داعش: پیسہ جمع کرنے کے لیے انسانی اعضاء کی فروخت
18 فروری 2015جرمن نیوز ایجنسی ڈی پی اے سے باتیں کرتے ہوئے عراقی سفیر محمد علی الحکیم کا کہنا تھا کہ عراقی حکومت کو اجتماعی قبروں میں بہت سی ایسی لاشیں بھی ملی ہیں، جن کی پشت پر شگاف تھے اور اُن کے گردے یا دیگر اعضاء غائب تھے۔
الحکیم کے مطابق حکومت نے اسلامک اسٹیٹ کو کی جانے والی ایسی فون کالز بھی سنی ہیں، جن میں جسمانی اعضاء کے لیے کہا جا رہا تھا:’’ہمیں کچھ مسخ شُدہ لاشیں ملی ہیں، اُن کے جسم کے کچھ حصے غائب تھے۔ جسمانی عضو آخر کیوں غائب ہو گا؟ یہ پیسے کے حصول کا ایک اور ذریعہ ہے۔‘‘
اقوام متحدہ میں عراقی سفیر الحکیم نے یہ بھی بتایا کہ گزشتہ چند ہفتوں کے دوران بالخصوص موصل کے علاقے میں کم از کم دَس ڈاکٹروں کو انسانی جسموں سے اعضاء نکالنے سے انکار کرنے پر قتل کیا جا چکا ہے۔ اُنہوں نے مزید کہا کہ ابھی بغداد حکومت اُن افراد کے بارے میں ڈیٹا جمع کرنے کا عمل جاری رکھے ہوئے ہے، جن کے اعضاء نکالے گئے۔ اِسی طرح یہ بھی جاننے کی کوشش کی جا رہی ہے کہ اُن کی موت کن حالات میں ہوئی۔
نیوز ایجنسی ایسوسی ایٹڈ پریس سے باتیں کرتے ہوئے الحکیم نے کہا:’’وہ لاشیں ہمارے پاس ہیں۔ آپ آئیں اور جانچیں۔ واضح طور پر نظر آتا ہے کہ اُن کے جسمانی اعضاء غائب ہیں۔‘‘
عراقی سفیر محمد علی الحکیم نے منگل کے روز عالمی سلامتی کونسل کو اس سلسلے میں تفصیلات بتاتے ہوئے آئی ایس کے جنگجوؤں پر یہ الزم بھی عائد کیا کہ وہ عراقی آثارِ قدیمہ کو بھی بیرونِ ملک اسمگل کرتے ہوئے پیسہ بنا رہے ہیں۔
ابھی گزشتہ ہفتے عالمی سلامتی کونسل نے ایک قرارداد منظور کی تھی، جس کا مقصد اس امر کو یقینی بنانا تھا کہ عراق اور شام میں سرگرم اسلامک اسٹیٹ اور باغی النصرہ فرنٹ کو مالی وسائل کی فراہمی روکی جائے۔ اس کے لیے معدنی تیل کی غیر قانونی برآمدات، ثقافتی ورثے کی غیر قانونی تجارت، تاوان کی ادائیگی اور انتہا پسند گروپوں کے لیے جانے والے عطیات کا راستہ روکنے کے لیے اقدامات تجویز کیے گئے تھے۔