خواتین کو ہراساں کرنے کے خلاف تحریک ’ٹائمز اپ ناؤ‘
عنبرین فاطمہ/ نیوز ایجنسیاں
2 جنوری 2018
امریکا میں ٹی وی، فلم اور تھیٹر سے تعلق رکھنے والی تقریبا تین سو خواتین نے جنسی طور پر ہراساں کرنے کے خلاف ایک نئی مہم کا آغاز کیا ہے۔
اشتہار
اس مہم کو ’ ٹائمز اپ ناو‘ کا نام دیا گیا ہے اور اس کے تحت امریکا میں جنسی طور پر ہراساں کیے جانے اور ملازمت کی جگہ پر استحصال کے خلاف بھی عملی طور پر مدد دی جائے گی۔ اس گروپ نے قانونی چارہ جوئی میں مدد دینے کے لیے 13 ملین ڈالر کے فنڈز بھی اکھٹے کر لیے ہیں۔ اس سے ان خواتین کی مالی معاونت جائے گی جن کے پاس جنسی طور پر ہراساں کیے جانے کے خلاف عدالتی چارہ جوئی کے لیے مالی وسائل نہیں ہیں۔
اس مہم کے منتظمین کی جانب سے شائع کیے جانے والے ایک کھلے خط میں کہا گیا ہے، ’’ ہراساں کرنے کے واقعات اس لیے اکثر ہوتے رہتے ہیں کیونکہ اس کا ارتکاب کرنے والے اور ملازمت دینے والے مالکان کو کسی بھی طرح کے نتائج بھگتنے نہیں پڑتے۔‘‘
اس مہم میں کارپوریٹ یا اعلیٰ سطح کی ملازمت کے مساوی مواقعوں اور مساوی تنخواہ کی وکالت بھی کی جارہی ہے جبکہ ملازمت کی جگہ ہراساں کرنے کو برداشت کرنے والی یا اس کے خلاف کوئی اقدام نہ کرنے والی کمپنیوں کو لائق تعزیر قرار دینے کے لیے قانون سازی پر بھی زور دیا جا رہا ہے۔ اس مہم کو ہالی ووڈ کی معروف اداکارواں مثلا ایوا لونگوریا، ریس ویدراسپُون اور امریکا فریرا کا تعاون حاصل ہے۔
اس کے علاوہ اس گروپ میں Alianza Nacional de Campesinas بھی حصہ دار ہے۔ یہ تنظیم لاطینی خواتین کو ملازمت کی جگہ پر ہراساں کیے جانے کے خلاف عملی و عدالتی مدد فراہم کرتی ہے۔ یہ مہم ایک ایسے وقت میں شروع کی گئی ہے جب شوبز سے تعلق رکھنے والے کئی ناموں کو جنسی طور پر ہراساں کرنے کے الزمات کا سامنا ہے۔
گائے کیوں بن رہی ہیں یہ خواتین؟
بھارتی فوٹوگرافر سجاترو گھوش نے اپنے ایک پراجیکٹ میں ایک سیاسی سوال اٹھایا ہے کہ کیا بھارت میں خواتین کی وقعت گائے سے کم ہے؟ انہوں نے گائے کے نام پر تشدد اور تحفظ خواتین کے مسئلے کو عمدگی سے ایک لڑی میں پرو دیا ہے۔
تصویر: Handout photo from Sujatro Ghos
کیا گائے کی اہمیت زیادہ ہے؟
تئیس سالہ فوٹوگرافر سجاترو گھوش کہتے ہیں کہ ان کے اس پراجیکٹ کا مقصد خواتین کے خلاف ہونے والے تشدد کے مسئلے کو اٹھانا ہے۔ ان کے مطابق، ’’اگر ہم گائے کو بچا سکتے ہیں تو پھر خواتین کو کیوں نہیں۔‘‘
تصویر: Handout photo from Sujatro Ghos
حقوق نسواں کے لیے آواز
گھوش کا کہنا ہے کہ گائے کو بچانے کے نام پر لوگوں کو سر عام قتل کیا جا رہا ہے لیکن خواتین کے تحفظ کو نظر انداز کیا جا رہا ہے۔ حکومتی اعداد وشمار کے مطابق بھارت میں ہر پندرہ منٹ بعد ایک خاتون کو جنسی زیادتی کا نشانہ بنایا جاتا ہے۔
تصویر: Reuters/S. Ghosh
گائے کے ماسک
گھوش کا کہنا ہے کہ سب سے پہلے انہوں نے اپنی دوستوں اور خاندان کی خواتین کو گائے کا ماسک پہنا کر ان کی تصاویر اتاریں۔ لیکن اب بہت سی اور خواتین بھی ان کے پراجیکٹ کا حصہ بننا چاہتی ہیں۔
تصویر: Reuters/S. Ghosh
سماجی دشواریاں
بھارت میں جنسی حملوں کے بہت سے کیس تو درج ہی نہیں ہوتے ہیں، کیونکہ کئی بار متاثرہ خاتون کو حملہ آوروں کی جانب سے دوبارہ پریشان کیے جانے کا ڈر رہتا ہے۔ سماجی سطح پر ایسے دقیانوسی نظریات عام ہیں، جن کی وجہ سے متاثرہ خواتین یا ان کے گھر والے خاموش بھی ہو جاتے ہیں۔
تصویر: Getty Images/AFP/M. Sharma
گائے کے نام پر تشدد
حالیہ برسوں کے دوران بھارت میں گائے کے نام پر تشدد کے کئی واقعات رپورٹ کیے جا چکے ہیں۔ کئی واقعات میں تو گائے کا گوشت مبینہ طور پر کھانے پر لوگوں کو قتل بھی کیا جا چکا ہے۔
تصویر: Getty Images/AFP/J.F. Monier
خواتین کے خلاف جرائم
بھارت میں سن 2012 خواتین کی حفاظت کے لیے قوانین سخت کر دیے گئے تھے لیکن اس کے باوجود سن 2015 میں خواتین کے خلاف مختلف قسم کے جرائم کے 327،390 واقعات رپورٹ ہوئے۔
تصویر: picture-alliance/dpa
گھوش پر تنقید
اس دوران سجاترو گھوش کو سوشل میڈیا پر تنقید کا نشانہ بھی بنایا گیا ہے۔ بہت سے لوگ ان پر گائے کی توہین کرنے کا الزام لگا رہے ہیں۔
تصویر: AP
بہتری کی امید
گھوش کو امید ہے کہ لوگ ان کے اس پیغام کو درست طریقے سے سمجھیں گے کہ جس طرح گائے کو بچانے کی کوشش ہو رہی ہیں، اسی طرح خواتین کو بھی بچانے کی ضرورت ہے۔