خوشی بھی اسکولوں میں پڑھایا جانے والا مضمون، تجربہ کامیاب
19 دسمبر 2022
جنوبی جرمن صوبے باویریا کے اسکولوں میں ایک مضمون کے طور پر خوشی کی تعلیم دینے کا تجربہ کئی سال پہلے شروع کیا گیا تھا۔ یہ تعلیمی تجربہ اتنا کامیاب رہا کہ اب بہت سے مڈل اسکول اپنے ہاں طالب علموں کو یہ مضمون پڑھا رہے ہیں۔
جرمنی میں بطور مضمون خوشی کی تعلیم دینے کا تجرباتی سلسلہ سب سے پہلے ہائیڈل برگ میں سن دو ہزار سات میں شروع کیا گیا تھاتصویر: picture-alliance/dpa
اشتہار
باویریا کے دارالحکومت میونخ کے چند منتخب اسکولوں میں طلبا و طالبات کو ایک باقاعدہ مضمون کے طور پر خوشی کی تعلیم دینے کا تجرباتی سلسلہ تعلیمی سال 2013ء اور 2014ء میں شروع کیا گیا تھا۔ تب سے اب تک ایسے اسکولوں کی تعداد کئی گنا ہو چکی ہے جو اپنے ہاں ایک باقاعدہ مضمون کے طور پر خوشی کی نصابی تعلیم دیتے ہیں۔
دلچسپ بات یہ ہے کہ اس مضمون کو لازمی اور اختیاری دونوں طرح کے مضمون کے طور پر پڑھا جا سکتا ہے۔ خوشی کی نصابی تعلیم کو تجرباتی سطح پر ممکن بنانے کا مقصد یہ تھا کہ طلبا و طالبات کی شخصی نشو و نما کے لیے اسکولوں کے بچوں اور بچیوں کو یہ موقع مہیا کیا جائے کہ وہ نہ صرف شعوری طور پر خوش رہیں بلکہ اس خوشی کو اپنی زندگی میں اسکولوں اور گھروں میں عملاﹰ استعمال میں بھی لا سکیں۔
خوشی کا تعلیمی نصاب
جرمنی میں اسکولوں میں پڑھائے جانے والے دیگر تمام مضامین کی طرح خوشی کا بھی ایک تعلیمی نصاب ہے، جس میں طلبا و طالبات کو ان کے مادی، جسمانی اور جذباتی ردعمل کے تجزیے اور ذاتی تجربات کے باہمی تبادلے کے ذریعے خوشی کے احساس اور اظہار کی تربیت دی جاتی ہے۔
بطور مضمون خوشی کی تعلیم طلبا و طالبات کی تعلیمی صلاحیتوں میں واضح طور پر اضافہ کر دیتی ہےتصویر: Fotolia/Robert Kneschke
یہی نہیں بلکہ اس مضمون کی تعلیم حاصل کرنے والے بچے بچیوں کو گھروں میں کرنے کے لیے دیے گئے نصابی کام کے طور پر اپنی روزانہ ڈائری بھی لکھنا ہوتی ہے، جس کی ہوم ورک کے طور پر خوشی کے مضمون کی کلاس میں باقاعدہ جانچ پڑتال بھی ہوتی ہے۔
اشتہار
فیل کوئی نہیں ہوتا
ایک اور بہت دلچسپ پہلو یہ ہے کہ خوشی کے مضمون کے کسی بھی طالب علم یا طالبہ کو کسی ٹیسٹ یا امتحان میں اپنی بہت خراب کارکردگی کا کوئی خدشہ نہیں ہوتا اور نہ ہی ان کو کوئی نمبر ملتے ہیں۔ مقصد نابالغ بچے بچیوں کو صرف خوش رکھنا ہوتا ہے تاکہ ان کی مجموعی زندگی اور تعلیمی کیریئر دونوں خوشی سے عبارت رہیں۔
قابل ذکر بات یہ بھی ہے کہ سالانہ امتحانات کے بعد ملنے والی رزلٹ شیٹ میں محض یہ لکھا ہوتا ہے کہ متعلقہ طالب علم یا طالبہ نے ایک باقاعدہ مضمون کے طور پر خوشی کی تعلیم بھی حاصل کی۔
خوشی کی تعلیم حاصل کرنے والے طلبا و طالبات کو ہوم ورک کے طور پر اپنی روزانہ ڈائری بھی لکھنا ہوتی ہےتصویر: Fotolia/Aleksandar Kosev
خوشی نے تعلیمی اور سائنسی ماہرین کو بھی خوش کر دیا
جرمن صوبے باویریا کے اسکولوں میں تجرباتی بنیادوں پر خوشی کی بطور مضمون تعلیم کا سلسلہ کئی برسوں سے بہت کامیاب رہنے کے بعد اب اس میں تعلیمی اور سائنسی ماہرین کی دلچسپی بھی بہت زیادہ ہو گئی ہے۔
متعدد تحقیقی مطالعاتی جائزوں کے نتائج کی روشنی میں ماہرین کا کہنا ہے کہ خوشی کی تعلیم اسکولوں کے طلبا و طالبات کے ذہنی اور دلی اطمینان میں بھی بہت معاون ثابت ہوتی ہے۔
اس کا ایک ثبوت یہ بھی ہے کہ خوشی کی تعلیم کے بعد عموماﹰ خوش رہنے والے طلبا و طالبات زیادہ مطمئن ہوتے ہیں اور وہ دیگر بچے بچیوں سے جھگڑتے بھی بہت کم ہیں۔
اس کے علاوہ ایسے بچے تخلیقی صلاحیتوں کا مظاہرہ بھی زیادہ کرتے ہیں اور ان کے لیے کچھ نیا پڑھنا اور سیکھنا بھی آسان ہو جاتا ہے۔
ماہرین کے مطابق یہی پہلو بچوں اور نوجوانوں کی تعلیم و تربیت کا اصل مقصد بھی ہونا چاہیے۔
م م / ا ا (کے این اے)
خوش کیسے رہا جائے؟
خوش رہنا اتنا مشکل نہیں جتنا سمجھا جاتا ہے۔ کچھ عادتوں کو اپنا کر خوشی حاصل کی جا سکتی ہے۔ ایسی چند عادات کے بارے میں جانیے اس پکچر گیلری میں
تصویر: Maksim Bukovski - Fotolia.com
حال میں زندہ رہیے
کہتے ہیں کہ ہر وقت ماضی میں رہنا یا پھر مستقبل کی پریشانی انسان کو سکون نہیں لینے دیتی۔ معروف کتاب ’دی پاور آف ناؤ‘ کے مصنف ایکھارٹ ٹولے اس کتاب میں لکھتے ہیں، آج میں زندہ رہنا اور حال کو بھر پور انداز میں محسوس کرنا ہمیں ماضی کی سوچوں میں ڈوبنے سے بچا سکتا ہے۔ کل کس نے دیکھا ہے؟ تو کیوں نہ حال میں زندہ رہنا سیکھیں۔
تصویر: DW/M. Rahman
منفی خیالات سے دور رہیے
یونیورسٹی آف میڈرڈ کی ایک تحقیق کے مطابق منفی خیالات کو لکھ لینا اور پھر اسے ردی کی ٹوکری میں پھینک دینا، ان خیالات سے جان چھڑانے کا اچھا طریقہ ہے۔ ماہرین نفسیات کی رائے میں ایسا باقاعدگی سے کرنا چاہیے۔ اپنے خیالات پر توجہ دینا اور خیال رکھنا کہ منفی سوچ کب ذہن پر حملہ آور ہو رہی ہے اور فوری طور پر کچھ اچھا سوچنے کی کوشش کرنا بھی منفی سوچوں کو ہمارے ذہنوں سے بھگا سکتا ہے۔
تصویر: picture-alliance/Maxppp/Kyodo
خوابوں کی تعبیر
مستقبل کے بارے میں سوچتے رہنا منفی عمل ہے لیکن زندگی میں اپنا کوئی مقصد بنا لینا ایک مثبت بات ہے۔ چاہے یہ مقصد کتابیں پڑھنا ہو، اپنے شعبے میں آگے تک بڑھنا ہو، بچوں کی اچھی تربیت کرنا ہو یا پھر کچھ اور لیکن مقصد انسان کو آگے بڑھنے کی ہمت دیتا ہے۔
تصویر: Colourbox
کچھ دینے کی عادت ڈالیے
کچھ حاصل کرنا کسے پسند نہیں لیکن کہتے ہیں کہ جو مزا کوئی تحفہ دینے میں ہے وہ لینے میں نہیں۔ ویب سائٹ ’ٹائنی بدھا‘ میں شائع ہونے والے ایک مضمون کے مطابق کبھی اپنے کسی ضرورت مند دوست یا رشتہ دار کی مدد کر دینا، کسی بے گھر شخص کو کھانا کھلا دینا یا پھر کسی اور قسم کی خیرات حتیٰ کہ کسی کو ایک مسکراہٹ بھی دے دینا آپ کے موڈ کو اچھا کر دے گا۔
تصویر: Reuters/C. Firouz
اپنی صلاحتیوں پر توجہ دیں
کیا آپ بہادر ہیں، روشن خیال ہیں یا علم حاصل کرنے کی جدو جہد میں رہتے ہیں؟ آپ کیسے اپنی صلاحیتوں اور شخصیت کے مثبت پہلوؤں کو استعمال کر رہے ہیں؟ کہا جاتا ہے کہ اپنی صلاحیتوں کو بھر پور انداز میں بروئے کار لانے سے انسان نہ صرف اپنی زندگی میں مزید مطمئن ہو سکتا ہے بلکہ دوسروں کی زندگی بھی بہتر ہو سکتی ہے۔
تصویر: Reuters/A. Soomro
محبت پھیلائیں
محبت کیسی پھیلائی جائے؟ یہ سوال اتنا مشکل نہیں۔ اپنے چاہنے والوں کو کبھی تحفہ دے دینا، دفتر میں کام کرنے والے دیگر ملازمین کے ساتھ اچھا رویہ اختیار کرنا، کسی بچے کو آئس کریم دلا دینا، بہت سی چھوٹی چھوٹی عادات ہمیں محبت بانٹنے اور محبت حاصل کرنے میں مدد گار ثابت ہو سکتی ہیں۔
تصویر: picture-alliance/empics/I. West
معاف کرنے کا جذبہ
اگر انسان دوسروں کی غلطیوں کو معاف کرنے میں کامیاب ہو جائے تو زندگی پر سکون بنائی جا سکتی ہے۔ ایک ماہر نفسیات جنہوں نے بہت سے شادی شدہ جوڑوں کی کونسلنگ کی، کا کہنا ہے کہ زیادہ تر مسائل روزہ مرہ کی تلخیوں سے شروع ہوتے ہیں۔ ایک دوسرے کو توجہ دینے، ایک دوسرے کا خیال رکھنے اور سب سے بڑھ کر غلطیاں معاف کر دینے سے بہت سے رشتے ٹوٹنے سے بچ سکتے ہیں۔
تصویر: picture-alliance/Photoshot
اپنی صحت کا خیال رکھیں
دنیا کے نامور موٹیویشنل اسپیکر ’ٹونی روبنز‘ اپنی کتاب ’ان لیمیٹیڈ پاور‘ میں کہتے ہیں کہ انسان کی اچھی جسمانی صحت کا ان کی ذہنی صحت اور زندگی میں کامیابی کے ساتھ گہرا رشتہ ہے۔ چکنائی والی غذائیں کم کھانے، تازہ سبزیوں اور پھلوں کو اپنی خوراک کا حصہ بنانے اور باقاعدگی سے چہل قدمی یا ورزش کرنے سے انسان روز مرہ کی زندگی میں ہشاش بشاش رہتا ہے اور اچھا محسوس کرتا ہے۔