خوفناک زار کے ہاتھوں بیٹے کا قتل: تحفظ کے لیے بلٹ پروف شیشہ
28 مئی 2018
روسی حکام نے فیصلہ کیا ہے کہ روس ہی کے ایک عظیم مصور کی ایک شہرہ آفاق آئل پینٹنگ کی حفاظت کے لیے اب بلٹ پروف شیشہ لگایا جائے گا۔ اس پینٹنگ کو حال ہی میں ایک شخص نے آہنی سلاخ کے ساتھ شدید نقصان پہنچایا تھا۔
اشتہار
روسی دارالحکومت ماسکو سے پیر اٹھائیس مئی کو ملنے والی نیوز ایجنسی ڈی پی اے کی رپورٹوں کے مطابق یہ مشہور عالم آئل پینٹنگ، جو ماسکو کے تریتیاکوف گیلری نامی میوزیم میں رکھی ہوئی ہے، اِیلیا ریپِن نامی مصور نے بنائی تھی۔ اِیلیا ریپِن نے، جو 1844ء میں پیدا ہوئے تھے اور جن کا انتقال 1930ء میں ہوا تھا، یہ پینٹنگ اپنے فنی تخلیقی دور کے نقطہ عروج پر بنائی تھی۔
اس پینٹنگ کو گزشتہ ہفتے کے دوران، جمعہ 25 مئی کے روز ایک 37 سالہ روسی نوجوان نے، جو برے طرح نشے کی حالت میں تھا، شدید نقصان پہنچایا تھا۔ اس ملزم کا تعلق جنوبی روس کے شہر وورونَیش سے ہے اور اس نے پولیس کو بتایا کہ اسے یہ پینٹنگ دیکھتے ہی شدید غصہ آ گیا تھا اور اسی لیے اس نے ایک آہنی سلاخ کئی بار اس فن پارے پر دے ماری تھی۔
ووڈکا کے نشے میں دھت اس روسی شہری کی طرف سے یکدم اس پینٹنگ پر جس غصے اور زار ایوان کے لیے جس نفرت کا اظہار کیا گیا تھا، اس کے نتیجے میں اس فنی شاہکار کا کینوس کم از کم تین جگہ سے پھٹ گیا تھا۔ حملہ آور کو موقع پر ہی گرفتار کر لیا گیا تھا اور اسے عدالت کی طرف سے تین سال تک قید کی سزا سنائی جا سکتی ہے۔
دبئی: فرش پر بنائے گئے تھری ڈی آرٹ نمونے
دبئی میں تھری ڈی آرٹ کے نمونوں کی یہ نمائش مشرق وسطیٰ میں اپنی نوعیت کی پہلی نمائش ہے۔ اس چھ روزہ نمائش میں گیارہ بین الاقوامی فنکاروں کے شاہکار دکھائے جا رہے ہیں۔
تصویر: Marwan Naamani/AFP/Getty Images
دبئی کینوس فیسٹیول کے دوران تھری ڈی تصاویر چاک یا پینٹ کے ذریعے بنائی گئی ہیں اور متحدہ عرب امارات کے اس شہر کی زندگی کے مختلف پہلوؤں کی عکاسی کرتی ہیں۔ یہ تصاویر انتہائی جاذب نظر ہیں۔
تصویر: Marwan Naamani/AFP/Getty Images
اس تصویر میں ایک خاتون اپنی بیٹی کے ہمراہ فرش پر لیٹ کر تصویر بنوا رہی ہے۔ تھری ڈی فرش پینٹنگ تکنیک کے خالق کُرٹ وینر کا کہنا ہے کہ دبئی نے یہاں کی بلند و بالا عمارتوں کوایک نئے رنگ اور ایک نئے انداز سے پیش کرنے کا خوبصورت موقع فراہم کیا ہے۔
تصویر: Marwan Naamani/AFP/Getty Images
شام سے آئے ہوئے عمر عدی کا کہنا تھا کہ یہ نمائش مقامی باشندوں کے ساتھ ساتھ آرٹسٹوں کے لیے بھی مواقع فراہم کر رہی ہے اور مشرق وسطیٰ میں ایسی نمائشوں کا کم ہی اہتمام کیا جاتا ہے۔
تصویر: Marwan Naamani/AFP/Getty Images
یہ تصویریں اپنی گہرائی کی وجہ سے حیرت میں ڈال دیتی ہیں۔ اس تصویر میں ایک شخص ایک تھری ڈی پینٹنگ کے اوپر چلتا ہوا نظر آ رہا ہے۔ دبئی دنیا میں اپنی اونچی عمارتوں کے لیے مشہور ہے۔ برج خلیفہ دنیا کا بلند ترین ٹاور ہے جبکہ دبئی مال دنیا کے سب سے بڑے شاپنگ سینٹرز میں سے ایک ہے۔
تصویر: Marwan Naamani/AFP/Getty Images
دبئی کی حکومت کے مواصلات اور جدت طرازی کے ڈائریکٹر نور العبر کا کہنا ہے کہ یہ نمائش ان حکومتی اقدامات کا حصہ ہے، جن کا مقصد دبئی کو ایک طرح کے اوپن ایئر آرٹ میوزیم میں تبدیل کرنا ہے۔
تصویر: Marwan Naamani/AFP/Getty Images
رواں ماہ کے اواخر میں دبئی ہی میں مشرق وسطیٰ اور شمالی افریقہ کے عصرِ حاضر کے آرٹ پر ایک نمائش کا انعقاد کیا جائے گا۔ دبئی میں ایک اوپیرا ہاؤس اور ایک ماڈرن آرٹ میوزیم کی تعمیر کے منصوبے بھی جاری ہیں۔
تصویر: Marwan Naamani/AFP/Getty Images
امریکی آرٹسٹ کُرٹ وینر کی بنائی ہوئی اس تصویر میں عرب دنیا کے ماضی کی ایک جھلک دکھائی گئی ہے۔ اس تصویر میں مچھیروں کی ایک کشتی نظر آ رہی ہے، جس کے اردگرد بچے کھڑے ہیں۔ اب دبئی میں ثقافتی منصوبوں کو فروغ دیا جا رہا ہے۔
تصویر: Marwan Naamani/AFP/Getty Images
اس نمائش کے دوران ایک خاتون تھری ڈی آرٹ کے ایک شاہکار کو دیکھنے کے لیے میگنی فائنگ لینز کا استعمال کر رہی ہے۔ یہ نمائش چار مارچ کو شروع ہوئی تھی اور دَس مارچ تک جاری رہے گی۔
تصویر: Marwan Naamani/AFP/Getty Images
8 تصاویر1 | 8
ماسکو کی تریتیاکوف گیلری کی خاتون ڈائریکٹر سیلفیرا تریگولووا نے پیر کے روز بتایا کہ اب کئی ماہرین کی مدد سے اس پینٹنگ کی مرمت اور بحالی کا فیصلہ کیا گیا ہے، جس پر قریب 10 ملین روبل یا ڈیڑھ لاکھ یورو تک لاگت آئے گی۔ اس فن پارے کی مرمت پر اٹھنے والی یہ لاگت فنون لطیفہ کی سرپرستی کی اپنی سوچ کی وجہ سے روس کا سبیربینک ادا کرے گا۔
شروع میں ماہرین کا خیال تھا کہ اس پینٹنگ کی مرمت پر قریب پانچ لاکھ روبل لاگت آئے گی لیکن بعد میں انہیں اندازہ ہوا کہ اس شاہکار کو دوبارہ اس کی اصلی حالت میں لانے پر کم از کم بھی ایک کروڑ روبل یا قریب 140,000 یورو خرچ ہوں گے۔
سیلفیرا تریگولووا نے کہا کہ ان کے میوزیم نے اب یہ فیصلہ کیا ہے کہ اس پینٹنگ کے حفاظت کے لیے اب اسی عجائب گھر میں آئندہ اس کے اردگرد بلٹ پروف شیشہ لگا دیا جائے گا۔
گم شُدہ فن پارے ’لاسٹ آرٹ‘ کی وَیب سائٹ پر
انٹرنیٹ پلیٹ فارم lostart.de پر فنی شاہکاروں کے تاجر ہِلڈے برانڈ گُرلٹ کے اُس ذخیرے میں سے مزید فن پارے دیکھے جا سکتے ہیں، جو اُس کے بیٹے کورنیلئس گُرلٹ کے اپارٹمنٹ سے ملے اور ضبط کیے جا چکے ہیں۔
تصویر: Staatsanwaltschaft Augsburg
آنری ماتِیس کی ’بیٹھی ہوئی عورت‘
انٹرنیٹ پلیٹ فارم lostart.de پر جو مزید فن پارے دیکھے جا سکتے ہیں، اُن میں فنی شاہکاروں کے تاجر ہِلڈے برانڈ گُرلٹ کے بیٹے کورنیلئس گُرلٹ کے گھر سے ملنے والی آنری ماتِیس کی بنائی ہوئی پینٹنگ ’بیٹھی ہوئی عورت‘ بھی شامل ہے۔ اس خدشے کے پیشِ نظر کہ یہ نیشنل سوشلسٹ دور میں لُوٹے گئے فن پارے ہیں، حکام نے فروری 2012ء میں انہیں اپنی تحویل میں لے لیا تھا۔
تصویر: Staatsanwaltschaft Augsburg
مارک شاگال کی پینٹنگ ’تمثیلی منظر‘
کورنیلئس گُرلٹ کے ذخیرے میں سے مشہور فرانسیسی مصور مارک شاگال (1887ء تا 1985ء) کی پینٹنگ ’تمثیلی منظر‘ بھی ملی ہے۔ بیس ویں صدی کے اہم ترین مصورں میں شمار ہونے والے اظہاریت پسند مصور شاگال روسی نژاد یہودی تھے اور اُنہیں ’مصورں کی صف میں موجود شاعر‘ کہا جاتا تھا۔
تصویر: Staatsanwaltschaft Augsburg
ولہیلم لاخنیٹ کی ’میز پر بیٹھی لڑکی‘
جرمن مصور ولہیلم لاخنیٹ (1899ء تا 1962ء) نے زیادہ تر شہر ڈریسڈن میں کام کیا۔ اُنہوں نے اپنے فن پاروں کے ذریعے جزوی طور پر نیشنل سوشلزم کی کھلی مخالفت کی۔ 1933ء میں اُنہیں گرفتار کر لیا گیا اور اُن کے چند فن پاروں کو ’بگڑا ہوا آرٹ‘ قرار دے کر ضبط کر لیا گیا۔ فروری 1945ء میں ڈریسڈن پر فضائی بمباری کے نتیجے میں اُن کے زیادہ تر شاہکار تباہ ہو گئے۔ اب اُن میں سے چند ایک پھر سے منظر عام پر آئے ہیں۔
تصویر: Staatsanwaltschaft Augsburg
آٹو گریبل کی ’نقاب میں‘
جرمن مصور آٹو گریبل (1895 تا 1972ء) کی تخلیقات کو جرمنی میں آرٹ کی تحریک ’نیو آبجیکٹیویٹی‘ یا ’نئی معروضیت‘ کے زمرے میں رکھا جاتا ہے۔ پہلی عالمی جنگ کے بعد وہ KPD (کمیونسٹ پارٹی آف جرمنی) کے رکن بنے، بعد میں ڈریسڈن میں ’رَیڈ گروپ‘ کے بانی ارکان میں سے ایک تھے۔ 1933ء میں اُنہیں بھی گرفتار کر لیا گیا اور اُن کے فن پاروں کو کمیونسٹ آرٹ قرار دے کر رَد کر دیا گیا۔
تصویر: Staatsanwaltschaft Augsburg
ایرش فراس کی ’ماں اور بچہ‘
مصور ایرش فراس جرمن مصوروں کی ’لاپتہ نسل‘ سے تعلق رکھتے ہیں۔ نیشنل سوشلسٹ پروپیگنڈا نے اُن کی فنی سرگرمیوں کو بھی بڑے پیمانے پر محدود بنا دیا تھا۔ وہ ڈریسڈن کے فنکاروں کی ایک تنظیم کی مجلس عاملہ میں شامل تھے۔ اس تنظیم کو نیشنل سوشلسٹ حکومت نے تحلیل کر دیا تھا اور اُنہیں فنکار کے تشخص سے محروم کر دیا تھا۔
تصویر: Staatsanwaltschaft Augsburg
لُڈوِک گوڈن شویگ کی ’مردانہ چہرہ‘
جرمن مجسمہ ساز لُڈوِک گوڈن شویگ اَیچنگز بنانے کے بھی ماہر تھے۔ اُن کی بنائی ہوئی اس گرافک تصویر کے ساتھ ساتھ ایک زنانہ تصویر بھی گُرلِٹ کے ذخیرے سے ملی ہے۔ امکان غالب ہے کہ یہ دونوں تصاویر بھی ’لوٹی ہوئی تصاویر‘ میں سے ہیں۔ ان تصاویر کے سابقہ مالکان کے ورثاء انہیں واپس مانگنے کا ارادہ رکھتے ہیں۔
تصویر: Staatsanwaltschaft Augsburg
فرِٹس ماسکوس کی ’سوچتی ہوئی عورت‘
جرمن مجسمہ ساز فرِٹس ماسکوس (1896ء تا 1967ء) کے بارے میں زیادہ معلومات عام نہیں ہیں۔ ماسکوس کو ایک متنازعہ فنکار تصور کیا جاتا ہے۔ اُن کا ایک فن پارہ 1938ء میں برلن میں ’بگڑے ہوئے آرٹ‘ کی ایک نمائش میں دکھایا گیا تھا۔
تصویر: Staatsanwaltschaft Augsburg
ایڈورڈ مُنش کی ’شام، مالیخولیا وَن‘
ناروے کے اظہاریت پسند مصور ایڈرڈ مُنش کے کئی فن پارے گُرلِٹ کے ذخیرے میں سے برآمد ہوئے ہیں۔ یہ وہی مصور ہیں، جن کا مشہور ترین شاہکار ’چیخ‘ 2004ء میں اوسلو کے مُنش میوزیم سے چرا لیا گیا تھا لیکن 2006ء میں مل گیا تھا۔ اُن کے اس گرافک شاہکار پر درج ہے کہ یہ 1896ء میں تخلیق ہوا تھا۔
تصویر: Staatsanwaltschaft Augsburg
8 تصاویر1 | 8
اِیلیا ریپِن کی اس شاہکار پینٹنگ کو نقصان پہنچائے جانے کے بعد روس میں اب یہ بحث بھی شروع ہو گئی ہے کہ انتہائی قیمتی فن پاروں کا دیرپا تحفظ کیسے کیا جا سکتا ہے۔ کئی ناقدین کی رائے میں کسی پینٹنگ پر حفاظتی یا بلٹ پروف شیشہ لگانے سے مصوری کے کسی بھی شاہکار کے ناظرین کے لیے یہ ممکن نہیں رہتا کہ وہ ایسے کسی فن پارے سے اسی طرح لطف اندوز ہو سکیں، جیسے کسی حفاظتی شیشے کے بغیر۔
عظیم روسی مصور اِیلیا ریپِن کی جس شہرہ آفاق پینٹنگ کو اس واقعے میں نقصان پہنچایا گیا، وہ قدیم روس کے ایک ایسے زار ایوان کے بارے میں ہے، جو اپنی سفاکی کی وجہ سے ’خوفناک ایوان‘ کہلاتا تھا۔
اسی زارِ روس نے 16 نومبر 1581ء کو اپنے ہی بیٹے کو قتل بھی کر دیا تھا۔ اسی وجہ سے اِیلیا ریپِن نے اس موضوع پر جو پینٹنگ بنائی تھی، اس کا عنوان ہے: ’’خوفناک ایوان اور اس کا بیٹا، سولہ نومبر 1581ء کے روز باپ کے ہاتھوں بیٹے کے قتل کے بعد۔‘‘