ایک تازہ رپورٹ کے مطابق دنیا بھر میں پیدا اور صرف ہونے والی خوراک کی ماحولیات اور انسانی صحت پر منفی اثرات کی مغفی قیمت عالمی جی ڈی پی کے 12 فیصد کے برابر بنتی ہے۔
اشتہار
سائنسدانوں اور اقتصادیات کے ماہرین کے کنسورشیم کے مطابق خوراک کی پیداوار اور فراہمی کو موثر بنانے سے دینا بھر میں ہونے والی 174 ملین قبل از وقت اموات کو روکا جا سکتا ہے۔ محققین کا ماننا ہے کہ اس ضمن میں بہتر اقدامات کے ذریعے ماحولیات سے متعلقہ اہداف کو حاصل کرنے میں بھی مدد مل سکتی ہے اور اس سے پانچ سے دس ٹریلین ڈالر تک کے معاشی فوائد بھی حاصل کیے جا سکتے ہیں۔
انیس سو ستر کی دہائی سے اب تک خوراک کی وسیع تر پیداوار نے عالمی آبادی کی غذائی ضروریات کو کسی حد تک پورا کر دیا ہے، تاہم تاہم ماہرین کا خیال ہے کہ اس کی ایک مخفی قیمت بھی ہے، جو بہت زیادہ ہے۔
گزشتہ پیر کو شائع ہونے والی رپورٹ کے مطابق، موٹاپے، غذائیت کی کمی اور اس سے منسلک دائمی بیماری کا باعث بنتا ہے جب کہ کاشتکاری کے ماحول دشمن طریقے گلوبل وارمنگ کے علاوہ حیاتیاتی تنوع کو نقصان پہنچانے کا باعث بھی بن رہے ہیں، جو ماحولیاتی خطرات میں اضافے کی ایک وجہ ہیں۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ اس کے نتیجے میں مستقبل میں خوراک کی پیداواری صلاحیت کم ہونے کا خدشہ ہے۔
امریکہ کے بروکنگز انسٹی ٹیوشن میں افریقہ گروتھ انیشی ایٹو کی ماہر اقتصادیات اور اس مذکورہ رپورٹ کی سربراھ ویرا سونگوے نے کہا، ''دنیا بھر میں خوراک سے متعلق ایک فعال نظام موجود ہے۔‘‘
تاہم ان کا مزید کہنا تھا،''یہ خوراک کی پیداوار کا نظام، ماحولیاتی آلودگی، لوگوں کی صحت پر منفی اثرات اور ہماری اقتصادیات پر انتہائی گہری لاگت کے ساتھ جڑا ہے۔‘‘
روزانہ چقندر کھانا آپ کے لیے اچھا اور صحت بخش کیسے؟
انسانی جسم کو ایسے وٹامنز کی ضرورت ہوتی ہے جو نہ صرف مدافعتی نظام کو مضبوط بنائیں بلکہ توانائی بھی مہیا کریں۔ اسی لیے بے شمار وٹامنز اور پروٹینز سے بھرپور چقندر کو ایک صحت بخش خوراک سمجھا جاتا ہے۔
تصویر: picture-alliance/imagebroker/P. Williams
چقندر کھانے سے بلڈ پریشر قابو میں
بلند فشار خون یا ہائی بلڈ پریشر کو کم کرنے کے لیے چقندر کا استعمال انتہائی مفید خیال کیا جاتا ہے۔ نائٹریٹ سے مالا مال چقندر جسم میں خون کی گردش کو بہتر بناتا ہے۔ امریکا میں نیشنل لائبریری آف میڈیسن کے ایک مطالعاتی جائزے کے مطابق روزانہ ایک کپ چقندر کا جوس پینے سے بلڈ پریشر قابو میں رہتا ہے۔
تصویر: picture-alliance/dpa/R. Guenther
امراض قلب کے لیے مفید
انسانی جسم کے لیے سرخ چقندر میں انتہائی اہم غذائی اجزاء شامل ہوتے ہیں، جیسے کہ وٹامن بی، فولاد، میگنیشیم اور پوٹاشیم وغیرہ۔ وٹامن بی خون میں کولیسٹرول کی سطح کو کم کرتا ہے اور اس سے دل کی بیماریوں سے بچنے میں مدد مل سکتی ہے۔
تصویر: picture-alliance/Arco Images/J. Pfeiffer
دماغی صلاحیت میں بہتری
چقندر میں شامل نائٹرک آکسائڈ انسانی دماغ کی رگوں میں خون کی روانی کو بہتر کرتا ہے۔ انسانوں کی بڑھتی ہوئی عمر کے ساتھ ساتھ جسم میں نائٹروجن آکسائیڈ تیار کرنے کی صلاحیت میں کمی ہوتی جاتی ہے۔ سن 2010 کے ایک مطالعے کے مطابق نائٹریٹ سے بھرپور خوراک کا استعمال کرنے والے افراد زیادہ دھیان اور منظم طریقے سے اپنے کام انجام دیتے ہیں۔
تصویر: picture-alliance/Arco Images/Larssen G.
کام کرنے کی صلاحیت میں اضافہ
دنیا بھر میں اسپورٹس ایتھلیٹس چقندر سے مستفید ہوتے ہیں۔ اس میں موجود نائٹریٹس جسم کو کام کرنے کے لیے توانائی فراہم کرتے ہیں۔ فزیالوجی کے ماہرین کے خیال میں ورزش سے پہلے چقندر کا جوس پینے سے جسمانی صلاحیت میں نمایاں طور پر بہتری لائی جاسکتی ہے۔
تصویر: Colourbox/O. Kriger
دائمی بیماریوں کے علاج کے لیے مفید
چقندر کا روزانہ استعمال انسانی جسم میں جگر کی کارکردگی کو مؤثر بنانے میں انتہائی معاون ثابت ہوسکتا ہے۔ چقندر میں شامل بائٹین سے جگر میں کولیسٹرول اور چربی کی مقدار کم کرنے میں مدد ملتی ہے۔ چقندر میں بیٹلینز نامی روغن کی اعلیٰ مقدار سوزش ختم کرنے والی خصوصیات کی بدولت دائمی بیماریوں کو قابو کرنے میں بھی معاون ہوتی ہے۔
تصویر: Imago/Westend61
ہاضمے کے لیے بھی مفید
چقندر ہاضمہ بہتر بنانے کے لیے بھی مفید ہے اور اس میں شامل فائبرز ہاضمے سے جڑی بیماریوں کو پیدا ہی نہیں ہونے دیتے۔ روزانہ ایک گلاس سرخ چقندر کا جوس قبض، بواسیر، آنتوں کی سوزش اور پیٹ اور انتڑیوں کی کئی دیگر بیماریوں کے خطرات کو کم کرنے میں بھی مدد دیتا ہے۔
تصویر: picture alliance/digifoodstock/CTK
6 تصاویر1 | 6
محققین کا تخمینہ ہے کہ موجودہ غذائی نظام میں بہتری متعارف کرانے سے سالانہ 15 ٹریلین ڈالر تک بچائے جا سکتے ہیں۔ اس میں غذا سے منسلک بیماریوں جیسے ذیابیطس، ہائی بلڈ پریشر اور کینسر کے سبب ہونے والے سالانہ مالی نقصانات سے جڑے تقریباً 11 ٹریلین ڈالر بھی شامل ہیں۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ زرعی سیکٹر سے جڑی ماحولیاتی آلودگی سے متعلق نقصانات تین ڈالر کے برابر بنتے ہیں۔ سائنسدانوں کا خیال ہے کہ یہ شعبہ زمینی کرہ ہوائی میں گرین ہاؤس گیسوں کے اخراج کے تقریباﹰ ایک تہائی کا ذمہ دار ہے۔