خیبر پختونخوا : طبعی شعبے کے لیے جرمن امداد
6 اکتوبر 2011جرمن حکومت کے فراہم کردہ اس جدید ساز وسامان کا مقصد پاکستان اور افغانستان میں دہشت گردی سے متاثر ہونے والے افراد کو علاج معالجے کی بہتر سہولتیں فراہم کرنا ہے۔ اس سلسلے میں سرجری کے سامان کے علاوہ دوسرے مرحلے میں مزید 250 ملین روپے کے مزید آلات فراہم کیے جائیں گے۔ ساتھ ہی پلاسٹک سرجری کے ماہرین کو جرمنی میں تربیت بھی فراہم کی جائےگی۔ اس حوالے سے منقعد ہونے والی تقریب کے موقع پر جرمنی کی ترقیاتی امداد کی وفاقی وزارت سے وابستہ مسز گوڈرن کوپ نے ہسپتال کے متعلقہ شعبوں کا تفصیلی دورہ کیا۔ ان کے ہمراہ پاکستان میں جرمن سفارت خانے اور کے ایف ڈبلیو بینک کے عملے کے علاوہ ہسپتال کے سینئر ڈاکٹرز بھی تھے۔
اس موقع پرحیات آباد میڈیکل کمپلیکس کے پلاسٹک سرجری کے پروفیسر ڈاکٹر محمد طاہر نے آنے والے وفد کو تفصیلی بریفنگ دی۔ بعدازاں مسز گوڈرن کوپ نے پلاسٹک سرجری وارڈ کے دورے کے دوران مختلف مریضوں سے بھی ملاقات کی۔ ڈوئچے ویلے سے خصوصی بات چیت کرتے ہوئے مسز گورڈن کوپ نے کہا کہ ”انہیں اور جرمن حکومت کو پاکستان کے ساتھ دوستانہ تعلقات پر فخر ہے۔ اس دوستی کی بنیاد ایک دوسرے پر اعتماد ہے۔ ہم مستقبل میں اس سلسلے کو جاری رکھیں گے۔ میں ڈاکٹر اور نرسوں کی خدمات کی فراہمی سے بے حد متاثر ہوئی ہوں۔‘‘
مسز گوڈرن کوپ نے مزید کہا کہ ان کے لیے یہ انتہائی خوشی کی بات ہے کہ علاج کے لیے پشاور لائے جانے والے افغانوں کو بھی تمام ترسہولیات فراہم کی جاتی ہیں۔ مسزگوڈرن کوپ کے بقول انہیں بے حد خوشی ہے کہ انسانیت کی خدمت کے سلسلے کو آگے بڑھانے کے لیے جرمن حکومت تعاون فراہم کر رہی ہے۔ مسز گوڈرن کوپ نے کہا کہ انہوں نے جس پراجیکٹ کا افتتاح کیا ہے، اس میں سرجری کے مختلف آلات اور مشینین شامل ہیں۔ ان کی مالیت تقریبا ًایک لاکھ یورو ہے۔ اس کے علاوہ بھی متعدد مشترکہ منصوبوں پرکام جاری ہے۔
اس موقع پر موجود ہسپتال کے پلاسٹک سرجری کے شعبے کے سربراہ پروفیسر ڈاکٹر محمد طاہر کا کہنا تھا کہ ان کے پاس ہیومن ریسورسز تو موجود ہیں اور اب جرمنی نے آلات فراہم کرنے کا وعدہ کیا ہے۔ جرمنی کی تعاون سے یہ ہسپتال علاج کا ایک بہترین مرکز ہو گا، جہاں دہشت گردی سے متاثرہ افراد کا مفت علاج کیا جائے گا۔ انہوں نے مزید کہا کہ اس مقصد کے لیے یہاں کے تجربہ کار افراد جرمنی جائیں گے اور جرمن ماہرین یہاں آئیں گے۔ اس طرح دونوں ممالک کے مابین پلاسٹک سرجری کے شعبے میں ماہرین کا تبادلہ بھی ہو گا۔
پاکستان اور افغانستان میں اپنی نوعیت کے اس واحد مرکز میں سالانہ دو ہزار سے زیادہ مریضوں کا علاج کیا جاتا ہے۔ وسائل کی کمی کی وجہ سے مریضوں کو ویٹنگ لسٹ پر ڈال دیا جاتا ہے۔ ڈاکٹر محمد طاہرکا کہنا ہے کہ اگست2012ء تک یہ لسٹ مکمل ہوچکی ہے۔’’اگر سامان اور بیڈز بڑھ جائیں تو زیادہ سے زیادہ مریضوں کا علاج ممکن ہو سکے گا“۔ پاکستان اور جرمنی کے باہمی تعاون سے اس سینٹر کی استعداد بڑھانےسے یہاں ٹراما اور برن یونٹ بھی قائم کیے جائیں گے۔
یہ بات قابل ذکر ہے کہ جرمنی نے گزشتہ پچاس سالوں سے پاکستان بالخصوص خیبر پختونخوا اور ملحقہ قبائلی علاقوں میں عوامی فلاحی اداروں اور حکومتی اداروں کے مختلف شعبوں میں امداد فراہم کررہا ہے۔ 2005 ء کا زلزلہ ہو یا 2010 ء کا سیلاب، جرمنی نے ہر مشکل وقت میں پاکستان کو اربوں یورو کی امداد فرام کی ہے۔
رپورٹ: فریداللہ خان پشاور
ادارت : عدنان اسحاق