1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

خیبر پختونخوا: ایک اور خواجہ سرا قتل

بینش جاوید
28 مارچ 2018

پاکستان کے شہر پشاور میں گزشتہ شب ایک خواجہ سراء اور اس کے بوائے فرینڈ کو  نامعلوم افراد نے قتل کر دیا۔ 2015ء سے اب تک خیبر پختونخواہ میں یہ خواجہ سراؤں کے قتل کا یہ 55 واں واقعہ ہے۔

Trans Action Pakistan | Gewalt gegen Transgender
تصویر: Trans Action Pakistan

خیبر پختونخواہ میں ٹرانس جینڈر افرد کے حقوق کے لیے کام کرنے والی تنظیم ’ٹرانس ایکشن پاکستان‘ کے رکن قمر نسیم نے پشاور سے ٹیلی فون پر گفتگو کرتے ہوئے ڈی ڈبلیو کو بتایا، ’’اس ٹرانس جینڈر خاتون کی عمر چوبیس سال تھی۔ اس کا تعلق لکی مروت سے تھا اور یہ کچھ ہی عرصہ قبل پشاور آئی تھی۔ اس کا نام دانیال تھا اور اسے چٹکی کے نام سے پکارا جاتا تھا۔ کل یہ اپنے بوائے فرینڈ کے ساتھ رکشے پر کہیں جارہی تھی کہ نامعلوم افراد نے اسے  اور اس کے بوائے فرینڈ کو گولیاں مار کر ہلاک کر دیا ۔‘‘ 

نسیم نے بتایا کہ سن 2015ء سے اب تک صرف خیبر پختونخواہ میں پچپن خواجہ سراؤں کو قتل کیا جا چکا ہے جن میں سے بیالیس کو ان کے اپنے ہی مرد ساتھیوں نے قتل کیا تھا۔  ٹرانس ایکشن پاکستان کے اعداد و شمار کے مطابق اس صوبے میں اس سال کے آغاز سے اب تک خواجہ سراؤں پر تشدد کے 53 کیسز رجسٹر ہو چکے ہیں۔

ملزم ’ججا بٹ‘ کے تشدد کی شکار شنایا اب بھی خوفزدہ

’خدا میرا بھی ہے‘

ٹی بی اور ایڈز سے متاثرہ خواجہ سرا سڑک پر رہنے پر مجبور

جب قمر نسیم سے پوچھا گیا کہ اس صوبے میں خواجہ سراؤں پر تشدد کے واقعات اتنے زیادہ کیوں ہیں تو انہوں نے بتایا،’’ایسا نہیں ہے کہ پاکستان کے دیگر علاقوں میں ٹرانس جینڈر افراد محفوظ ہیں۔ خیبر پختونخواہ میں ان کے حقوق کے حوالے سے ہماری تنظیم اور خود خواجہ سرا بھی متحرک ہیں۔ اس لیے زیادہ واقعات رپورٹ ہوتے ہیں اور میڈیا کے ذریعے منظر عام پر آتے ہیں۔‘‘

ماویہ ملک پاکستان کی پہلی خاتون ٹرانس جینڈر نیوز کاسٹر ہیںتصویر: Reuters/Zile Huma

حال ہی میں پاکستان میں ایک ٹرانس جینڈر خاتون معاویہ ملک کے پاکستان کی پہلی ٹرانس جینڈر نیوز کاسٹر بننے کی خبر کو دنیا بھر میں میڈیا نے مثبت انداز میں پیش کیا ہے۔  اس حوالے سے ایک پاکستانی غیر سرکاری تنظیم کی رکن عظمیٰ یعقوب نے ڈی ڈبلیو سے گفتگو کرتے ہوئے کہا، ’’پاکستان کی ٹرانس جینڈر کمیونٹی کا مقصد باعزت طور پر مرکزی دھارے میں آنا ہے۔ معاویہ ملک نےدیگر ٹرانس جینڈر افراد کے لیے ایک مثال قائم کی ہے۔ لیکن پشاور میں خواجہ سرا کے قتل کا حالیہ واقعہ ظاہر کرتا ہے کہ اب بھی اس کمیونٹی کو کتنی مشکلات اور تعصب کا سامنا ہے۔‘‘

نامعلوم افراد نے چٹکی اور اس کے بوائے فرینڈ کو گولیاں مار کر ہلاک کر دیا تھاتصویر: Trans Action Pakistan

پاکستان کا شمار ان چند ممالک میں ہوتا ہے ہے جو ٹرانس جینڈر  افراد کو بطور تیسری جنس قانونی طور پر تسلیم کیا جاتا ہے۔ تاہم نسیم کا کہنا ہے کہ اب بھی ان کے حقوق اور انہیں تحفظ فراہم کرنے کے لیے بہت کچھ کرنا باقی ہے۔

پاکستان کی پہلی ٹرانس جینڈر ماڈل کی دھوم

03:09

This browser does not support the video element.

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں