’خواتین صحافیوں کو پلاننگ کے ذریعے ٹارگٹ کیا جاتا ہے‘
بینش جاوید
13 اگست 2020
پاکستان میں خواتین صحافیوں نے ایک مشترکہ اعلامیے میں کہا ہے کہ انہیں سوشل میڈیا پر بدنام کرنے کی مہم کا سامنا ہے، جس کے پیچھے بظاہر پی ٹی آئی حکومت کے لوگوں کا ہاتھ ہے۔
اشتہار
تقریباﹰ پچاس خواتین صحافیوں کی جانب سے مشترکہ بیان میں کہا گیا ہے کہ انہیں جنسی تشدد کی سنگین دھمکیوں کا بھی سامنا کرنا پڑتا ہے اور ایسے الزامات لگائے جاتے ہیں جو خواتین صحافیوں کی زندگی کو خطرے میں ڈال سکتے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ انہیں پاکستان تحریک انصاف کی حکومت کی پالیسیوں پر تنقید کی وجہ سے نشانہ بنایا جاتا رہا ہے۔
صحافی بے نظیر شاہ نے ڈی ڈبلیو کو بتایا،'' ہم نے گزشتہ کچھ ماہ میں اس بات کا جائزہ لیا کہ خواتین صحافیوں کو بعض مخصوص سرکاری عہدیداروں اور ٹوئٹر اکاؤنٹس کی جانب سے نشانہ بنایا گیا۔ ہم نے فیصلہ کیا کہ اب ہمیں مل کر اس کے خلاف آواز اٹھانی ہوگی۔‘‘
بے نظیر کا کہنا ہے کہ خواتین صحافیوں کی کردار کشی کی جاتی ہے اور ان پر اپوزیشن کی سیاسی جماعتوں سے پیسے لینے اور جھوٹی خبریں پھیلانے کا الزام لگایا جاتا ہے: '' ہمارے لیے تنقید مسئلہ نہیں۔ لیکن کیا حکومتی ترجمانوں کے خواتین صحافیوں پر رشوت لینے کے الزمات لگانا درست ہے؟‘‘
صباحت خان گزشتہ دس سالوں سے صحافت کے شعبے سے وابستہ ہیں، کہتی ہیں،'' سوشل میڈیا پر مجھے بہت سخت ردعمل کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ میں نے اسلام سے متعلق ایک بلاگ لکھا جس کے بعد مجھے سوشل میڈیا پر شدید تنقید کا نشانہ بنایا گیا اور مجھے ذاتی طور پر بہت نازیبا قسم کے پیغامات بھیجے گئے۔‘‘
بے نظیر شاہ نے کہا کہ خواتین صحافیوں کو باقاعدہ پلاننگ کے ذریعے نشانہ بنایا جاتا ہے۔''ٹوئٹر پر ہماری شکایتوں کا وزیر انسانی حقوق شیریں مزاری نے نوٹس تو لیا ہے لیکن ہم توقع کرتے ہیں کہ وہ خواتین صحافیوں سے ملیں گی اور ان کی شکایات کا ازالہ کریں گی۔‘‘
خواتین کا معیار زندگی: پاکستان بدترین ممالک میں شامل
خواتین، امن اور تحفظ سے متعلق شائع ہونے والے ایک انڈیکس کے مطابق خواتین کے معیار زندگی کے حوالے سے پاکستان کا شمار دنیا کے آٹھ بد ترین ممالک میں ہوتا ہے۔ اس انڈیکس میں صرف شام، افغانستان اور یمن پاکستان سے پیچھے ہیں۔
تصویر: Getty Images/AFP/A. Ali
خواتین کی فلاح اور ان کی زندگی میں بہتری
جارج ٹاؤن انسٹیٹیوٹ کی جانب سے جاری کردہ رپورٹ میں تین مختلف زاویوں سے خواتین کی فلاح اور ان کی زندگی میں بہتری کا تعین لگایا جاتا ہے۔ ان تین زاویوں میں معاشی، سماجی اور سیاسی شمولیت، قانون تک رسائی، اپنے علاقوں، خاندان اور سماجی سطح پر تحفظ کا احساس شامل ہے۔
تصویر: Getty Images/AFP/A. Qureshi
خواتین معاشی طور پر خود مختار نہیں
اس رپورٹ کے مطابق پاکستان کی زیادہ تر خواتین معاشی طور پر خود مختار نہیں ہیں۔ صرف سات فیصد خواتین کے پاس اپنے ذاتی بینک اکاؤنٹ ہیں۔
تصویر: AFP/Getty Images/A. Ali
مردوں اور خواتین میں مساوات کا تناسب کم
جارج ٹاؤن انسٹیٹیوٹ کی رپورٹ کے مطابق 34 ممالک میں انصاف سے متعلق مردوں اور خواتین میں مساوات کا تناسب کم ہوا ہے۔ اس حوالے سے سب سے خراب کارکردگی پاکستان کی تھی۔
تصویر: Getty Images/AFP/S. Qayyum
خواتین کی نوکریاں
رپورٹ کے مطابق پاکستان کے 75 فیصد مردوں کی رائے میں ان کے لیے یہ ناقابل قبول ہے کہ خواتین ایسی نوکری کریں جن سے انہیں کوئی معاوضہ وصول ہو۔
تصویر: Getty Images/AFP/F. Naeem
تحفظ کا احساس
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ سماجی لحاظ سے پاکستان میں خواتین کے تحفظ کے احساس میں کچھ حد تک بہتری آئی ہے۔ پاکستانی خواتین کا کہنا تھا کہ وہ شام کے اوقات میں اپنے محلے میں تنہا چلتے ہوئے غیر محفوظ محسوس نہیں کرتیں۔
تصویر: Getty Images/AFP/S. Qayyum
خواتین کے لیے بدترین ممالک
اس اشارعیہ میں خواتین کے حوالے سے بدترین ممالک میں پاکستان کے علاوہ لیبیا، عراق، کانگو، جنوبی سوڈان، شام، افغانستان، وسطی افریقی ریاست شامل ہیں۔
تصویر: Getty Images/AFP/F. Zahir
جرمنی کا نمبر اس فہرست میں سترہواں
اس رپورٹ میں دنیا کے 167 ممالک کا جائزہ لیا گیا تھا۔ خواتین کی فلاح اور ان کی معیار زندگی کے لحاظ سے ناروے دنیا کا سب سے بہترین ملک ہے۔ جرمنی کا نمبر اس فہرست میں سترہواں ہے۔