خواتین کو فیصلہ سازی میں برابری دی جائے، اقوام متحدہ
27 مارچ 2021
اقوام متحدہ کے کمیشن برائے صنفی مساوات نے مطالبہ کیا ہےکہ دنیا خواتین کو فیصلہ سازی میں مساوی کردار دے۔ جمعے کے روز اس سلسلے میں ایک مسودے کو منظور کیا گیا۔
اشتہار
اقوام متحدہ کا کمیشن برائے اسٹیٹس آف ویمن نے پچیس برس قبل بیجنگ میں خواتین کی کانفرنس کے موقع پر عوامی شعبے میں خواتین کو مردوں کے برابر مواقع دینے اور گھریلو تشدد کے خاتمے سے متعلق روڈمیپ طے کیا تھا۔ تاہم جمعے کے روز ایک مسودے کی تیاری کے موقع پر صنفی شناخت اور خواتین کے حقوق کے معاملے پر مختلف ممالک کے درمیان شدید بحث دیکھی گئی۔
سفارت کاروں نے خواتین کے حقوق سے متعلق اس مسودے میں زبان کے استعمال اور صنف کی بنیاد پر تشدد سمیت جنسی اور تولیدی صحت اور دیگر حقوق پر آخری لمحات تک بحث کی۔ بعض مغربی ممالک کی جانب سے یہ کوشش بے سود گئی جس میں 'غیرواضح جنس‘ اور ٹرانس جینڈ خواتین کو بہ طور صنف تسلیم کروایا جانا تھا۔ تاہم کمیشن نے اس کی بجائے لڑکیوں اور خواتین کو 'متنوع‘ 'ملے جلے طرز کی تفریق‘ اور 'کئی طرح کے حالات و معاملات‘ کو تسلیم کیا۔
یورپی یونین نے کہا کہ وہ کمیشن کے اس 23 صفحاتی دستاویز میں مزید 'پرعزم زبان‘ کی خواہشن مند ہے۔ یورپی یونین نےکہا کہ بعض ممالک کے وفود کی جانب سے صنفی مساوات سے متعلق بحث کو جان بوجھ کر پٹری سے اتارنے کی کوشش کی گئی تاکہ جنسی کی بنیاد پر امتیاز کے خاتمے سے متعلق بین الاقوامی ضوابط اور ذمہ داریاں واضح نہ ہو سکیں۔
ڈائریکٹر آف ایڈوکیسی اور پالیسی برائے انٹرنیشنل ویمن ہیلتھ کوولیشن شینن کوالسکی نے جمعے کے روز کہا تھا کہ رواں برس روس کی پوری کوشش ہے کہ کسی طرح خواتین اور لڑکیوں کے حقوق سے متعلق دستاویز میں زبان سے متعلق اعتراضات اٹھائے جائیں۔ انہوں نے کہا کہ اس معاملے میں ویٹیکن بھی ایسی ہی پوزیشن کا ساتھ دیتا رہا ہے، جب کہ سعودی عرب، بحرین اور کیوبن بھی اکثر کئی معاملات میں اختلاف کرتے رہے۔ انہوں نے کہا کہ چین ویمن ہیومن رائٹس ڈیفنڈرز کے کسی بھی ریفرنس کی مخالفت کرتا ہے۔
خواتین کا عالمی دن: ایشیائی ممالک میں صنفی مساوات
گزشتہ چند برسوں میں صنفی مساوات کی صورتحال بہتر ہونے کے باوجود آج بھی ایشیائی خواتین اور لڑکیوں کو امتیازی سلوک کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ ڈی ڈبلیو نے ایشین ممالک میں خواتین کے حقوق کی صورتحال کا جائزہ لیا۔
تصویر: NDR
افغانستان
افغانستان میں امریکا کے زیر سربراہی بین الاقوامی فوجی اتحاد نے سن 2001 میں طالبان حکومت کا تختہ الٹ دیا تھا، جس کے بعد سے ملک میں خواتین کے حقوق کی صورتحال نے ایک نیا موڑ لیا۔ تاہم موجودہ افغان حکومت میں طالبان کی ممکنہ نمائندگی کا مطلب ہے کہ خواتین ایک مرتبہ پھر تعلیم اور روزگار جیسے بنیادی حقوق سے محروم ہو جائیں گی۔
تصویر: Getty Images/R. Conway
ایران
ایرانی خواتین کی ایک فٹ بال ٹیم تو بن چکی ہے لیکن وہاں آزادی اور خودمختاری کی لڑائی آج بھی جاری ہے۔ ایرانی وکیل نسرین سوتودیہ کو پانچ برس قید کی سزا سنائی گئی کیونکہ وہ اسکارف کی پابندی کے خلاف مظاہرہ کرنے والی خواتین کا دفاع کر رہیں تھیں۔
تصویر: Pana.ir
پاکستان
یہ پاکستان کی پہلی کار مکینک عظمٰی نواز (درمیان میں) کی تصویر ہے۔ یہ جنوبی ایشیائی ملک خواتین کی آزادی کے راستے پر گامزن ہے۔ خواتین کے عالمی دن کے موقع پر کراچی میں خواتین ’عورت آزادی مارچ‘
#AuratAzadiMarch میں شرکت کر رہی ہیں۔
تصویر: Getty Images/AFP/S.S. Mirza
بھارت
بھارت میں ’خواتین بائیکرز‘ کا رجحان تیزی سے بڑھ رہا ہے۔ ایسے مثبت اقدام کے باوجود خواتین جنسی تشدد اور ریپ کا نشانہ بنتی ہیں۔ گزشتہ برس، بھارت میں متعدد خواتین نے اپنے حقوق کے دفاع کے لیے آواز بلند کی۔ #MeToo مہم کے ذریعے متاثرہ خواتین معاشرے کے طاقتور مردوں کے خلاف سراپا احتجاج تھیں۔
تصویر: Imago/Hindustan Times
انڈونیشیا
انڈونیشی خواتین ملکی ترقی کا اہم حصہ ہیں لیکن ان کو قدامت پسند مذہبی قوانین کا سامنا ہے۔ مثال کے طور پر آچے صوبے میں شرعی قوانین نافذ کیے جانے کے بعد خواتین کو اسکارف پہننے پر مجبور کیا گیا اور خواتین کا نا محرم مردوں سے بات چیت کرنا ممنوع قرار دیا گیا۔
تصویر: Imago/C. Ditsch
سری لنکا
سری لنکا میں صنفی مساوات کی صوتحال قدراﹰ بہتر ہے۔ سری لنکن خواتین تعلیم اور روزگار کا انتخاب خود کر سکتی ہیں۔ جنوبی ایشیا میں سری لنکا شاید واحد ایسا ملک ہے، جہاں خواتین کو صحت اور تعلیمی سہولیات تک بھرپور رسائی حاصل ہے۔
تصویر: Imago/Photothek
بنگلہ دیش
بنگلہ دیشی عوام دو دہائیوں سے زائد عرصے سے ایک خاتون کا بطور وزیراعظم انتخاب کر رہے ہیں۔ ان کے دور حکومت میں خواتین کے حقوق میں واضح بہتری پیدا ہوئی ہے۔ تاہم روزگار کی منڈی میں خواتین کی نمائندگی ابھی بھی کم ہے اور صحت و تعلیم تک محدود رسائی ہے۔
تصویر: DW/M. M. Rahman
چین
چینی خواتین کو بلاشبہ ملک کی تیز معاشی ترقی سے فائدہ حاصل ہوا ہے لیکن ان کو سماج میں امتیازی سلوک کا سامنا ہے۔ آج بھی بچیوں کی پیدائش کے حوالے سے سماجی تعصب موجود ہے۔ خواتین کو مردوں کے مقابلے میں تعلیم تک محدود رسائی فراہم کی جاتی ہے۔
تصویر: Getty Images/AFP/J. Eisele
8 تصاویر1 | 8
یورپی یونین کے ایک سفارت کار نے خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس سے بات چیت میں کہا، ''روس نے ان مذاکرات میں غیرمعمولی طور پر نادرست کردار ادا کیا۔ خواتین کے حقوق سے اس کم پیش رفت سے اندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ اقوام متحدہ کے اسٹیج پر بھی خواتین کے حقوق سے متعلق کیسی مزاحمت موجود ہے اور روس اپنے تئیں ہر ممکن کوشش میں مصروف رہا ہے کہ اس سلسلے میں پیش رفت نہ ہو پائے۔‘‘
واضح رہے کہ 'متفقہ نتائج‘ اقوام متحدہ کی 193 رکن ریاستوں کے مذاکرات اور پھر کمشین برائے صنفی مساوات کے 45 رکن ممالک کی دو ہفتوں کی ملاقات کے اختتام پر واضح کیا گیا ہے۔ اس مسودے کی تیاری کے وقت سول سوسائٹی سے تعلق رکھنے والے 25 ہزار افراد نے مختلف مقامات پر سات سو سے زائد تقاریب منعقد کیں۔