خیبر پختونخوا میں پروفیسروں کی ہڑتال اور احتجاجی کیمپ
1 جون 2021آل یونیورسٹیز ایمپلائز میں شامل خیبر پختونخوا صوبے کی مختلف جامعات سے تعلق رکھنے والے اساتذہ نے پشاور کے انجینرنگ یونیورسٹی چوک میں کیمپ لگایا۔ اس موقع پر انہوں نے اپنے مطالبات کیلئے غیر معینہ مدت کیلئے کلاسز سے بائیکاٹ کا اعلان کیا ہے۔
فاٹا کے سرکاری اسکولوں کے ہزارہا اساتذہ سراپا احتجاج
پشاور پولیس کا تشدد
گذشتہ روز پشاور پولیس نے احتجاج میں شریک اساتذہ پر لاٹھی چارج کرنے کے علاوہ یونیورسٹی کے نو پروفیسروں سمیت اکیس اساتذہ کو گرفتار کیا۔ انہیں بعد ازاں ضمانت پر رہا بھی کر دیا گیا ۔ یونیورسٹی ٹیچرز ایسوسی ایشن نے صوبہ بھر کے جامعات کے اساتذہ اور اہلکاروں کو اپنے علاقے میں حکومتی ہٹ دھرمی کے خلاف احتجاج کرنے کی ہدایت دی ہے۔
احتجاج کی گونج صوبائی اسمبلی میں
خیبر پختونخوا اسمبلی میں حزب اختلاف کے ارکان نے یونیورسٹی اساتذہ کے پرامن احتجاج کے دوران ان پر تشدد کی مذمت کی۔ صوبائی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف اکرم خان درانی اساتذہ کے احتجاجی کیمپ پہنچ گئے جہاں انہوں نے اساتذہ کے ساتھ یکجہتی کا اعلان کرتے ہوئے کہا ''اپوزیشن کے ارکان اسمبلی کے ساتھ ملکر جامعات کے مالی بحران پر حکومت کی چشم پوشی اور اساتذہ کے جائز مطالبات کیلئے احتجاج کرنے والوں پر تشدد کے واقعے کو اسمبلی کے فلور پر اٹھاوں گا۔‘‘ انکا مزید کہنا تھا کہ اساتذہ پر تشدد کسی طور پر برداشت نہیں کریں گے اور انہیں پولیس تشدد کے دوران اساتذہ کے پھٹے کپڑے دیکھ دکھ ہوا ہے۔
ورلڈ ٹیچرز ڈے پر پاکستانی اساتذہ کا احتجاج
احتجاجی کیمپ
آل یونیورسٹیز ایمپلائز کا اپنے مطالبات کیلئے احتجاج چھٹے روز میں داخل ہو گیا ہے۔ انجینیرنگ یونیورسٹی چوک میں احتجاجی کیمپ میں موجود فیڈریشن اف آل پاکستان یونیورسٹی اکیڈیمک سٹاف ایسوسی ایشن کے رہنما پروفیسر ڈاکٹر شاہ عالم نے اساتذہ کے مطالبات کے بارے میں بتایا کہ جامعات کے ملازمین کی تنخواہوں سے کٹوتی کا حکومتی اعلامیہ واپس لیا جائے۔ انہوں نے اٹھارویں ترمیم کے تحت پنجاب اور سندھ کی طرح صوبائی ہائیر ایجوکیشن کمیشن بنایا جائے اور اعلیٰ تعلیم کے بجٹ میں اضافہ کرنے کا بھی مطالبات کیے۔ اس احتجاجی کیمپ میں یونیورسٹیوں کے طلبہ بھی شریک ہیں۔
یونیورسٹیوں کے مالی مسائل اور حکومتی موقف
خیبرپختونخوا کی زیادہ تر جامعات مالی بحران کی زد میں ہیں۔ چار سے زیادہ جامعات کے وائس چانسلرز کو مالی بدانتظامی اور اختیارات سے تجاوز کے الزام میں جبری رخصت پر بھیج دیا گیا ہے۔ جامعات میں مالی بحران اور اساتذہ و طلبا کا احتجاج ایسے وقت میں شروع کیا گیا جب کورورنا وبا کی وجہ سے جامعات میں درس و تدریس کا سلسلہ تقریبا ایک سال بعد بحال ہونے کے قریب ہے۔
پشاور میں جرمنی کے تعاون سے سینٹر آف ایکسیلینس کا سنگِ بنیاد
اعلیٰ تعلیم کے وزیر اعلی کے مشیر کامران بنگش کا کہنا ہے کہ محدود مالی وسائل کے باجود جامعات کے مالی مسائل حل کرنے کیلئے کوشاں ہیں۔ انکا مزید کہنا تھا کہ جامعات کو بھی اپنے شاہانہ اخراجات میں کمی لانا ہوگی اور موجود وسائل کے اندر رہنا ہوگا۔ بنگش کے مطابق کچھ عناصر جامعات کی معاشی اصلاحات کو اپنے سیاسی مفادات کیلئے استعمال کررہے ہیں اور اگر اصلاحات نہیں کی گئیں تو مجموعی صورت حال مزید ابتر ہو جائے گی۔