خیبرپختونخوا کے حجام ڈیزائن والی داڑھی نہیں بنائیں گے
اے ایف پی
6 مارچ 2018
پاکستان کے صوبے خیبر پختونخواہ میں حجام حضرات نے اپنی دکانوں میں داڑھی کا جدید اور فیشن ایبل خط بنانے پر پابندی عائد کرنے کا اعلان کر دیا ہے۔ ان حجاموں کا کہنا ہے کہ ڈیزائن والی داڑھی تراشنا اسلامی شریعت کے خلاف ہے۔
اشتہار
داڑھی سے متعلق ایسی پابندی قریب ایک عشرے قبل بھی خیبر پختونخوا کے صوبے میں عائد کی گئی تھی جب پاکستانی طالبان سمیت جہادی گروپوں نے صوبے کے حجاموں کو مذہب اسلام کے شرعی قوانین کے خلاف داڑھی بنانے پر شدید نتائج کی دھمکی دی تھی۔
پشاور میں سلیمانی ہیئر ڈریسر تنظیم کے سربراہ شریف کاہلو نے گزشتہ شام ایک نیوز کانفرنس میں بتایا،’’ داڑھی کے مختلف طرح کے ڈیزائن بنانا پیغمبر اسلام کی سنت کے خلاف ہے۔‘‘
کاہلو کا مزید کہنا تھا کہ ہزاروں حجاموں نے، جو اُن کی ایسوسی ایشن کے رکن بھی ہیں، اس فیصلے پر پابند رہنے کا وعدہ کیا ہے۔ علاوہ ازیں فیصلے سے متعلق گاہکوں کو صوبے بھر میں ہیئر ڈریسروں کی دکانوں میں نوٹس لگا کر آگاہ کر دیا جائے گا۔
شریف کاہلو کا کہنا تھا کہ اُن پر کسی جہادی گروپ کی جانب سے کوئی دباؤ نہیں ہے بلکہ یہ فیصلہ ضمیر کی آواز پر کیا گیا ہے۔ کاہلو کا یہ بھی کہنا تھا کہ انہوں نے صوبے بھر میں تمام بڑے شہروں اور اضلاع کی مقامی انتظامیہ سے ملاقات کی ہے اور سب نے ہی انہیں بھرپور تعاون کا یقین دلایا ہے تاہم اس حکم نامے کو سرکاری حیثیت دینے سے معذرت کی ہے۔
خیال رہے کہ جہادی گروپوں نے ایک عشرے قبل خیبرپختونخوا صوبے میں حجامت بنانے کی کئی دکانوں پر حملہ کیا تھا۔ اُن کا موقف تھا کہ داڑھی منڈوانا غیر شرعی ہے۔
حالیہ چند برسوں میں پاکستان کے لاہور اور کراچی جیسے بڑے شہروں میں مرد حضرات میں جدید فیشن کو اپنانے اور پابندی سے سیلون اور بیوٹی پارلروں میں جانے کے رجحان میں اضافہ ہوا ہے۔ ملک میں بڑھتی ہوئی مڈل کلاس اس حوالے سے زیادہ سرگرم نظر آتی ہے۔
داڑھی رکھنے کے فوائد
یہ بات تو ہر کوئی جانتا ہے کہ داڑھی مردانہ وجاہت میں اضافہ کرتی ہے جبکہ شیو کرنے میں وقت بھی لگتا ہے اور پیسہ بھی لیکن داڑھی رکھنا صحت کے لیے بھی کتنا فائدہ مند ہو سکتا ہے یہ جانیے اس پکچر گیلری میں۔
تصویر: Fotolia/CURAphotography
الٹرا وائلٹ شعاعوں سے بچاؤ
چہرے پر گھنی داڑھی سورج سے آنے والی 95 فیصد تک بالائے بنفشی شعاعوں سے بچاتی ہے۔ یہ شعاعیں جلد کے کینسر کا سبب بن سکتی ہیں۔
جن لوگوں کو موسم تبدیل ہونے پر گرد یا کسی خاص پودے سے الرجی ہوتی ہے، انہیں بھی داڑھی کچھ آرام پہنچا سکتی ہے۔ داڑھی کے بال ایک قدرتی فلٹر کا کام کرتے ہیں اور ناک کے بالوں کی طرح الرجی پیدا کرنے والے بہت سے ذروں کو نتھنوں میں جانے سے روک لیتے ہیں۔
تصویر: Colourbox/E. Marongiu
ہمیشہ رکھے جوان!
چہرے پر جھریاں بڑھتی عمر کا پتہ دیتی ہیں۔ جب داڑھی کی وجہ سے چہرے پر سورج کی کرنیں کم پڑتی ہیں تو جھریاں بھی کم پیدا ہوتی ہیں۔ پھر یہ بھی کہ داڑھی رکھنے سے مرد زیادہ عرصے تک جوان بھی لگتے ہیں۔
تصویر: Marem - Fotolia.com
داغوں سے چھٹکارا
شیو کرنے سے کبھی کبھی جلد کٹ جاتی ہے اور اُس پر زخموں کے نشانات بھی پڑ سکتے ہیں۔ داڑھی رکھنے سے جِلد بھی ٹھیک رہے گی اور روز روز کی چوٹوں اور خراشوں سے بھی چھٹکارا مل جائے گا۔
تصویر: Fotolia/eevl
گرمی سردی دونوں میں حفاظت
داڑھی موسم گرما میں کڑکتی دھوپ سے بچاتی ہے اور جاڑوں میں شدید سردی سے۔ سر کو تو کسی اُونی ٹوپی سے ڈھانپا جا سکتا ہے لیکن چہرے کو ایسی کسی چیز کی مدد سے محفوظ نہیں بنایا جا سکتا۔ ایسے میں داڑھی ہر موسم میں مردوں کی جِلد کی حفاظت کرتی ہے۔
تصویر: Colourbox
انفیکشن سے بچانے والی
بیکٹیریا کئی طرح کی انفیکشنز کا باعث بنتے ہیں۔ شیو کرنے سے کئی بار ایسا ہوتا ہے کہ بیکٹیریا بالوں کی جڑوں میں بھی اپنا گھر بنا لیتے ہیں۔ تب جِلد پر سیاہ دھبے نظر آنے لگتے ہیں۔ اگر وہاں بال اُگے ہوں گے تو ایسے بیکٹیریا بے گھر ہو جائیں گے۔
تصویر: Colourbox
قدرتی نمی
داڑھی جلد کی خشکی کا بھی بہترین تریاق ہے۔ چہرے کی جِلد کو ہوا اور ٹھنڈک سے بچانے کے ساتھ ساتھ داڑھی اسے خشک بھی نہیں ہونے دیتی۔ اس طرح جلد کی نمی کے لیے استعمال ہونے والی کریم کا خرچ بھی بچایا جا سکتا ہے۔
تصویر: Fotolia/Freesurf
وقت بچے گا
امریکا کی بوسٹن یونیورسٹی کے ڈرماٹالوجی کے شعبے کے سربراہ پروفیسر ڈاکٹر ہیربرٹ میسن نے 1972ء میں حساب لگایا تھا کہ ایک اوسط شخص اپنی زندگی میں تقریباً ساڑھے تین ہزار گھنٹے شیو کرنے میں گزار دیتا ہے۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ داڑھی رکھنے والے حضرات اپنی زندگی کے 139 دن یعنی پانچ مہینے کسی اور ضروری کام میں صرف کر سکتے ہیں۔