’خواتین فٹ بالرز کے ہموار سینے‘: تنزانین صدر پر شدید تنقید
26 اگست 2021مشرقی افریقی ملک تنزانیہ کی خاتون صدر ساميہ صلوحی حسن کے اپنے ملک کی خواتین فٹ بالرز سے متعلق بیان کو قدرے تضحیک آمیز قرار دیا جا رہا ہے۔
ویمن فٹ بالرز کے ہموار سامنے
صدر ساميہ صلوحی حسن کا کہنا تھا کہ خواتین فٹ بالرز کی کارکردگی کی وجہ سے ملک کو ان پر فخر بھی ہے لیکن کھیل میں مصروفیت اور تربیت کی وجہ سے بعض لڑکیوں میں ظاہری کشش ختم ہو جاتی ہے اور ان کی شادی بھی نہیں ہوتی۔ صدر کے مطابق کھلاڑیوں کی کشش ختم ہونے کی ایک وجہ ان کے ہموار سینے ہیں، جو مردوں کی طرح دکھائی دیتے ہیں اور یہ عورتوں جیسے نہیں ہوتے۔
اونچی ایڑی کے جوتے: پرکشش بنائیں اور بیمار بھی
صدر نے مزید کہا کہ کچھ کھلاڑی لڑکیاں شادی کر لیتی ہیں لیکن زیادہ تر کی شادی نہیں ہوتی۔ صدر نے ان لڑکیوں کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ شادہ شدہ زندگی ایک عملی زندگی کا نام ہے اور یہ خواب نہیں ہوتا۔
صدر ساميہ صلوحی نے یہ بیان ساحلی شہر دارالسلام کے اسٹیٹ گیسٹ ہاؤس میں مردوں کی تیئیس برس سے کم عمر قومی ٹیم کے اعزاز میں منعقدہ ایک تقریب کے دوران دیے۔
صدر سامیہ حسن تنزانیہ کی موجودہ اور چھٹی صدر ہیں۔ انہوں نے منصبِ صدارت کا حلف رواں برس انیس مارچ کو اٹھایا تھا۔ وہ اس سے قبل اپنے ملک کی نائب صدر بھی رہ چکی ہیں۔ ان کو تنزانیہ میں عوام 'ماما سامیہ‘ کی عرفیت سے پکارتے ہیں۔
میڈیا میں جسمانی خوبصورتی کے معیارات ذہنی دباؤ کا سبب
امتیازی کلمات
اکسٹھ سالہ صدر سامیہ صلوحی حسن کا تعلق تنزانیہ کے علاقے زنجیبار سے ہے۔ کورونا وائرس کی وبا کے دوران ویکسینیشن مہم اور اس سے متعلق اقدامات کی وجہ سے بین الاقوامی سطح پر ان کی ستائش بھی کی گئی ہے۔
ملکی فٹ بالرز کے بارے میں ان کے کلمات کو سوشل میڈیا پر بہتر انداز میں نہیں لیا گیا اور ان پر شدید تنقید کی گئی۔ ان کے الفاظ کو انتہائی امتیازی اور تضحیک آمیز قرار دیا گیا۔
ایک صارف اور خواتین کے حقوق کے لیے سرگرم کارکن مواناحمیسی سنگانو نے کہا کہ یہ خاتون اس ملک تنزانیہ کو افغانستان میں تبدیل کرنے کی کوششوں میں ہیں۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ ملک کی خواتین کے حقوق کہاں پر ہیں ماما؟۔ سانگانو نے ملکی صدر کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ وہ خواتین کھلاڑیوں کی حوصلہ افزائی کریں تا کہ وہ عملی میدان میں آگے بڑھ سکیں۔
ویمن کھلاڑیوں کو عزت دی جائے
تنزانیہ میں دیگر کئی خواتین کی طرح کیتھرین رُوج نے بھی صدر کے کلمات پر تشویش ظاہر کی ہے۔ رُوج کا تعلق اپوزیشن کی چاڈیما پارٹی سے ہے اور وہ سابق رکن پارلیمان بھی رہ چکی ہیں۔ انہوں نے واضح طور پر کہا کہ ہر خاتون کھلاڑی عزت کی حقدار ہے۔
جرمنی کی فت بال کلب سینٹ پاؤلی کی جانب سے کھیلنے والی سانا گاراوے کا کہنا ہے کہ انہیں صدر کے کلمات سے تعجب نہیں ہوا کیونکہ یہ اس معاشرے میں عام پائے جانے والے تعصبات ہیں اور ان کی وجہ سے خواتین کو رکاوٹوں اور سماجی مشکلات کا سامنا رہتا ہے۔
عا لمی فٹ بال کپ ایڈز اور جسم فروشی
سانا گاراوے کا یہ بھی کہنا ہے کہ تنزانیہ میں کوئی بھی مقام حاصل کرنا کسی بھی لڑکی یا عورت کے لیے بہت مشکل ہے۔ ان کے مطابق ویمن فٹ بالر کے مقابلے میں مرد کھلاڑیوں کو زیادہ تنخواہیں اور مراعات حاصل ہیں۔ گاراوے کا خیال ہے کہ تنزانیہ میں عملی سطح پر مردوں اور عورتوں میں تفریق ہر سطح پر پائی جاتی ہے۔
مارٹینا شیویکووسکی (ع ح/ع ا)