ایک پاکستانی عدالت نے ملکی وزیر خارجہ کو اثاثے چھپانے کے الزام میں نا اہل قرار دے دیا ہے۔ اُن کے خلاف اثاثے چھپانے کی درخواست پاکستان تحریکِ انصاف کے عثمان ڈار نے دائر کر رکھی تھی۔
اشتہار
جمعرات چھبیس اپریل کو اسلام آباد ہائی کورٹ نے پاکستان مسلم لیگ نون کے رکنِ قومی اسمبلی اور موجودہ وزیر خارجہ خواجہ آصف کو پارلیمنٹ کی رکنیت سے نا اہل قرار دے دیا۔ عدالت نے خواجہ آصف کو بھی پاکستانی دستور کے آرٹیکل 62(1)(f) کی روشنی میں پالیمنٹ کی رکنیت رکھنے سے محروم کیا گیا۔ سپریم کورٹ کے ایک حالیہ فیصلے کے مطابق اس آرٹیکل کے تحت نااہلی تاحیات ہوتی ہے۔
یہ فیصلہ رواں مہینے کی دس تاریخ کو عدالت نے فریقین کے دلائل سننے کے بعد محفوظ کیا تھا۔ عدالت نے فیصلہ سناتے ہوئے کہا کہ وہ سن 2013 کے انتخابات میں حصہ لینے کے اہل نہیں تھے۔ عدالت نے اسلام آباد ہائی کورٹ کے رجسٹرار کو ہدایت کی کہ وہ فیصلے کی نقول اسپیکر قومی اسمبلی اور الیکشن کمیشن کو فوری طور پر ارسال کرے تا کہ خواجہ آصف کی نشست کو خالی قرار دیا جائے۔
خواجہ آصف کو نا اہل قرار دینے والا اسلام آباد ہائی کورٹ کا تین رکنی بینچ جسٹس اطہر من اللہ کی قیادت میں قائم تھا۔ اس کے بقیہ دو ارکان میں جسٹس عامر فاروق اور جسٹس محسن اختر کیانی شامل تھے۔ عدالت نے مختصر فیصلہ سنایا اور مکمل فیصلہ جلد جاری کرنے کا بھی بتایا۔
عدالت میں خواجہ آصف کے خلاف اثاثے چھپانے کی درخواست پاکستان تحریک انصاف کے عثمان ڈار نے جمع کرائی تھی۔ اس درخواست میں بتایا گیا کہ خواجہ آصف نے متحدہ عرب ریاست میں کام کرنے کا اقامہ مخفی رکھا جب کہ وہ اٹھائیس جون سن 2019 تک کارآمد ہے۔ ڈار کے وکیل نے عدالت میں اپنے دلائل میں واضح کیا کہ ایک وفاقی وزیر کے منصب کے تحت اقامہ چھپانا دستور کے منافی ہے۔
خواجہ آصف سیالکوٹ کے ایک حلقے این اے 110 رکن اسمبلی منتخب ہوئے تھے۔ اُن کے مدِ مقابل امیدوار عدالت میں درخواست دینے والے عثمان ڈار تھے۔ پاکستان کے سیاسی حلقوں نے آصف کے خلاف دیے گئے عدالتی فیصلے کو پاکستان مسلم لیگ نون اور تاحیات نا اہل قرار دیے گئے سابق وزیراعظم نواز شریف کے لیے ایک بہت بڑا دھچکا قرار دیا ہے۔
خواجہ آصف پاکستان مسلم لیگ کے ایک اہم سیاستدان ہونے کے علاوہ زوردار مقرر بھی تصور کیے جاتے تھے۔ وہ اپنے حلقے میں مسلسل کامیاب ہوتے رہے ہیں۔ اُن کا تعلق سیالکوٹ شہر کی کشمیری کمیونٹی سے ہے۔ وہ سینیٹ کے رکن بھی رہ چکے ہیں۔ اُن کے خلاف درخواست دینے والے عثمان ڈار کا تعلق بھی مقامی کشمیری کمیونٹی سے ہے۔
جوتا کس نے پھینکا؟
حالیہ کچھ عرصے میں کئی ملکوں کے سربراہان اور سیاستدانوں پر جوتا پھینکے جانے کے رجحان میں اضافہ ہوا۔ سب سے زیادہ شہرت سابق امریکی صدر بُش پر پھینکے گئے جوتے کو ملی اور تازہ شکار سابق پاکستانی وزیراعظم نواز شریف بنے۔
تصویر: AP
سابق امریکی صدر جارج ڈبلیو بُش
سابق امریکی صدر جارج ڈبلیو بش پر جوتا اُن کے عراقی کے دورے کے دوران پھینکا گیا۔ یہ جوتا ایک صحافی منتظر الزیدی نے چودہ دسمبر سن 2008 کو پھینکا تھا۔
تصویر: AP
سابق چینی وزیراعظم وین جیا باؤ
دو فروری سن 2009 کو لندن میں سابق چینی وزیراعظم وین جیا باؤ پر ایک جرمن شہری مارٹن ژانکے نے جوتا پھینکا تھا۔ یہ جوتا جیا باؤ سے کچھ فاصلے پر جا کر گرا تھا۔
تصویر: Getty Images
سابق ایرانی صدر محمود احمدی نژاد
ایرانی صوبے مغربی آذربائیجدان کے بڑے شہر ارومیہ میں قدامت پسند سابق ایرانی صدر محمود احمدی نژاد پر جوتا پھینکا گیا تھا۔ یہ واقعہ چھ مارچ سن 2009 کو رونما ہوا تھا۔ احمدی نژاد کو سن 2006 میں تہران کی مشہور یونیورسٹی کے دورے پر بھی جوتے کا سامنا کرنا پڑا تھا۔
تصویر: fardanews
سابق بھارتی وزیراعظم منموہن سنگھ
چھبیس اپریل سن 2009 کو احمد آباد شہر میں انتخابی مہم کے دوران کانگریس پارٹی کے رہنما اور اُس وقت کے بھارتی وزیراعظم منموہن سنگھ پر ایک نوجوان نے جوتا پھینکا، جو اُن سے چند قدم دور گرا۔
تصویر: Reuters/B. Mathur
سوڈانی صدر عمر البشیر
جنوری سن 2010 میں سوڈان کے دارالحکومت خرطوم کے ’فرینڈ شپ ہال‘ میں صدر عمر البشیر پر جوتا پھینکا گیا۔ سوڈانی صدر کا دفتر اس واقعے سے اب تک انکاری ہے، لیکن عینی شاہدوں کے مطابق یہ واقعہ درست ہے۔
تصویر: picture-alliance/AA/E. Hamid
ترک صدر رجب طیب ایردوآن
ترکی کے صدر رجب طیب ایردوآن پر فروری سن 2010 میں ایک کرد نوجوان نے جوتا پھینک کر کردستان زندہ باد کا نعرہ لگایا تھا۔ یہ کرد شامی شہریت کا حامل تھا۔
تصویر: picture-alliance/AA/O. Akkanat
سابق پاکستانی صدر آصف علی زرداری
پاکستان کے سابق صدرآصف علی زرداری کے برطانوی شہر برمنگھم کے دورے کے موقع پر ایک پچاس سالہ شخص سردار شمیم خان نے اپنے دونوں جوتے پھینکے تھے۔ یہ واقعہ سات اگست سن 2010 کا ہے۔
تصویر: Getty Images
سابق برطانوی وزیراعظم ٹونی بلیئر
چار ستمبر سن 2010 کو سابق برطانوی وزیر ٹونی بلیئر کو ڈبلن میں جوتوں اور انڈوں سے نشانہ بنایا گیا۔ ڈبلن میں وہ اپنی کتاب ’اے جرنی‘ کی تقریب رونمائی میں شریک تھے۔
تصویر: Imago/i Images/E. Franks
سابق آسٹریلوی وزیراعظم جون ہوارڈ
چار نومبر سن 2010 کو کیمبرج یونیورسٹی میں تقریر کے دوران سابق آسٹریلوی وزیراعظم جون ہوارڈ پر جوتا پھینکا گیا۔ جوتا پھینکنے والا آسٹریلیا کا ایک طالب علم تھا۔
تصویر: picture-alliance/dpa
سابق پاکستانی صدر پرویز مشرف
لندن میں ایک ہجوم سے خطاب کے دوران سابق فوجی صدر پرویز مشرف پر ایک پاکستانی نژاد برطانوی شہری نے جوتا پھینکا تھا۔ یہ واقعہ چھ فروری سن 2011 کو پیش آیا تھا۔
تصویر: picture-alliance/dpa
سابق تائیوانی صدر ما یِنگ جُو
تائیوان کے سابق صدر ما یِنگ جُو پر اُن کے خلاف مظاہرہ کرنے والے ہجوم میں سے کسی شخص نے جوتا آٹھ ستمبر سن 2013 کو پھینکا۔ تاہم وہ جوتے کا نشانہ بننے سے بال بال بچ گئے۔
تصویر: Reuters/E. Munoz
سابق پاکستانی وزیراعظم نواز شریف
پاکستان کی سپریم کورٹ کی جانب سے نا اہل قرار دیے جانے والے سابق وزیراعظم نواز شریف کو گیارہ مارچ سن 2018 کو ایک مدرسے میں تقریر سے قبل جوتا مارا گیا۔ اس طرح وہ جوتے سے حملے کا نشانہ بننے والی تیسری اہم پاکستانی سیاسی شخصیت بن گئے۔