داعش دیگر یورپی ملکوں میں بھی حملوں کی تیاری میں، والس
16 نومبر 2015![Frankreich Paris Terroranschläge Trauer](https://static.dw.com/image/18851740_800.webp)
پیرس سے پیر سولہ نومبر کے روز موصولہ نیوز ایجنسی اے ایف پی کی رپورٹوں کے مطابق فرانسیسی وزیر اعظم مانوئل والس نے آج کہا کہ حکام کو یقین ہے کہ عسکریت پسند تنظیم اسلامک اسٹیٹ یا دولت اسلامیہ کی طرف سے پیرس میں کیے جانے والے خوفناک حملوں کے بعد فرانس اور دیگر یورپی ملکوں میں ایسے مزید حملوں کی تیاریاں کی جا رہی ہیں۔
اے ایف پی کے مطابق فرانسیسی سربراہ حکومت نے پیرس میں کہا، ’’ہم جانتے ہیں کہ ایسی کارروائیوں کی تیاریاں جاری تھیں، جو اب بھی کی جا رہی ہیں، صرف فرانس کے خلاف ہی نہیں بلکہ دیگر یورپی ریاستوں کے خلاف بھی۔‘‘
نیوز ایجنسی روئٹرز نے اپنی رپورٹوں میں وزیر اعظم والس کے آج کے بیانات کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا ہے کہ فرانسیسی پولیس کی طرف سے ان حملوں میں ملوث ملزمان کے خلاف اتوار اور پیر کی درمیانی شب ملک بھر میں مبینہ عسکریت پسندوں کے ٹھکانوں پر 150 چھاپے مارے گئے۔
وزیر اعظم مانوئل والس نے اپنے ایک انٹرویو میں کہا کہ فرانسیسی خفیہ ادارے اس سال موسم گرما سے لے کر پیرس میں حالیہ حملوں تک متعدد دہشت گردانہ حملے ناکام بنانے میں کامیاب رہے تھے اور پیرس حکومت کی رائے میں دہشت گرد فرانس اور باقی ماندہ یورپ میں ایسے نئے حملوں کی تیاریاں بھی کر رہے ہیں۔
روئٹرز کے مطابق فرانسیسی وزیر اعظم نے ریڈیو آر ٹی ایل کے ساتھ ایک انٹرویو میں آج کہا، ’’ہم ملک میں نافذ ہنگامی حالت کے قانونی دائرہ کار کو استعمال میں لاتے ہوئے ایسے افراد سے پوچھ گچھ میں مصروف ہیں، جو انتہا پسندوں کی جہادی تحریک کا حصہ ہیں اور ان تمام لوگوں کے خلاف بھی جو فرانسیسی جمہوریہ میں نفرت کی وکالت کرتے ہیں۔‘‘
پیر کی صبح اپنے اسی انٹرویو میں مانوئل والس نے کہا کہ پیرس میں گزشتہ جمعے کی رات کیے گئے دہشت گردانہ حملوں کی تیاری شام میں کی گئی تھی۔ انہوں نے کہا، ’’ان حملوں کا ارادہ، منصوبہ اور انتظام شام میں کیا گیا۔‘‘
پیرس میں متعدد مقامات پر کیے جانے والے ان مربوط دہشت گردانہ حملوں میں جمعہ تیرہ نومبر کی رات 129 افراد ہلاک ہوئے تھے اور ان حملوں کے کچھ ہی دیر بعد شام اور عراق کے وسیع تر علاقوں پر قابض دہشت گرد تنظیم اسلامک اسٹیٹ یا داعش نے ان حملوں کی ذمے داری قبول بھی کر لی تھی۔