خیبر ایجنسی میں فضائی کارروائی، چالیس عسکریت پسند ہلاک
1 ستمبر 2010شمالی صوبے خیبر پختونخوا کے دارالحکومت پشاور سے آمدہ رپورٹوں کے مطابق سکیورٹی حکام نے تصدیق کی کہ یہ فضائی آپریشن منگل کے روز خیبر ایجنسی میں وادیء تیرہ میں کیا گیا، جس دوران طالبان کی متعدد پناہ گاہیں بھی تباہ کر دی گئیں۔
ایک اعلیٰ سکیورٹی اہلکار نے اپنا نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر فرانسیسی خبر ایجنسی اے ایف پی کو بتایا کہ ان فضائی کارروائیوں میں کم ازکم 40 عسکریت پسند مارے گئے۔ ایک اور سکیورٹی اہلکار اور وادیء تیرہ میں مقامی انٹیلیجنس ذرائع نے بھی جنگی طیاروں سے کئے جانے والے ان حملوں اور ہلاک شدگان کی تعداد کی تصدیق کر دی ہے۔
پاکستان کے عسکری ذرائع کے بقول ان حملوں میں عسکریت پسندوں کے متعدد ٹھکانے، ایک تربیتی مرکز، غیر قانونی طور پر کام کرنے والا ایک مقامیFM ریڈیو سٹیشن اور کم ازکم آٹھ گاڑیاں تباہ کر دی گئیں۔ ان ذرائع نے دعویٰ کیا کہ یہ حملے اس بارے میں خفیہ اطلاعات ملنے کے بعد کئے گئے کہ متعلقہ علاقے میں بہت سے عسکریت پسند پشاور اور خیبر پختونخوا کے دیگر علاقوں میں آئندہ ہفتے کئی نئے خود کش حملے کرنے کے منصوبوں کو حتمی شکل دے رہے تھے۔
اے ایف پی نے سکیورٹی ذرائع کا حوالہ دیتے ہوئے لکھا ہے کہ مارے جانے والے عسکریت پسندوں کا تعلق لشکر اسلام نامی گروپ سے تھا اور ان میں ایسے جنگجو بھی شامل تھے جو گزشتہ برس شمال مغربی پاکستان میں وادیء سوات میں ملکی فوج کے آپریشن کے دوران وہاں سے بچ نکلنے میں کامیاب ہو گئے تھے۔
دوسری طرف انہی حملوں کے سلسلے میں ایک مقامی حکومتی اہلکار نے دعویٰ کیا کہ ان فضائی کارروائیوں کی زد میں کئی خواتین اور بچے بھی آ گئے۔ اس سرکاری عہدیدار نے اپنا نام بتائے بغیر خواتین اور بچوں سمیت کئی عام شہریوں کی ہلاکت کا ذکر بھی کیا۔
پاکستان کے قبائلی علاقوں میں لشکر اسلام ایک ایسا عسکریت پسند گروپ ہے جس کے تحریک طالبان پاکستان کے ساتھ قریبی رابطے ہیں اور یہ گروپ خیبر ایجنسی کے علاقے میں عسکریت پسندانہ کارروائیوں کے علاوہ افغانستان میں مغربی دفاعی اتحاد نیٹو کے فوجیوں کے لئے سامان رسد لے کر جانے والے قافلوں پر کئی حملوں میں بھی ملوث رہا ہے۔
رپورٹ: مقبول ملک
ادارت: عاطف بلوچ