گلف ممالک کی طرف سے قطر کے ساتھ ٹرانسپورٹ رابطے منقطع کرنے کے بعد بروز اتوار ایران نے اشیائے خوردونوش سے بھرے پانچ طیارے اس خلیجی ملک روانہ کر دیے ہیں۔ اس بحران کے باعث قطر میں خوراک کی قلت کا خدشہ بھی پیدا ہو گیا ہے۔
اشتہار
خبر رساں ادارے اے ایف پی نے ایرانی حکومت کے حوالے سے گیارہ جون بروز اتوار بتایا ہے کہ اشیائے خوراک سے بھرے پانچ طیارے قطر پہنچا دیے گئے ہیں تاکہ وہاں ممکنہ طور پر خوراک کی قلت نہ ہو۔ ایران کی سرکاری فضائی کمپنی ’ایران ایئر‘ کے ترجمان شاہ رخ نوش آبادی نے بتایا ہے، ’’ابھی تک پانچ طیارے قطر پہنچ چکے ہیں، جن میں پھل اور سبزیاں لدی ہوئی تھیں۔ ہر جہاز میں نوے ٹن کی خوراک تھی۔ مزید طیارے بھی قطر روانہ کیے جائیں گے۔‘‘
ابھی تک یہ معلوم نہیں ہو سکا ہے کہ تہران حکومت قطر کو یہ سامان ایکپسورٹ کر رہا ہے یا یہ امداد ہے۔ نوش آبادی نے مزید کہا ہے کہ قطر میں خوراک کی مزید طلب ہوئی تو مزید رسد بھی پہنچا دی جائے گی۔ بتایا گیا ہے کہ ایران ہر روز سو ٹن سبزیاں اور پھل قطر پہنچائے گا۔
سعودی عرب، بحرین اور متحدہ عرب امارات کی طرف سے قطر کے بائیکاٹ کے نتیجے میں خطے میں ایک شدید بحران پیدا ہونے کا خدشہ ہو چکا ہے۔ اس کے علاوہ مصر، موریطانیہ اور یمن نے بھی قطر کے ساتھ سفارتی تعلقات منقطع کر دیے ہیں۔ ان ممالک کا الزام ہے کہ قطر دہشت گردی کی معاونت کرتا ہے اور اگر وہ اس مدد کو ختم نہیں کرے گا تو یہ بائیکاٹ جاری رہے گا۔
ایران کے علاوہ کئی مغربی ممالک نے بھی زور دیا ہے کہ اس تنازعے کا پرامن حل تلاش کرنا چاہیے۔ دوسری طرف قطری وزیر خارجہ عالمی سطح پر حمایت حاصل کرنے کی خاطر کوشش میں لگے ہوئے ہیں۔ اسی مقصد کی خاطر وہ مختلف ممالک کے دورے بھی کر رہے ہیں۔
قطر میں ایسا خاص کیا ہے؟
آبادی اور رقبے کے لحاظ سے ایک چھوٹی سی خلیجی ریاست قطر کے چند خاص پہلو ان تصاویر میں دیکھیے۔
تصویر: Reuters
تیل اور گیس
قطر دنیا میں سب سے زیادہ ’مائع قدرتی گیس‘ پیدا کرنے والا ملک ہے اور دنیا میں قدرتی گیس کے تیسرے بڑے ذخائر کا مالک ہے۔ یہ خلیجی ریاست تیل اور گیس کی دولت سے مالا مال ہے۔
تصویر: imago/Photoshot/Construction Photography
بڑی بین الاقوامی کمپنیوں میں حصہ داری
یہ ملک جرمن کار ساز ادارے فوکس ویگن کمپنی کے 17 فیصد اور نیو یارک کی امپائراسٹیٹ بلڈنگ کے دس فیصد حصص کا مالک ہے۔ قطر نے گزشتہ چند برسوں میں برطانیہ میں 40 ارب پاؤنڈز کی سرمایہ کاری کی ہے جس میں برطانیہ کے نامور اسٹورز ’ہیروڈز‘ اور ’سینز بری‘کی خریداری بھی شامل ہے
تصویر: Getty Images
ثالث کا کردار
قطر نے سوڈان حکومت اور دارفور قبائل کے درمیان کئی دہائیوں سے جاری کشیدگی ختم کرانے میں ثالث کا کردار ادا کیا تھا۔ اس کے علاوہ فلسطینی دھڑوں الفتح اور حماس کے درمیان مفاہمت اور افغان طالبان سے امن مذاکرات کے قیام میں بھی قطر کا کردار اہم رہا ہے۔
تصویر: Getty Images/M. Runnacles
الجزیرہ نیٹ ورک
دوحہ حکومت نے سن انیس سو چھیانوے میں ’الجزیرہ‘ کے نام سے ایک ٹیلی ویژن نیٹ ورک بنایا جس نے عرب دنیا میں خبروں کی کوریج اور نشریات کے انداز کو بدل کر رکھ دیا۔ آج الجزیرہ نیٹ ورک نہ صرف عرب خطے میں بلکہ دنیا بھر میں اپنی ساکھ بنا چکا ہے۔
تصویر: picture-alliance/dpa/M. Ulmer
قطر ایئر لائن
قطر کی سرکاری ایئر لائن ’قطر ایئر ویز‘ دنیا کی بہترین ایئر لائنز میں شمار ہوتی ہے۔ اس کے پاس 192 طیارے ہیں اور یہ دنیا کے ایک سو اکیاون شہروں میں فعال ہے۔
تصویر: picture-alliance/AP Photo/M. Probst
فٹ بال ورلڈ کپ
سن 2022 میں فٹ بال ورلڈ کپ کے مقابلے قطر میں منعقد کیے جائیں گے۔ یہ عرب دنیا کا پہلا ملک ہے جو فٹ بال کے عالمی کپ کی میزبانی کر رہا ہے۔ یہ خلیجی ریاست فٹ بال کپ کے موقع پر بنیادی ڈھانے کی تعمیر پر 177.9 ارب یورو کی سرمایہ کاری کر رہی ہے۔
تصویر: Getty Images
قطر کی آبادی
قطر کی کُل آبادی چوبیس لاکھ ہے جس میں سے نوے فیصد آبادی غیرملکیوں پر مشتمل ہے۔ تیل جیسے قدرتی وسائل سے مالا مال خلیجی ریاست قطر میں سالانہ فی کس آمدنی لگ بھگ ایک لاکھ تئیس ہزار یورو ہے۔
تصویر: picture-alliance/ZUMA Wire/S. Babbar
برطانیہ کے زیر انتظام
اس ملک کے انتظامی امور سن 1971 تک برطانیہ کے ماتحت رہے۔ برطانیہ کے زیر انتظام رہنے کی کُل مدت 55 برس تھی۔ تاہم سن 1971 میں قطر نے متحدہ عرب امارات کا حصہ بننے سے انکار کر دیا اور ایک خود مختار ملک کے طور پر ابھرا۔
تصویر: Reuters
بادشاہی نظام
قطر میں انیسویں صدی سے بادشاہی نطام رائج ہے اور تب سے ہی یہاں الثانی خاندان بر سراقتدار ہے۔ قطر کے حالیہ امیر، شیخ تمیم بن حماد الثانی نے سن 2013 میں ملک کی قیادت اُس وقت سنبھالی تھی جب اُن کے والد شیخ حماد بن خلیفہ الثانی اپنے عہدے سے دستبردار ہو گئے تھے۔
تصویر: Reuters
9 تصاویر1 | 9
اسی اثناء میں کویتی وزیر خارجہ صباح خالد الصباح نے اتوار کے دن کہا ہے کہ دوحہ حکومت اس بحران کے خاتمے کی خاطر عالمی کوششوں کی حمایت کرتی ہے۔ یہ امر بھی اہم ہے کہ قطر ایسے الزامات مسترد کرتا ہے کہ وہ دہشت گردوں کی معاونت کر رہا ہے۔
صباح خالد الصباح نے صحافیوں سے گفتگو میں مزید کہا کہ اس بحران کے حل کی کوششیں جاری ہیں اور قطر بھی ہمسایہ ممالک کے تحفظات پر غور کرنے کو تیار ہے تاکہ انہیں دور کیا جا سکے۔ انہوں نے زور دیا کہ خلیجی ممالک میں پائے جانے والے اختلافات کو ’گلف فریم ورک‘ کے تحت ہی حل کرنا چاہیے۔
ادھر قطر نے اس تنازعے کو مزید شدید ہونے سے بچانے کی خاطر کہا ہے کہ ہمسایہ ممالک کے شہری قطر میں رہ سکتے ہیں اور اپنے کام کاج کو جاری رکھ سکتے ہیں۔ قبل ازیں ایسے خدشات بھی ظاہر کیے جا رہے تھے کہ شاید قطر بھی جوابی کارروائی پر اتر سکتا ہے۔