1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

خون میں تر شام کا نقشہ، دبئی میں فن پاروں کی نمائش

3 دسمبر 2012

دبئی میں مقیم ایک شامی آرٹسٹ کے فن پاروں کی ایسی نمائش شروع ہو گئی ہے، جس میں بہت سے دوسرے فن پاروں کے ساتھ ساتھ شام کا ایک ایسا نقشہ بھی دیکھا جا سکتا ہے جس سے خون بہہ رہا ہے۔

تصویر: Reuters

نيوز ایجنسی اے ایف پی نے اپنی رپورٹوں میں لکھا ہے تمام عظام نامی يہ فنکار ایک ڈیجیٹل آرٹسٹ ہے۔ عظام کے فن پاروں کی اس نمائش میں سب سے زیادہ اہمیت جنگ زدہ ملک شام کے ایک ایسے نقشے کو حاصل ہو رہی ہے، جو اپنے خون آلود ہونے کی وجہ سے وہاں جاری خونریزی کی علامت بن چکا ہے۔

عظام کا کہنا ہے، ’میں نے شام کے نقشے کو ایک علامت کے طور پر استعمال کیا ہےتصویر: DW

اس نقشے کی تصویریں ان دنوں بہت سی سوشل نیٹ ورکنگ ویب سائٹس پر گردش کر رہی ہیں۔ تمام عظام کے فن کا یہ نمونہ شام کا ساڑھے چار مربع میٹر چوڑا ایک ایسا نقشہ ہے، جس کا سرخ رنگ وہاں خونریزی کی علامت ہے۔ یہ نقشہ اور اس نمائش میں رکھے گئے کئی دیگر فن پارے شام میں مسلسل خونریزی کا پتہ دیتے ہیں۔ اس نمائش کے ذریعے شام کے معاملے ميں بین الاقوامی برادری کی بے حسی کو بھی موضوع بنایا گیا ہے، جو ابھی تک شام میں صورتحال پر قابو پانے کے ليے موثر اقدامات اٹھانے ميں ناکام رہی ہے۔

تمام عظام کا تعلق شام میں درُوز نامی نسلی اقلیت سے ہے۔ اس کا آبائی شہر سوایدا ہے جو درُوز نسل کے شامی باشندوں کے رہائشی علاقے کا مرکزی شہر ہے۔ عظام کا کہنا ہے، ’میں نے شام کے نقشے کو ایک علامت کے طور پر استعمال کیا ہے۔ میری زندگی میں پہلے اس نقشے کی کبھی کوئی اہمیت نہیں تھی۔ لیکن پھر مجھے ایسا لگا کہ جیسے میں نے ایک قوم کو دریافت کر لیا ہو‘۔

تمام عظام کی نمائش کا نام ‘دی سیریئن میوزیم‘ رکھا گیا ہے،تصویر: Reuters

تمام عظام کی تخلیقات میں شام کا نقشہ بار بار دیکھنے میں آتا ہے، جہاں صدر بشار الاسد کی حکومت کے خلاف مارچ 2011ء سے جو مسلح مزاحمت جاری ہے، اس میں شامی اپوزیشن کے اعداد و شمار کے مطابق اب تک 41 ہزار سے زائد افراد مارے جا چکے ہیں۔

اسی نمائش میں عظام کا بنایا ہوا ایک اور آرٹ ورک ایسا بھی ہے جس میں شام کے جلتے ہوئے نقشے کو اس طرح دکھایا گیا ہے کہ اس کے مختلف حصے ٹوٹ کر ایک دوسرے سے علیحدہ ہوتے جا رہے ہیں۔ ایک اور آرٹ ورک میں شام کے جھنڈے پر اقوام متحدہ کا لوگو بنایا گیا ہے۔ لیکن یہ لوگو معمول کے مطابق نیلے رنگ کا نہیں بلکہ سرخ رنگ کا ہے، جس کے وسطی حصے ميں ایک گولی بھی بنائی گئی ہے۔ فنکار کا یہ تخلیقی کام اس حقیقت کی طرف اشارہ کرتا ہے کہ بین الاقوامی برادری اور اقوام متحدہ شام میں قتل وغارت بند کرانے میں ناکام رہے ہیں۔

نمائش میں رکھے گئے کئی دیگر فن پارے شام میں مسلسل خونریزی کا پتہ دیتے ہیںتصویر: Reuters

تمام عظام کی نمائش کا نام ‘دی سیریئن میوزیم‘ رکھا گیا ہے، جو کہ دبئی ميں جاری نمائش کا ايک حصہ ہے۔ اس میں لیونارڈو ڈاونچی، ایڈورڈ منچ اور فرانسسکو گوہا جیسے مشہور مصوروں کی تخلیقات کو شام میں موجودہ تباہی کی تصاوير کے ساتھ ملا کر دکھانے کی کوشش کی گئی ہے۔

تمام عظام کے فن پاروں کی اس نمائش میں مصور کی اپنے وطن سے محبت اور ماضی کی یادیں بھی نظر آتی ہیں، جہاں سے وہ ایک سال پہلے اس لیے فرار ہو کر بیرون ملک چلا گیا تھا کہ اسے حکومت نے ایک ریزرو فوجی کے طور پر طلب کر لیا تھا۔

اسی نمائش میں ایک تصویر ایسی بھی ہے جس میں دنیا کے نقشے پر ایک چھوٹی سی بچی ایک خاص جگہ کی طرف اشارہ کرتی نظر آتی ہے۔ دنیا کے نقشے پر یہ وہ جگہ ہے جہاں شامی ریاست واقع ہے۔ تمام عظام کی اس تصویر کا عنوان ہے، ‘جہاں ہم تھے‘۔

(ij / as (AFP

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں