1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

داعش کی اپنے رہنما کی موت کی تصدیق اور نئے سربراہ کا اعلان

4 اگست 2023

خود کو 'اسلامی ریاست' کہنے والے دہشتگرد گروپ داعش کا کہنا ہے کہ اس کے رہنما کی شام میں لڑائی میں موت ہو گئی لیکن یہ نہیں بتایا کہ موت کب ہوئی۔ادھر ترک صدر ایردوآن کا کہنا تھا کہ داعش کے رہنما مہینوں پہلے ہلاک ہو چکے ہیں۔

داعش نے اپنے نئے سربراہ کے طور پر ابو حفص الہاشمی کے نام کا اعلان کیا ہے
داعش نے اپنے نئے سربراہ کے طور پر ابو حفص الہاشمی کے نام کا اعلان کیا ہےتصویر: CPA Media/picture alliance

 

داعش نے جمعرات کے روز ٹیلی گرام پر شائع ایک ریکارڈ شدہ پیغام میں بتایا کہ ان کے رہنما ابو حسین القریشی کی شام کے شہر ادلب میں مخالف گروپ کے ساتھ جھڑپوں کے دوران موت ہو گئی۔

ابوحسین کی موت مبینہ طور پر القاعدہ سے تعلق رکھنے والے جہادی گروپ حیات التحریر الشام کے ساتھ "براہ راست" جھڑپوں کے دوران ہوئی۔

داعش کا ’جلاد‘ ترکی سے گرفتار کر لیا گیا

داعش کے ترجمان ابوحذیفہ الانصاری نے آڈیو پیغام میں کہا، "وہ ان سے لڑتے رہے یہاں تک کے زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے چل بسے۔"

اس شدت پسند گروپ نے لیکن یہ نہیں بتایا کہ ابو حسین القریشی کب مارے گئے۔

طالبان کو داعش سے خطرہ ہے، اقوام متحدہ کی رپورٹ

ابو حسین القریشی کی ہلاکت کی خبریں پہلی مرتبہ کئی ماہ قبل سامنے آئی تھیں، جب ترکی کے صدر رجب طیب ایردوآن نے کہا تھا کہ ترک انٹیلی جنس فورسز نے القریشی کو شام میں ہلاک کر دیا ہے۔

داعش کے پہلے خود ساختہ ''خلیفہ" ابوبکر بغدادی نے سن 2019 میں ادلب میں ایک امریکی آپریشن کے دوران خود کو ہلاک کر لیا تھاتصویر: US Department of Defense

نیا رہنما نامزد

داعش نے ابو حفص الہاشمی القریشی کو اپنا نیا سربراہ نامزد کیا ہے۔ شام اور عراق کے ایک بڑے حصے میں سن 2014 میں اسلامی خلافت کا اعلان کرنے کے بعد سے وہ اس دہشت گرد گروپ کے سربراہ بننے والے پانچویں شخص ہیں۔

گروپ کے پہلے خود ساختہ ''خلیفہ" ابوبکر بغدادی نے سن 2019 میں ادلب میں ایک امریکی آپریشن کے دوران خود کو ہلاک کر لیا تھا۔

بغدادی کے بعد داعش کی قیادت سنبھالنے والے دو رہنما ابو ابراہیم القریشی اور ابو حسن الہاشمی القریشی بالترتیب فروری اور نومبر 2022ء میں مارے گئے تھے۔

داعش کے سربراہ ابوالحسن کی ہلاکت کے بعد نئے سربراہ بھی ابوالحسن

خیال رہے کہ داعش نے سن 2014 میں عراق اور شام کے 40 فیصد سے زیادہ علاقوں پر قبضہ کر لیا تھا اور وہاں اپنی خودساختہ "خلافت" قائم کرلی تھی۔ بعد میں امریکہ کی قیادت میں اس گروپ کے خلاف جنگ کے نتیجے میں سن 2017کے اواخر تک داعش کی خود ساختہ خلافت کا خاتمہ ہو گیا اور اس کے زیر قبضہ علاقے واگزار کرا لیے گئے تھے۔

داعش کے بچ جانے والے روپوش جنگجو اب بھی عراق اور شام کے بعض علاقوں پر حملے کرتے رہتے ہیں۔

ج ا / ع ا ( اے ایف پی، روئٹرز، اے پی)

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں