خوراک و زراعت کے عالمی ادارے کے نئے سربراہ
27 جون 2011یوزے گرازیانو ڈا سلوا کو بین الاقوامی امدادی اداروں کے علاوہ امریکہ کی بھی حمایت حاصل تھی۔ ان کے قریب ترین حریف اسپین کے سابق وزیر خارجہ میگوئل مانوئیل موراتینوس تھے۔ روم میں اقوام متحدہ کے ادارہ برائے خوراک و زراعت کے صدر دفتر میں ہونے والی ووٹنگ میں برازیلی امیدوار کو 92 ووٹ ڈالے گئے۔ ان کے حریف سابق ہسپانوی وزیر خارجہ کو 88 ووٹ ملے۔
اپنی کامیابی کے بعد برازیل کے سابق فوڈ سکیورٹی کے وزیر یوزے گرازیانو ڈا سلوا نے انتہائی جذباتی انداز میں تقریرکرتے ہوئے کہا کہ وہ اب برازیل کے امیدوار نہیں رہے۔ ان کا کہنا تھا کہ مشترکہ کوششوں سے ہی مثبت نتائج اور مقاصد کو حاصل کیا جا سکتا ہے۔
ان کی کامیابی کے اعلان کے بعد دو بڑی امدادی ایجنسیوں نے خیر مقدمی بیان جاری کیے ہیں۔ ان میں بین الاقوامی شہرت کی حامل غیر سرکاری امدادی تنظیمیں ایکشن ایڈ اور آکسفیم شامل ہیں۔ اٹلی میں ایکشن ایڈ کے ڈائریکٹر مارکو ڈی پونٹے کا کہنا ہے کہ نئے سربراہ یقینی طور پر اگلے سالوں میں چھوٹے کسانوں کو وقعت دیں گے کیونکہ اس وقت دنیا کے کئی ملکوں میں چھوٹے کسانوں کو نظرانداز کیا جا رہا ہے۔ ڈی پونٹے کا یہ بھی کہنا تھا کہ فوڈ اینڈ ایگریکلچرل آرگنائزیشن عالمی سطح پر اشیائے خوراک کی بڑھتی قیمتوں کے رجحان پر بھی توجہ مرکوز کرے گی۔
آکسفیم کی جانب سے جاری ہونے والے بیان میں کہا گیا کہ برازیل کے گرازیانو انتہائی پر عزم ہیں اور وہ اپنی مہارت اور صلاحیتوں سے غیر مستحکم اور شکستہ فوڈ سسٹم کی بحالی کے لیے بھرپور کوششیں کریں گے۔
اسی طرح امریکہ نے بھی برازیلی امیدوار کی کامیابی کا خیر مقدم کیا ہے۔ امریکی وزارت زراعت کی نائب وزیر خارجہ کیتھلین میری گن کا کہنا ہے کہ امریکہ خوراک و زراعت کے عالمی ادارے کے نئے سربراہ کے ساتھ کام کر کے مسرت حاصل کرے گا۔ برازیل کی صدر ڈیلما روسیف نے بھی اپنے ملک کے امیدوار کی کامیابی پر اظہار اطمینان کا اظہار کیا ہے۔
برازیل کے امیدوار ایسے وقت میں اقوام متحدہ کے خوراک و زراعت کے ادارے کے سربراہ منتخب ہوئے ہیں، جب دنیا بھر میں اشیائے خوراک کی قیمتوں میں مسلسل اضافہ رونما ہو رہا ہے۔ اس کے علاوہ غریب ملکوں میں بھوک افزائش پا رہی ہے۔ یہ امر اہم ہے کہ برازیل میں گرازیانو کی کوششوں اور کامیاب حکمت عملی سے ہی بھوک کی وجہ سے پیدا ہونے والے مسائل پر قابو پانے کی مناسب کوشش کی گئی تھی۔
رپورٹ: عدنان اسحاق
ادارت: عابد حسین