیا انتخابات رواں برس ہی ہوں گے۔ دوسری بات مجھے اپنی تکلیف دہ یادداشتوں کو کاغذ پر اتارنے میں وقت لگا ہے۔ یہ ایسا ہی تھا، جیسا اپنے زخم کھروچنا۔ میرے خیال میں پاکستان کے عوام، پالیسی ساز اور غیرملکی سرمایہ کار میرے تجربات سے سیکھ سکتے ہیں۔ اگر اس سال انتخابات ہوتے ہیں، تو میرے خیال میں یہ کتاب لوگوں کو پاکستان کو بہتر انداز سے جاننے میں مددگار ثابت ہو گی۔
ڈی ڈبلیو: عمران خان کی سابقہ اہلیہ کے بہ طور، کیا آپ نے کبھی پاکستانی سیاست میں حصہ لیا؟
ریحام خان: میں واضح طور پر کہتی ہوں کہ میں نے کبھی پی ٹی آئی کی سیاست میں حصہ نہیں لیا۔ میں فقط انہی سرگرمیوں کا حصہ تھی، جس کا مجھے کہا گیا تھا۔ بالکل ویسے ہی، جیسے دنیا بھر میں سیاست دانوں کی بیویوں سے کہا جاتا ہے۔ اگر سابق برطانوی وزیراعظم ڈیوڈ کیمرون کی اہلیہ اپنے شوہر کی انتخابی مہم میں شامل ہو کر گھر گھر کا دروازہ کھٹکھٹا سکتی ہے، تو ریحام خان پر تنقید کیوں۔ میں نے وہی کچھ کیا، جس کا مجھے کہا گیا۔ میں نے کبھی اپنے لیے کسی سیاسی تقریب کا خود انعقاد نہیں کیا۔
ڈی ڈبلیو: کیا خواتین سیاست دانوں کو ان کے مرد ساتھی سیاست دانوں سے اہمیت کا احساس ملتا ہے؟ اور عمران خان کی تحریک انصاف میں خواتین سیاست دانوں کے ساتھ کیسا رویہ روا رکھا جاتا ہے؟
ریحام خان: پاکستان میں خواتین سیاست دانوں کو شدید انداز سے جنسی طور پر ہراساں کیے جانے کے مسائل کا سامنا ہوتا ہے اور ایسا ان کی اپنی جماعتوں میں بھی ہوتا ہے اور مخالفین کی جانب سے بھی۔ جنسی انداز کے جملے وہاں عمومی ہیں اور پارٹی پوزیشنز جنسی افعال کے عوض دی جاتی ہیں۔ بہت سی خواتین جو ایسی درخواستیں رد کرتیں ہیں، اپنے کریئر تک کو خیرباد کہنے پر مجبور ہو گئیں۔ پاکستان میں خواتین کو جنسی طور پر ہراساں کیے جانے کے واقعات کے سدباب کے لیے ایک آزاد کمیشن قائم ہونا چاہیے، جو کسی بھی پارٹی سے تعلق نہ رکھتا ہو۔
کپتان زندگی کے میدان میں ایک بار پھر تنہا
پاکستان تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان اور ان کی اہلیہ ریحام خان میں طلاق ہو گئی ہے۔ اس طلاق کے بارے میں مقامی ذرائع ابلاغ میں کئی مہینوں سے چہ میگوئیاں ہو رہی تھیں۔
تصویر: DW
صرف دس ماہ
عمران خان اور ریحام خان رواں برس آٹھ جنوری کو رشتہ ازدواجی سے منسلک ہوئے تھے۔ اس طرح یہ دنوں تقریباً دس ماہ ہی شادی کے بندھن میں بندھے رہے۔ عمران خان نے جمائما خان سے پہلی شادی کے اختتام کے بعد تقریباً گیارہ برس بعد شادی کی تھی۔
تصویر: Facebook/Imran Khan Official
ریحام خان کی بھی دوسری شادی تھی
اکتالیس سالہ ریحام خان کی پہلی شادی سے ایک بیٹا اور دو بیٹیاں ہیں جو برطانیہ میں مقیم ہیں۔ ریحام خان کی چند سال قبل اپنے پہلے شوہر ماہر نفسیات اعجاز رحمان سے علیحدگی ہو ئی تھی۔
تصویر: picture-alliance/AP Photo/B.K. Bangash
عمران خان کی ٹویٹ
عمران خان نے اپنے ٹویٹر پیغام میں لکھا ہے کہ وہ ریحام خان کی بہت عزت کرتے ہیں اور یہ ان کے اور ریحام کے ساتھ ساتھ دونوں کے اہل خانہ کے لیے بہت تکلیف دہ وقت ہے۔ انہوں نے طلاق کے معاملے پر رقم کے لین دین سے متعلق خبروں کی سختی سے تردید کی۔ ’’برائے مہربانی اس معاملے پر کسی بھی قسم کی قیاس آرائی نہ کی جائے۔‘‘
تصویر: DW/S. Rahim
ریحام خان کہاں ہیں؟
ذرائع نے بتایا ہے کہ ریحام خان اس وقت برمنگھم میں موجود ہیں۔ ریحام خان نے اپنے ٹویٹر پیغام میں لکھا: ’’ہم نے اپنے راستے الگ کرنے کا فیصلہ کرتے ہوئے طلاق کے لیے رجوع کر لیا ہے۔‘‘
تصویر: Facebook/Imran Khan Official
جمائما خان سے پہلی شادی
عمران خان نے 1995ء میں برطانوی بزنس مین جیمز گولڈ اسمتھ کی بیٹی جمائما گولڈ اسمتھ سے کی تھی۔ تاہم نوے کی دہائی کے وسط میں اپنی سیاسی اننگز کا آغاز کرنے والے عمران خان کی یہ شادی نو برس قائم رہنے کے بعد ء2004 میں ٹوٹ گئی تھی۔ پہلی شادی میں سے عمران خان کے دو بیٹے ہیں جو اس وقت لندن میں اپنی والدہ کے ساتھ قیام پذیر ہیں۔
تصویر: picture-alliance/AP
دوسری شادی کا فیصلہ
عمران خان کا کہنا تھا کہ دوسری شادی کا معاملہ اولاد کی وجہ سے حساس ہوتا ہے۔ انہوں نے 10سال تک بچوں کی وجہ سے شادی کا سوچا بھی نہیں، لیکن اب وہ اپنے بچوں کو اعتماد میں لے چکے ہیں۔
تصویر: picture-alliance/AP Photo/K. M. Chaudary
ریحام خان کی صحافتی سرگرمیاں
ریحام خان کا تعلق پاکستان کے صوبے خیبر پختوانخواہ کے دارالحکومت پشاور سے ہے۔ وہ بین الاقوامی نشریاتی ادارے بی بی سی کے علاوہ مختلف پاکستانی چینلز کے ساتھ بھی کام کر چکی ہیں۔ کہتے ہیں کہ عمران خان کے ساتھ ایک انٹرویو کے بعد ہی دونوں ایک دوسرے کے قریب آئے تھے۔
تصویر: Getty Images/AFP/A. Ali
طلاق کی افواہیں
عمران اور ریحام خان کے مابین علیحدگی کے حوالے سے گزشتہ کئی ماہ سے مقامی سطح پر افواہیں گردش کر رہی تھیں۔ ذرائع نے بتایا ہے کہ ریحام خان کی جانب سے پاکستان تحریک انصاف کے معاملات میں مداخلت طلاق کی ایک بڑی وجہ بنی۔
تصویر: DW/F. Khan
پی ٹی آئی کی جانب سے تصدیق
پاکستان تحریک انصاف کے ترجمان نعیم الحق نے تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ طلاق کا فیصلہ عمران خان اور ریحام خان کی باہمی رضامندی سے آج جمعے کو ہی کیا گیا ہے۔
تصویر: DW
9 تصاویر1 | 9
ڈی ڈبلیو:پاکستانی سیاسی جماعتوں کو کیوں خواتین کو زیادہ بااختیار بنانا چاہیے؟
ریحام خان: پارٹی عہدوں کا انتخاب میرٹ پر ہونا چاہیے۔ جیسا کہ برطانیہ میں کسی سیاسی عہدے کے لیے ایک سنجیدہ اور طویل عمل سے گزرنا پڑتا ہے۔ سیاسی عہدوں پر تقرر پارٹی صدر یا کوئی بااثر شخص نہیں کرتا۔ پاکستانی سیاسی جماعتوں میں انتخاب کا عمل صرف ایک دکھاوا ہے۔
ڈی ڈبلیو: کیا آپ پاکستان واپسی کا منصوبہ رکھتی ہیں اور کیا آپ سیاست میں حصہ لیں گی؟
ریحام خان: بالکل، پاکستان میرا گھر ہے اور میں اس سے زیادہ دیر دور نہیں رہ سکتی۔ میں سیاست اپنے طور پر کر رہی ہوں۔ میں خواتین اور یوتھ لیڈرز کے لیے مواقع پیدا کر رہی ہوں۔ میں چاہتی ہوں کہ خواتین ووٹرز رجسٹرڈ ہوں اور ان کا تحفظ یقینی بنایا جائے۔ میں مستقل کے پارلیمنٹیریئنز کو ایک خصوصی پروگرام کے ذریعے تربیت دے رہی ہوں۔ میں نے ابھی یہ نہیں سوچا کہ میں کسی سیاسی جماعت کا حصہ بنوں گی یا نہیں۔ میں پارلیمان کی نشست حاصل کرنے کی سیاست میں دلچسپی نہیں رکھتی۔ ہاں، جب میں نے محسوس کیا کہ کسی طرح سے میری شمولیت پاکستان میں عوام کی زندگیوں میں تبدیلی کا باعث ہو سکتی ہے، تو میں کسی سیاسی جماعت میں شمولیت کا سوچ سکتی ہوں۔
فرانسیسی سیاست اور جنسی اسکینڈلز
جنسی اسیکنڈل سیاستدان کے لیے تباہ کُن بھی ثابت ہو سکتا ہے۔ تاہم فرانسیسی اپنے منتخب نمائندوں کی ایسی حرکات کو اتنی سنجیدگی سے نہیں لیتے۔ فرانس کے تقریباً تمام اعلٰی نمائندے اپنی ’لُوو لائف‘ کے حوالے سے خبروں میں رہے ہیں۔
تصویر: Reuters/G. Fuentes
جنسی اسکینڈل، تو کیا ہوا؟
تین سال قبل آئی ایم ایف کے سابق فرانسیسی سربراہ ڈومینک اسٹراؤس کاہن پر آبروریزی کا الزام عائد کیا گیا تھا۔ آج کل وہ سیکس پارٹیوں کا اہتمام کرنے کے ایک مقدمے کا سامنا کر رہے ہیں۔ ایک جائزے کے مطابق زیادہ تر فرانسیسی شہریوں کے لیے کاہن پر عائد الزامات انتہائی غیر اہم ہیں۔ اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ فرانسیسی اپنے چوٹی کے سیاستدانوں کے جنسی اسکینڈلز کو سنجیدگی سے نہیں لیتے۔
تصویر: picture-alliance/dpa
اسکوٹر اور محبوبہ
فرانسیسی جریدے ’کلوزر‘ نے موجودہ صدر فرَانسوَا اولانڈ کی یہ تصویر شائع کی تھی، جس میں وہ اسکوٹر پر پیچھے بیٹھے ہوئے اپنی محبوبہ اداکارہ ژولی گائٹ سے خفیہ انداز میں ملنے جا رہے تھے۔ اِس موقع پر اُن کے لیے سلامتی کے انتظامات گائٹ سے زیادہ اہم نہیں تھے۔ اولانڈ نے اِس تصویر پر احتجاج کرتے ہوئے اِسے اَپنے نجی معاملات میں دخل اندازی سے تعبیر کیا تھا۔
تصویر: picture-alliance/dpa
’اس لمحے کے لیے شکریہ‘
اِس طرح صدر اولانڈ نے اَپنی شریک حیات وَالِیری ٹرِیَئر وَائلر کو دھوکہ دیا تھا۔ اِس واقعے کے بعد ٹرِیَئر وَائلر نے اولانڈ سے علیحدگی اختیار کر لی اور بعد اَزاں اپنی آپ بیتی کو ایک کتاب کی شکل دی۔ اِس کتاب کا نام تھا ’’ تھینک یو فار دس مومنٹ‘‘ یعنی اِس لمحے کے لیے شکریہ۔ اِس کتاب میں اولانڈ کی زندگی کے منفی پہلوؤں کو زبردست انداز میں اجاگر کیا گیا ہے۔
تصویر: picture-alliance/dpa
طلاق کے لیے صحیح وقت کا انتخاب
جب نکولا سارکوزی مئی 2007ء میں صدر منتخب ہو کر ایلی زے پیلس پہنچے تو وہ دوسری مرتبہ شادی شُدہ تھے تاہم اُن کی اُس وقت کی اہلیہ سیسیلیا کو محض چند ہی مہینے فرانس کی ’خاتونِ اوّل‘ ہونے کا اعزاز حاصل رہا اور اُسی سال اکتوبر میں اس جوڑے نے اپنی طلاق کا اعلان کر دیا۔ اس کے چند ہی ماہ بعد فروری میں نکولا سارکوزی نے اداکارہ کارلا برونی کے ساتھ شادی کر لی۔
تصویر: AFP/GettyImages/A. Estrella
’موسیو، صرف پانچ منٹ‘
’پانچ منٹ، شاور سمیت‘۔ سابق صدر ژاک شراک کو اپنے عاشقانہ تعلقات کے لیے اکثر اس طرح کے ذو معنی فقرے سننا پڑتے تھے۔ ’موسیو، صرف پانچ منٹ‘ کی اہلیہ اپنے شوہر کے متعدد عاشقانہ تعلقات کے بارے میں اچھی طرح جانتی تھیں۔ ایک بار اُنہوں نے اپنے شوہر کے لیے آنے والی کال ریسیو کی تو اپنے شوہر کے بارے میں پوچھے جانے پر کہنے لگیں کہ اُنہیں ظاہر ہے یہ بات نہیں معلوم کہ اُن کے شوہر اپنی راتیں کہاں گزارتے ہیں۔
تصویر: AFP/GettyImages/G. Malie
متراں کا کنبہ نمبر دو
صدر متراں کی اہلیہ ڈانیل متراں اپنے شوہر کے حوالے سے اتنا کھل کر گفتگو کرنے کی عادی نہیں تھیں۔ اُن کے 1981ء سے 1995ء تک فرانس کے صدر رہنے والے شوہر خاموشی کو ترجیح دیتے تھے۔ ان کی موت کے بعد یہ بات منظر عام پر آئی کہ سرکاری طور پر تو وہ ڈانیل (سامنے بائیں جانب) کے ساتھ ایلی زے محل میں رہتے تھے لیکن اُن کے تعلقات این پنجو (پیچھے بائیں جانب) کے ساتھ بھی تھے، جن سے اُن کے دو بیٹے بھی تھے۔
تصویر: picture-alliance/dpa
صدر اور شہزادی
والیری جسکارد دیستاں 1974ء سے لے کر 1981ء تک فرانس کے صدر رہے۔ اُن کی نجی زندگی بھی بہت زیادہ موضوعِ بحث رہتی تھی، جس کی بڑی وجہ وہ خود بھی تھے۔ 2009ء میں ’صدر اور شہزادی‘ کے نام سے اُن کا ایک ناول شائع ہوا، تب یہ قیاس آرائیاں بھی ہوئیں کہ کیا اُن کا شہزادی ڈیانا کے ساتھ کوئی افیئر تھا؟ جسکارد کا کہنا تھا کہ یہ ناول سراسر فرضی واقعات پر مبنی تھا۔
تصویر: picture-alliance/dpa
مادام پومپی دُو سے متعلق اسکینڈل
سابق فرانسیسی صدر جارج پومپی دُو ایک جنسی اسکینڈل کا نشانہ بنے۔ یہ کہا جائے تو زیادہ درست ہو گا کہ وہ نہیں بلکہ اُن کی اہلیہ اس اسکینڈل کی زَد میں آئیں۔ اداکار ایلن ڈیلاں کا ایک گارڈ اسٹیون مارکووِچ سیکس پارٹیوں کے لیے بہت شہرت رکھتا تھا۔ مارکووِچ کے قتل کے بعد ایسی تصاویر منظرِ عام پر آئیں، جن میں مادام پومپی دُو کو بھی ایک پارٹی میں دیکھا جا سکتا تھا۔ بعد ازاں پتہ چلا کہ یہ ساری تصاویرجعلی تھیں۔