دارفور تنازعہ کا ذمہ دار میں ہوں، صدر عمر البشیر
21 اپریل 2011برطانوی اخبار گارڈین سے گفتگو کرتے ہوئے عمر البشیر نے کہا،’ میں صدر ہوں، اس لیے ملک میں جو کچھ بھی ہو رہا ہے اس کے لیے میں ذمہ دار ہوں‘۔ جولائی 2010ء میں بین الاقوامی فوجداری عدالت ICC نے صدرعمرالبشیر پر قتل عام کے الزامات عائد کیے تھے۔ اقوام متحدہ کے اعداد وشمار کے مطابق دارفور تنازعہ کے نتیجے میں آٹھ برس کے دوران کم ازکم تین لاکھ افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔
سوڈانی صدرعمر البشیر کے بقول دارفور کا تنازعہ بہت پرانا اور روایتی ہے۔ انہوں نے دارفور میں حکومتی اقدامات کا دفاع کرتے ہوئے کہا،’ بطور حکومت ہم ان طاقتوں کے خلاف لڑے، جنہوں نے ریاست کے خلاف ہتھیار اٹھا رکھے تھے‘۔ انہوں نے کہا کہ اس دوران کچھ باغیوں نے مقامی قبائل پر حملہ بھی کیا، جس کے نتیجے میں جانی نقصان ہوا۔
صدرعمرالبشیر نے کہا کہ مغربی میڈیا میں ہلاکتوں کی تعداد دانستہ طور پر بڑھا چڑھا کر پیش کی گئی،’ یہ ریاست کی ذمہ داری ہے کہ وہ باغیوں کے خلاف لڑے، لیکن اس دوران ہم نے دارفور کے مقامی افراد کو کوئی زک نہیں پہنچائی‘۔ 2003ء میں شروع ہونے والے اس تنازعہ کے نتیجے میں اقوام متحدہ کے اندازوں کے مطابق تقریبا 1.8 ملین افراد بے گھر ہو چکے ہیں۔
عمرالبشیر نے گارڈین کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ ICC کی طرف سے ان پر لگائے جانے والے الزامات جھوٹ کا پلندہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس عدالت کے چیف پراسیکیوٹر لوئیس مورینو اوکامپو کا رویہ منصفوں والا نہیں بلکہ سیاسی کارکنوں والا ہے۔
دوسری طرف سوڈان میں پر تشدد واقعات کا سلسلہ جاری ہے۔ خبر رساں ادارے اے ایف پی نے جنوبی سوڈان کی فوج کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ گزشتہ روز Mayom کاؤنٹی میں باغیوں کے ساتھ ایک جھڑپ کے نتیجے میں بیس فوجی ہلاک ہو گئے۔ تیل کی دولت سے مالا مال سے علاقے میں باغی ملیشیا کا اثرورسوخ بہت زیادہ ہے۔
رپورٹ: عاطف بلوچ
ادارت: عصمت جبیں