1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

خواتین کے حقوق کی علمبردار: شہزادی حیا

31 جولائی 2019

شہزادی حیا کا تعلق اردن کے شاہی خاندان سے ہے۔ وہ گھڑ سواری کے شعبے میں اولمپک مقابلوں میں حصہ لے چکی ہیں۔ وہ خواتین کے بنیادی حقوق کی ترویج کو بہت اہم سمجھتی ہیں۔

Haya bint al-Hussein Prinzessin von Jordanien
تصویر: picture-alliance/Xinhua/L. Muzi

شہزادی حیا اردن کے شاہ عبداللہ ثانی کی سوتیلی بہن ہیں۔ وہ اس وقت لندن کی ایک عدالت میں اپنے شوہر کے خلاف قانونی چارہ جوئی کا سلسلہ جاری رکھے ہوئے ہیں۔ اُن کے شوہر متحدہ عرب امارات میں شامل خلیجی ریاست دبئی کے حکمران شیخ محمد بن راشد المکتوم ہیں، جو متحدہ عرب امارات کے وزیر اعظم بھی ہیں۔

شہزادی حیا ستر سالہ شیخ محمد بن راشد المکتوم کی چھٹی بیوی ہیں۔ لندن کی ایک عدالت میں انہوں نے برطانیہ کے جبری شادی اور بچوں کی نگہداشت کے قانون کے تحت ایک درخواست دے رکھی ہے۔ اسی عدالت سے انہوں نے اپنے لیے کسی بھی ممکنہ جبر یا زیادتی سے تحفط کی درخواست بھی کر رکھی ہے۔

شہزادی حیا بنت الحسین اور شیخ محمد بن راشد المکتومتصویر: Getty Images/C. Jackson

دوسری جانب اس عدالت نے شہزادی حیا کے شوہر شیخ محمد بن راشد المکتوم کا موقف بھی سنا ہے۔ انہوں نے عدالت سے درخواست کی ہے کہ  شہزادی حیا سے پیدا ہونے والے بچے اُن کی تحویل میں دیے جائیں تا کہ ان کی پرورش مناسب انداز میں کی جا سکے۔ ابھی برطانوی عدالت میں اس مقدمے کے حوالے سے ابتدائی دلائل ہی پیش کیے گئے ہیں۔

پینتالیس سالہ شہزادی حیا اردن کے مرحوم بادشاہ، شاہ حسین کی بیٹی ہیں اور انہوں نے دبئی کے حکمران کے ساتھ شادی سن 2004 میں کی تھی۔ یہ امر اہم ہے کہ شادی کے ایک ہی برس بعد انہوں نے نیوز ایجنسی اے ایف پی کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا تھا کہ اماراتی خواتین جدید مسلمان عورت کی ایک مثال ہیں۔

اسی انٹرویو میں شہزادی حیا نے واضح کیا تھا کہ کام کی جگہوں اور خاندانی تقریبات میں اماراتی خواتین کی شمولیت سے وہ بہت متاثر ہیں اور یہ بات قابل تعریف بھی ہے۔ شہزادی حیا کے مطابق وہ حیران ہیں کہ کس طرح متحدہ عرب امارات میں جدیدیت عرب اور مسلمان خواتین میں سرایت کر چکی ہے۔

شہزادی حیا لندن کی عدالت میں دائر مقدمے کی سماعت کے بعد واپس جاتے ہوئےتصویر: Reuters/T. Melville

اردن کی اس شہزادی نے اماراتی خواتین کو بغیر مغربی تہذیب اپنائے ماڈرن قرار دیا۔ سن 2016 میں 'اماراتی ویمن میگزین‘  کو دیے گئے ایک انٹرویو میں شہزادی حیا نے کہا تھا کہ خواتین کے لیے اپنی قوت اور طاقت کا احساس کرنا بہت ضروری ہے۔ اس انٹرویو میں انہوں نے کہا تھا کہ ان کے دور سے پہلے اور اب بھی کئی اہم خواتین ماڈرن سوسائٹی میں اپنا مقام حاصل کرنے کے عمل میں مصائب کی شکار رہی ہیں۔

شہزادی حیا نے اپنے انٹرویو میں موجودہ حالات کو خواتین کے لیے ماضی سے بہتر بھی قرار دیا۔ وہ نوجوانوں کے ساتھ ساتھ تعلیم اور صحت سے متعلقہ امور پر بھی توجہ مرکوز کرنا پسند کرتی ہیں۔ اماراتی میگزین کو دیے گئے انٹرویو میں ان کے اپنے شوہر کے لیے ادا کیے گئے کلمات اب کسی حد تک متنازعہ ہو گئے ہیں۔

سن 2016 میں عرب میڈیا فورم کی افتتاحی تقریب میں شہزادی حیا اپنے شوہر شیخ محمد بن راشد المکتوم کے ہمراہتصویر: picture-alliance/dpa/A. Haider

سن 2016 کے انٹرویو ہی میں انہوں نے اپنے شوہر شیخ محمد بن راشد المکتوم کی بے پناہ تعریفیں کی تھیں۔ انہوں نے خدا کا شکر ادا کرتے ہوئے کہا تھا کہ وہ اپنے شوہر کی قربت کو اپنے لیے خدا کی رحمت اور اپنی خوش قسمتی سمجھتی ہیں۔

شہزادی حیا نے عقاب بازی، نشانہ بازی اور تیز رفتار کاریں چلانے کو پرلطف قرار دیا۔ انہوں نے اپنے انٹرویو میں کہا تھا کہ وہ گھڑ سواری کی جانب خاص میلان رکھتی ہیں اور انہیں اس کا بہت شوق ہے۔ اس کے علاوہ انہیں شاعری پڑھنا بھی بہت پسند ہے۔

اقوام متحدہ نے انہیں سن 2007 میں اپنی امن کی سفیر بھی نامزد کر دیا تھا۔ وہ مسلم اور عرب دنیا کی ایسی پہلی خاتون ہیں، جو ورلڈ فوڈ پروگرام کی سن 2005 سے 2007 تک سفیر رہی تھیں۔ شہزادی حیا نے سن 1992 کی پین عرب گیمز میں گھڑ سواری میں کانسی کا تغمہ بھی جیتا تھا۔

ع ح، م م، نیوز ایجنسیاں

گمشدہ اماراتی شہزادی

02:40

This browser does not support the video element.

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں
ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں