اطالوی پولیس کے مطابق دہشت گرد تنظیم ’اسلامک اسٹیٹ‘ کے جہادیوں کے ایما پر اٹلی میں دہشت گردانہ حملے کرنے کا اعلان کرنے اور افریقہ سے تعلق رکھنے والا سیاسی پناہ کا متلاشی ایک تارک وطن گرفتار کر لیا گیا ہے۔
اشتہار
پولیس کے مطابق حراست میں لیے جانے والے سیاسی پناہ کے اس درخواست گزار کا تعلق گیمبیا سے ہے اور اس کی عمر 21 برس ہے۔ اس غیر ملکی کو اطالوی شہر نیپلز میں گرفتار کیا گیا۔
'موت کے راستے‘ پر زندگی داؤ پر لگاتے افغان مہاجر لڑکے
بیشتر تارکینِ وطن کو اٹلی سے فرانس کے درمیان بارڈر کراس کرنے کے لیے جس راستے پر سفر کرنا پڑتا ہے اسے ’ڈیتھ پاس‘ یا موت کا راستہ کہتے ہیں۔ یہ راستہ بے حد پُر خطر ہے۔ اس سفر کا اختتام بعض اوقات موت پر ہوتا ہے۔
تصویر: DW/F.Scoppa
جنگل میں
پولیس کے تعاقب سے خوفزدہ کم سن افغان لڑکوں کا ایک گروپ بارہ کلو میٹر لمبے ٹریک پر روانہ ہے۔ یہ راستہ ’ڈیتھ پاس ‘ کہلاتا ہے جو اونچی نیچی ڈھلانوں اور خطرناک پہاڑوں پر مشتمل ہے اور فرانس کے سرحدی قصبے ’مونتوں‘ تک جاتا ہے۔
تصویر: DW/F.Scoppa
ایک دھوکے باز راستہ
وہ تارکین وطن جو اٹلی سے فرانس جانے کے لیے اس راستے کا انتخاب کرتے ہیں اُنہیں سفر کے دوران پتہ چلتا ہے کہ اس راستے پر چلتے ہوئے ہر پل موت کا دھڑکا لگا رہتا ہے۔ دلدلی زمین، خطرناک موڑ اور پہاڑوں کا سفر بعض اوقات مہلک ثابت ہوتا ہے۔
تصویر: DW/F.Scoppa
زیرِزمین ٹنل
بہت سے مہاجرین فرانس جانے کے لیے جنگلات سے گزر کر ہائی وے تک جاتے ہیں جو اُنہیں اس باڑ تک لے آتی ہے۔ یہاں سے وہ ایک زیرِ زمین ٹنل سے پیدل گزرتے ہیں جو خود کو موت کے منہ میں ڈالنے کے مترادف ہے۔
تصویر: DW/F.Scoppa
فطرت پر انحصار
وہ تارکین وطن جو فرانس جانے کے لیے ’ڈیتھ پاس‘ کا انتخاب کرتے ہیں، عموماﹰ وہ یہ اقدام راستے کے بارے میں معلومات حاصل کیے بغیر اور کھانے پینے کا سامان ہمراہ لیے بغیر ہی اٹھا لیتے ہیں۔
تصویر: DW/F.Scoppa
بوڑھے کسانوں کے اسٹور ہاؤس
مہاجرین اور تارکین وطن کبھی کبھار بوڑھے کسانوں کے خالی اسٹور ہاؤسز کو پناہ گاہ کے طور پر استعمال کرتے ہیں۔ یہاں اُنہیں پرانے کپڑے بھی مل جاتے ہیں۔ اپنے نسبتاﹰ صاف اور نئے کپڑوں کے مقابلے میں یہ پرانے کپڑے تبدیل کر کے تارکینِ وطن سمجھتے ہیں کہ اس طرح اُنہیں فرانس کی پولیس سے چھپنے میں مدد ملے گی۔
تصویر: DW/F.Scoppa
اٹلی اور فرانس کی سرحد پر
اٹلی اور فرانس کی سرحد پر نصب ایک پرچم سے پتہ چلتا ہے کہ لوگ کس مقام سے سرحد کے دوسری طرف جا سکتے ہیں۔ یہ باڑ فرانس نے دوسری جنگِ عظیم کے بعد اٹلی کی جانب سے امیگریشن روکنے کے لیے تعمیر کی تھی۔
تصویر: DW/F.Scoppa
اب کیا کریں؟
افغان مہاجر لڑکے اندازہ لگا رہے ہیں کہ وہ فرانس کے قصبے مونتوں تک جانے کے لیے نیچے ڈھلانی راستے سے کس طرح اتریں۔ اس مقام پر اکثر تارکینِ وطن کو بارڈر پولیس پکڑ لیتی ہے اور اُنہیں واپس اٹلی بھیج دیا جاتا ہے۔
بتایا گیا ہے کہ الاجی تورے نامی اس ملزم نے آن لائن پیغامات کی ایپلیکیشن ٹیلی گرام پر ایک ویڈیو پوسٹ کی تھی، جس میں اس نے دہشت گرد تنظیم ’اسلامک اسٹیٹ‘ کے سربراہ ابوبکر البغدادی کی بیعت کرنے کا اعلان کیا تھا۔
ایک پریس کانفرنس میں پولیس اہلکاروں نے بتایا کہ گرفتاری کے وقت تورے کا موقف تھا کہ اس نے یہ ویڈیو مذاق کے طور پر پوسٹ کی تھی۔ پولیس کے مطابق دوران تفتیش ملزم نے یہ بھی کہا کہ اس کے گیمبیا ہی سے تعلق رکھنے والے ساتھیوں نے اسے کہا تھا کہ وہ کسی پرہجوم مقام پر عام لوگوں پر گاڑی چڑھا دے۔
اطالوی میڈیا رپورٹوں کے مطابق تورے نے پولیس کو بتایا کہ اسے ایسا کوئی حملہ کرنے پر انعام کے طور پر رقم دینے کا وعدہ بھی کیا گیا تھا، تاہم اس ملزم نے اصرار کیا کہ اس کی ایسا کوئی حملہ کرنے کی نیت نہیں تھی اور نہ ہی اس نے ایسا کوئی منصوبہ بنایا تھا۔
تورے مارچ 2017ء میں لیبیا سے ایک کشتی کے ذریعے اٹلی پہنچا تھا، جب کہ اس وقت وہ نیپلز کے نواحی قصے لیکولا کے مرکزی حصے میں واقع مہاجرین کے ایک استقبالیہ مرکز میں رہائش پذیر ہے۔
گزشتہ جمعے کو اسے ایک مقامی مسجد کے باہر سے حراست میں لیا گیا، جب کہ مقامی عدالت کے ایک جج نے اس ملزم پر ایک دہشت گرد تنظیم کی رکنیت کے الزام کی تصدیق کی ہے۔ پولیس نے تورے کو حراست میں لینے کے دو روز بعد اس کی گرفتاری کی تصدیق کی تھی۔
اطالوی پہاڑوں کی آغوش ميں ايک نئی زندگی کا آغاز
جنوبی اٹلی ميں اسپرومونٹے پہاڑی سلسلے کی آغوش ميں ايک چھوٹا سا گاؤں جو کبھی تاريکی اور خاموشی کا مرکز تھا، آج نوجوانوں کے قہقہوں سے گونج رہا ہے۔ سانت آليسيو ميں اس رونق کا سبب پناہ گزين ہيں۔
تصویر: Getty Images/AFP/A. Solaro
گمنامی کی طرف بڑھتا ہوا ايک انجان گاؤں
کچھ برس قبل تک سانت آليسيو کی کُل آبادی 330 افراد پر مشتمل تھی۔ ان ميں بھی اکثريت بوڑھے افراد کی تھی۔ چھوٹے چھوٹے بلاکوں کی مدد سے بنی ہوئی تنگ گلياں اکثر وبيشتر خالی دکھائی ديتی تھيں اور مکانات بھی خستہ حال ہوتے جا رہے تھے۔ گاؤں کے زيادہ تر لوگ ملازمت کے بہتر مواقع کی تلاش ميں آس پاس کے بڑے شہر منتقل ہو گئے تھے۔
تصویر: Getty Images/AFP/A. Solaro
نئے مہمان، نئی رونقيں
سن 2014 ميں سانت آليسيو کی کونسل نے قومی سطح کے ’پروٹيکشن سسٹم فار ازائلم سيکرز اينڈ ريفيوجيز‘ (SPRAR) نامی نيٹ ورک کے تحت مہاجرين کو خالی مکانات کرائے پر دينا شروع کيے۔ آٹھ مکانات کو قريب پينتيس مہاجرين کو ديا گيا اور صرف يہ ہی نہيں بلکہ ان کے ليے زبان کی تربيت، سماجی انضام کے ليے سرگرميوں، کھانے پکانے اور ڈانس کلاسز کا انتظام بھی کيا گيا۔
تصویر: Getty Images/AFP/A. Solaro
ايک منفرد منصوبہ
يہ ايک خصوصی منصوبہ ہے، جس کے تحت ان افراد کو پناہ دی جا رہی ہے، جو انتہائی نازک حالات سے درچار ہيں۔ ان ميں ماضی میں جسم فروشی کی شکار بننے والی عورتيں، ايچ آئی وی وائرس کے مريض، ذيابيطس کے مرض ميں مبتلا افراد اور چند ايسے لوگ بھی شامل ہيں جنہوں نے اپنے آبائی ملکوں ميں جنگ و جدل کے دوران کوئی گہرا صدمہ برداشت کیا ہے یا زخمی ہیں۔
تصویر: Getty Images/AFP/A. Solaro
ميئر اسٹيفانو کالابرو بھی خوش، لوگ بھی خوش
سانتا ليسيو کے ميئر اسٹيفانو کالابرو کا کہنا ہے کہ ان کا مشن رحم دلی پر مبنی ہے اور انسانی بنيادوں پر مدد کے ليے ہے ليکن اس کے ساتھ ساتھ اس کے معاشی فوائد بھی ہيں۔
تصویر: Getty Images/AFP/A. Solaro
دو طرفہ فوائد
رياست کی طرف سے ہر مہاجر کے ليے يوميہ پينتاليس يورو ديے جاتے ہيں۔ يہ رقم انہیں سہوليات فراہم کرنے پر صرف کی جاتی ہے۔ اس منصوبے کی وجہ سے سانت آليسيو ميں سولہ لوگوں کو ملازمت مل گئی ہے، جن ميں سات افراد مقامی ہيں۔ سروسز کی فراہمی کے ليے ملنے والی رقوم کی مدد سے گاؤں کا جم ( ورزش کا کلب) واپس کھول ديا گيا ہے اور اس کے علاوہ ايک چھوٹی سپر مارکيٹ اور ديگر چھوٹے چھوٹے کاروبار بھی بندش سے بچ گئے ہيں۔
تصویر: Getty Images/AFP/A. Solaro
سانت آليسيو کے ليے نئی اميد
مقامی افراد اس پيش رفت سے خوش دکھائی ديتے ہيں۔ نواسی سالہ انتوونيو ساکا کہتے ہيں کہ وہ اپنے نئے پڑوسيوں سے مطمئن ہيں۔ ساکا کے بقول وہ اپنی زندگياں خاموشی سے گزارتے ہيں ليکن ديگر افراد کے ساتھ ان کا برتاؤ اچھا ہے اور کام کاج ميں بھی لوگوں کا ہاتھ بٹاتے ہيں۔ سيليسٹينا بوريلو کہتی ہيں کہ گاؤں خالی ہو رہا تھا اور عنقريب مکمل طور پر خالی ہو جاتا، مگر مہاجرين نے اسے دوبارہ آباد کر ديا ہے۔
تصویر: Getty Images/AFP/A. Solaro
6 تصاویر1 | 6
ٹیلی گرام پر تورے کی ویڈیو کے تناظر میں ہسپانوی انٹیلی جنس سروس کی جانب سے اطالوی پولیس کو مطلع کیا گیا تھا، جس کے بعد پولیس نے تورے کو گرفتار کر لیا۔
اٹلی میں انتہائی دائیں بازو کی مہاجرین مخالف جماعت ’لیگا‘ سے تعلق رکھنے والے رہنما پاؤکو گریمولڈی نے اس گرفتاری کے تناظر میں کہا ہے کہ اس سے ان کی جماعت کے موقف کی تائید ہو جاتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ تارکین وطن اٹلی کے لیے خطرہ ہیں۔
پاؤکو گریمولڈی کے مطابق، ’’لیبیا سے آنے والی کشتیاں مسلسل خطرناک افراد، جرائم پیشہ عناصر، خواتین پر جنسی حملے کرنے والوں اور منشیات فروشوں کے علاوہ جہادیوں اور غیرملکی جنگجوؤں تک کو اٹلی پہنچا رہی ہیں، جو ہم پر حملے کرنے کو تیار ہیں۔‘‘