1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

خودورکوفسکی جرمنی میں، پوٹن نے معاف کر دیا

عصمت جبیں20 دسمبر 2013

روسی صدر ولادیمیر پوٹن نے آج جمعے کو اپنے سب سے معروف حریف اور ایک عشرے سے بھی زائد عرصے سے جيل میں قید ارب پتی شخصیت میخائل خودورکوفسکی کو معاف کر دیا۔

تصویر: Reuters

ماسکو سے موصولہ اطلاعات کے مطابق صدارتی حکم نامے پر فوری عمل در آمدر کرتے ہوئے انہيں رہا بھی کر ديا گيا ہے۔ خودورکوفسکی ماضی میں روس کے امیر ترین شہری تھے اور آج بھی ملک میں تیل کی صنعت کی انتہائی بااثر کاروباری شخصیات میں شمار ہوتے ہیں۔

دس سال سے بھی زائد عرصے سے زیر حراست خودورکوفسکی کی اچانک رہائی سے متعلق ایک اعلان ولادیمیر پوٹن نے کل جمعرات کو ایک پریس کانفرنس میں کیا تھا۔ پوٹن نے ماسکو میں کہا تھا کہ وہ جلد ہی خودورکوفسکی کو معاف کردیں گے، جس کے بعد انہیں رہا کیا جا سکے گا۔

روس کو آئندہ سرمائی اولمپک کھیلوں کی میزبانی کرنا ہے۔ کئی ماہرین نے ان اولمپکس کے انعقاد سے قبل صدر پوٹن کے اس فیصلے کو ایسی کوشش قرار دیا ہے، جس کا مقصد روس میں انسانی حقوق کی صورت حال کے حوالے سے پوٹن کے ناقدین کو ایک خوش کُن اشارہ دینا ہے۔

روسی صدر ولادیمیر پوٹنتصویر: picture-alliance/dpa

ماسکو سے ملنے والی رپورٹوں میں مختلف خبر ایجنسیوں نے یہ بات کریملِن حکام کے بیانات کا حوالہ دیتے ہوئے بتائی۔ خبر رساں ادارے اے ایف پی نے لکھا ہے کہ صدر پوٹن نے آج جمعے کو خودورکوفسکی کے لیے معافی کے صدارتی حکم نامے پر باضابطہ دستخط کر دیے۔ بعد ازاں نيوز ايجنسيوں نے روسی ايجنسی انٹر فيکس کی رپورٹوں کا حوالہ ديتے ہوئے لکھا ہے کہ خودورکوفسکی کو آج مقامی وقت کے مطابق بارہ بج کر بيس منٹ پر رہا کر ديا گيا۔ وہ شمال مغربی روسی علاقے ميں قائم ايک حراستی مرکز ميں مقيد تھے۔

قبل ازيں صدر پوٹن نے جس حکم نامے پر دستخط کیے، اس میں کہا گیا، ’’میں انسانیت پسندی کے اصولوں کی روشنی میں یہ حکم دیتا ہوں کہ میخائل خودورکوفسکی کو معاف کر دیا جائے اور قید کی صورت میں مزید کوئی سزا کاٹنے کے بجائے انہیں رہا کر دیا جائے۔‘‘

کریملِن کے جاری کردہ اس صدارتی حکم نامے کے متن کے مطابق، یہ حکم اس دستاویز پر صدارتی دستخطوں کے دن سے ہی مؤثر ہے۔ روسی صدر کے ناقدین پوٹن کے مخالف خودورکوفسکی کی کئی سالہ قید کو سیاسی وجوہات کا نتیجہ قرار دیتے رہے۔ اسی لیے ان کا سالہا سال سے مطالبہ تھا کہ خودورکوفسکی ایک سیاسی قیدی ہیں، جنہیں رہا کیا جانا چاہیے۔

خودورکوفسکی کو دو ہزار تین میں ٹیکس فراڈ کے الزام میں گرفتاری کے بعد سزائے قید سنائی گئی تھیتصویر: Maxim Marmur/AFP/Getty Images

خودورکوفسکی ماضی میں بہت بڑی روسی تیل کمپنی یُوکوس کے سربراہ رہے ہیں۔ ان کی رہائی سے متعلق صدارتی حکم پوٹن کے دستخطوں کے ساتھ مؤثر ہو گیا تھا۔

خودورکوفسکی کے لیے معافی کے صدارتی حکم نامے کے بعد آج ماسکو کی سٹاک مارکیٹ میں شیئرز کی قیمتوں میں تیزی دیکھنے میں آئی۔ خبر ایجنسی روئٹرز کے مطابق یہ تبدیلی اس بات کا ثبوت ہے کہ غیر ملکی سرمایہ کاروں کے روسی سیاست پر کاروباری اعتماد میں کچھ اضافہ ہوا ہے۔

خودورکوفسکی کی عمر اس وقت پچاس برس ہے۔ انہیں دو ہزار تین میں ٹیکس فراڈ کے الزام میں گرفتاری کے بعد سزائے قید سنائی گئی تھی۔ بعد میں ان کی کمپنی یُوکوس کو کئی ذیلی کمپنیوں میں تقسیم کر کے فروخت کر دیا گیا تھا اور یہ ادارے زیادہ تر روسی ریاست کی ملکیت میں چلے گئے تھے۔

روئٹرز کے مطابق کئی تجزیہ کاروں کا خیال ہے کہ صدر پوٹن خودورکوفسکی کو آزادانہ نقل و حرکت کا موقع صرف اسی صورت میں دیں گے جب وہ یہ جانتے ہوں کہ اب خودورکوفسکی ان کے لیے کوئی سیاسی خطرہ نہیں بن سکتے۔

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں