انتہا پسند گروپ داعش نے پیر کی شب برلن کی کرسمس مارکیٹ پر ہونے والے حملے کی ذمہ داری قبول کر لی ہے۔ ادھر جرمن پولیس نے اس حملے کے شبے میں گرفتار کیے گئے پاکستانی مہاجر کو ناکافی شواہد کی بنیاد پر رہا کر دیا ہے۔
اشتہار
خبر رساں ادارے روئٹرز نے بتایا ہے کہ عراق و شام میں فعال شدت پسند گروہ داعش نے برلن کی کرسمس مارکیٹ پر ہوئے حملے کی ذمہ داری قبول کر لی ہے۔ منگل کے دن اس جہادی گروہ کی طرف سے دعویٰ کیا گیا ہے کہ 'جس شخص نے برلن میں حملہ کیا، وہ داعش کا سپاہی ہے اور یہ کارروائی اتحادی رکن ممالک کے شہریوں کو نشانہ بنانے کی اپیل کے نتیجے میں سر انجام دی گئی'۔ داعش نے یہ دعویٰ اپنی نیوز ایجنسی اعماق کی طرف سے جاری کردہ ایک بیان میں کیا ہے۔
پیر کی شب برلن کے مرکزی علاقے میں واقع ایک کرسمس مارکیٹ پر ایک ٹرک کے ذریعے حملہ کیا گیا تھا، جس کے نتیجے میں بارہ افراد ہلاک جبکہ انچاس زخمی ہو گئے تھے۔ جرمن پولیس نے ابتدا میں اسے دہشت گردی کی کارروائی قرار دینے سے اجتناب کیا تھا۔
تاہم گزشتہ رات ہی ایک مشتبہ شخص کو حراست میں لے لیا گیا تھا، جس پر شبہ تھا کہ وہ اس ٹرک کو چلا رہا تھا، جو کرسمس مارکیٹ کو روندتا ہوا کئی انسانوں کو کچلنے کا باعث بنا تھا۔
تاہم منگل کی شام جرمن پولیس نے اس مشتبہ شخص کو رہا کر دیا ہے۔ اس مشتبہ شخص کا نام نوید بتایا گیا تھا، جس کے بارے میں کہا گیا ہے کہ وہ پاکستانی ہے اور گزشتہ برس دسمبر میں ہی مہاجرت اختیار کرتے ہوئے جرمنی پہنچا تھا۔ پولیس کا کہنا ہے کہ ناکافی شواہد کی بنیاد پر تئیس سالہ نوید کو رہا کر دیا گیا ہے۔
کارلسروہے میں وفاقی دفتر استغاثہ نے بتایا ہے کہ تفتیش کار یہ ثابت کرنے میں ناکام ہو گئے تھے کہ یہ حملہ نوید نے کیا ہے چنانچہ اسے مزید حراست میں نہیں رکھا جا سکتا ہے۔ نوید نے اپنی گرفتاری کے بعد ہی کہا تھا کہ وہ اس حملے میں ملوث نہیں ہے۔
برلن، کرسمس مارکیٹ پر ٹرک چڑھ دوڑا
جرمن دارالحکومت برلن میں پیر اُنیس دسمبر کی شام ایک ٹرک نے ایک کرسمس مارکیٹ روند ڈالی۔ اس واقعے میں کم از کم نو افراد ہلاک اور پچاس زخمی ہو گئے۔
تصویر: picture-alliance/dpa/P. Zinken
اس واققعے کے بعد پولیس نے وسطی برلن کی بُوڈا پیسٹر سٹریٹ اور اُس کے نواحی علاقے کو گھیرے میں لے لیا ہے
تصویر: Google Earth
امددی ٹیمیں فوری طور پر جائے حادثہ پہنچ گئیں اور زخمیوں کو طبی مراکز منتقل کر دیا گیا۔
تصویر: REUTERS/P. Kopczynski
پولیس نے علاقے میں موجود لوگوں سے کہا ہے کہ وہ فیس بک پر اپنے محفوظ ہونے کا بتا دیں، تاکہ ان کے پیاروں کو معلوم ہو کہ وہ خیریت سے ہیں۔
تصویر: REUTERS/P. Kopczynski
پولیس کی جانب سے اس حملے کی بابت اطلاعات ٹوئٹر پیغامات کی صورت میں دی جا رہی ہیں۔ پولیس نے عوام سے کہا ہے کہ اس واقعے سے متعلق ویڈیوز کو شیئر کرنے سے اجتناب برتا جائے، کیوں کہ اس سے مختلف افراد کی ’پرائیویسی‘ پر حرف آ سکتا ہے۔
تصویر: Reuters/P. Kopczynski
جرمن وزیر داخلہ تھوماس ڈے میزیئر نے کہا ہے کہ وہ اس سلسلے میں سکیورٹی حکام سے مسلسل رابطے میں ہیں، تاہم انہوں نے اس بارے میں تفصیلات نہیں بتائیں کہ آیا یہ واقعہ کوئی حملہ تھا یا نہیں۔
تصویر: Reuters/P. Kopczynski
جرمن وزیر برائے انصاف ہائیکو ماس نے کہا ہے کہ اس معاملے کی تحقیقات دہشت گردی کے مقدمات کرنے والے پراسیکیوٹرز کے سپرد کر دی گئیں ہیں۔ ماس نے اپنے ٹوئٹر پیغام میں برلن میں کرسمس مارکیٹ پر ٹرک کی چڑھائی کو ’لرزہ خیز‘ واقعہ قرار دیا۔
تصویر: Reuters/F. Bensch
برلن پولیس کے مطابق کرسمس مارکیٹ میں لگے اسٹالوں پر چڑھ دوڑنے والے ٹرک کا ایک مسافر موقع پر ہی ہلاک ہو گیا۔
تصویر: Reuters/F. Bensch
پولیس کا یہ بھی کہنا ہے کہ اس واقعے میں ملوث ایک دوسرے مشتبہ شخص کو حراست میں لے لیا گیا ہے۔ یہ تفتیش کی جا رہی ہے کہ آیا حراست میں لیا جانے والا شخص واقعی ٹرک کا ڈرائیور تھا یا نہیں۔
تصویر: REUTERS/F. Bensch
جرمن دارالحکومت برلن میں پیر اُنیس دسمبر کی شام ایک ٹرک نے ایک کرسمس مارکیٹ روند ڈالی۔ اس واقعے میں کم از کم نو افراد ہلاک اور پچاس زخمی ہو گئے۔
تصویر: picture alliance/dpa/P. Zinken
پولیس نے وسطی برلن کی بُوڈا پیسٹر سٹریٹ اور اُس کے نواحی علاقے کو گھیرے میں لے لیا ہے اور ابتدائی تحقیقات شروع کر دی ہیں۔ سرِ دست یہ بات واضح نہیں ہے کہ آیا یہ باقاعدہ منصوبہ بندی کے ساتھ کی جانے والی کوئی دہشت گردانہ کارروائی تھی، کوئی حادثہ تھا یا حملہ آور کے کچھ اور محرکات تھے۔
تصویر: REUTERS/F. Bensch
ابھی پولیس کی جانب سے باقاعدہ کوئی بیان جاری نہیں کیا گیا ہے تاہم عوام سے اپنے گھروں میں رہنے، پُر سکون رہنے اور قیاس آرائیوں سے گریز کرنے کے لیے کہا ہے۔
تصویر: REUTERS/P. Kopczynski
جرمن دارالحکومت برلن کے مرکزی علاقے میں واقع قیصر ولہیلم یادگاری چرچ کے قریب واقع اس کرسمس مارکیٹ کا ہزاروں لوگ رخ کرتے ہیں۔
تصویر: Reuters/F. Bensch
12 تصاویر1 | 12
جرمن پولیس اس ٹرک کے ذریعے حملہ کرنے والے شخص کی تلاش جاری رکھے ہوئے ہے۔ بتایا گیا ہے کہ ممکنہ طور پر یہ حملہ آور مسلح ہے اور وہ کسی مزید نقصان کا با عث بھی بن سکتا ہے۔
اس تناظر میں برلن کے باسیوں کو ہدایات جاری کی گئی ہیں کہ وہ چوکنا رہیں۔ جرمن حکام نے منگل کے دن کہا کہ اب اس کیس کی تحقیقات کے سلسلے میں دہشت گردی کا عنصر بھی شامل کر لیا گیا ہے۔
ادھر برلن حکام نے کہا ہے کہ سال نو کی تقریبات پہلے سے طے شُدہ پروگرام کے تحت ہی منائی جائیں گی تاہم اس سلسلے میں سکیورٹی ہائی الرٹ کر دی جائے گی۔ نئے سال کی خوشیاں منانے کی خاطر ہر سال ہزاروں افراد اس شہر کے تاریخی برانڈن برگ گیٹ کا رخ کرتے ہیں۔
برلن کے وزیر داخلہ کے مطابق اکتیس دسمبر کی رات کو منعقد کی جانے والی خصوصی تقریبات کے دوران سلامتی کو یقینی بنانے کی خاطر طے کردہ حکمت عملی پر نظر ثانی بھی کی جائے گی۔